ویسے تو جب تک دنیا قائم ہے ، انسان کا تجسس اسے دنیا کھوجنے پر مجبور رکھتا ہے، دنیا کی کھوج اور دنیا کے رنگ دیکھنے کی فطرت رکھنے والے لوگوں کو عموماً سیاح کہتے ہیں، یہی تجسس بھری فطرت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کو تاریخی مقامات دیکھنے کے لیے سفر پر مجبور کرتی ہے، مگر اس کے علاوہ بھی کچھ لوگوں میں نئے مقامات کو تلاشنے کی صلاحیت بھی بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے۔ایسے ہی ایک سعودی سیاح محمد الشاوی کا شمار بھی ان سیاحوں میں ہوتا ہے جنہوں نے سعودی عرب کے طول وعرض میں سفر کرکے تاریخی نوادارت کو تلاش کیا۔
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد الشاوی کو بطور سیاح پورے عرب ممالک میں غیر معمولی شہرت حاصل ہے ۔ مختلف مقامات کی سیاحت کے علاوہ قدیم اور اپنی نوعیت کے منفرد قدرتی مقامات کو تلاش کرنے میں الشاوی اپنا خاص مقام اور شہرت رکھتے ہیں رکھتے ہیں۔
محمد الشاوی کا زیادہ تر سفر جزیرہ العرب تک ہی محدود رہا ہے۔ وہ اپنے سفر کے اختتام پر ان مقامات کی تصاویر اور وڈیوز اپنے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹ پر بھی اپ لوڈ کر تےہیں جس سے ان مقامات کے بارے میں پوری دنیا کو علم ہو جاتا ہے ۔
محمد الشاوی سعودی عرب کے چپے چپے کو دیکھ چکے ہیں اور مختلف پرخطرمقامات کا بھی سفر کرچکے ہیں۔ غیر معمولی مقامات کی دریافت پر الشاوی ان کی تصاویر بنا کر نقشے پر ان کی نشاندہی کردیتے ہیں۔ محمد الشاوی 20 برس کے دوران سعودی عرب کے تاریخی مقامات کو کھوجنے کیلئے 20 لاکھ کلومیٹر سفر کرچکے ہیں جو مقامی طور پر ایک ریکارڈ ہے
محمد الشاوی کو جزیرۃ العرب میں سیاحت کا شوق ایک کتاب ” البلدانین ” کے مطالعے کے بعد ہوا۔ محمد الشاوی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ “سیاحتی سفر کا آغاز “امرو القیس” اور “عنتر و لبید” پڑھ کر کیا، جزیرہ العرب کے بارے میں شاعروں نے بہت کچھ لکھا تھا اس لئے مجھے بھی شوق ہوا کہ عام لوگوں کی نظروں سے دور ان مقامات کو سامنے لاؤں اور ان کے بارے میں عام لوگوں کو درست معلومات مہیا کروں۔
محمد الشاوی نے سیاحت کے حوالے سے مختلف کتب کا مطالعہ بھی کیا بلکہ بعض روشن خیال سیاحوں کی کتب کا بھی مطالعہ کیا اور ان مقامات پر بھی گیا جن کے بارے میں انہوں نے لکھا تھا۔ یولیوس اور چارلزہوبر کی کتب کو پڑھا جنہوں نے سعودی عرب کے شمال اور شمال مغربی صحرائی علاقوں کا دورہ کرنے بعد اپنے تجربات کو قلم بند کیاتھا۔

محمد الشاوی کا ماننا ہے کہ سعودی عرب کی سرزمین پر ایسے ایسے قدرتی مناظر ہیں جن کی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔ یہاں اتنی بڑی چٹانیں معمولی سی بنیاد پر کھڑی ہوئی ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ “السودہ ” کی پہاڑی چوٹی پر انتہائی بڑی چٹان کئی صدیوں سے ایک معمولی ستون پر کھڑی ہے ۔ مدینہ منورہ اور تبوک اضلاع کے درمیان پہاڑی سلسلے ہیں جہاں ایسی ایسی چٹانیں ہیں جو قدرت کا شاہکار ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں