کامیاب سیاست دان بننے کے لیے زبان کی روانی اور حاضر جوابی بہت ضروری ہے۔ اسی لئے میں یہ سب کچھ سیکھ گیا ہوں۔
صحافیوں کے کڑوے کسیلے سوالات ہوں تو ان کا وقت پر جواب دینا اچھے سے جانتا ہوں۔
سوالوں کا رخ موڑنا، مدعے سے بھٹکنا اور باتوں کو گھمانا کوئی مجھ سے سیکھے۔
مخالف سیاسی جماعت پر الزامات کی بوچھاڑ کرنی ہو یا اپنی پارٹی کا دفاع، میری زبان فرفر چلتی ہے۔
Advertisements

کل پہلی مرتبہ ایک صحافی نے مجھے لاجواب کر دیا۔
میری زبان مفلوج ہو گئی جب اس نے پوچھا:
“آپ کو دعائے قنوت آتی ہے؟”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں