دیکھو،
جو جھیل
تمھاری جدائی میں
میری آنکھوں سے بہتے رہنے والے آنسوؤں سے بھری رہتی تھی وہ بھی خشک ہو گئی ۔۔۔
وہ چراغ ِجاں کبھی جس کی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئی
تیری جدائی میں بہتے آنسو اسے چپکے چپکے بجھا گئے
(امجد اسلام صاحب سے معذرت کے ساتھ)
سوچتا ہوں جب ہمارے جد امجد آدم علیہ السلام و امان حوا علیہ السلام جنت سے زمین پر اک دوجے سے دور دور اتارے گئے تو ان کی کیا حالت ہوئی ہو گی ۔
تم وہاں جا کر بیمار ہو گئیں تو مجھ پر یہاں جان کنی کا عالم طاری ۔۔۔
محبت میں قدرت نے زندگی رکھی ہے اور محبوب کی جدائی پل پل مارتی ہے۔
تمہارے ہوتے لاکھ منع کرنے کے باوجود میں کبھی کبھار وہیل چیئر پر ہی کچن میں گھس جاتا تمہارے لئے چائے بناتا ۔ تب تو تم منع کرتی تھیں ۔۔۔۔۔ اب میں ہی نہیں اٹھ پاتا ۔۔ جب سے تم گئی ہو میں نے آسمان نہیں دیکھا ۔ صحن میں وہیل چیئر پر چلا گیا تو واپس کون لائے گا ۔۔ پودوں کو پانی بھی نہیں دیا ۔۔۔۔۔ اب تو پودوں میں سے مینڈکوں کے ٹرانے کی آواز بھی نہیں آتی ۔۔۔۔۔ شاید وہ بھی پیاسے ہوں ۔۔

اللہ کریم تمہیں صحت کاملہ عطاء فرمائے اور خیریت سے گھر لائے آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Ever Praying, Ever Loving
Your’s Shahid
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں