اگر آپ افغانستان میں نسلی امتیاز اور تعصب کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو آپ کو اس پر زیادہ محنت اور ریسرچ کی ضرورت نہیں ہے ۔ آپ کو صرف افغانستان کے اس نقشے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پہلے نقشے پر جو سیدھی لائن کھینچی ہوئی ہے یہ کابل۔ہرات شاہراہ ہے جو کہ سرحدی صوبے ہرات پہنچنے کیلئے سب سے مختصر روٹ ہے لیکن ڈیڑھ سو سال سے اس شاہراہ پر کام نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہے۔
دوسرے نقشے پر جو ٹیڑھی (V) کی طرح لائن کھینچی ہوئی ہے یہ بھی کابل۔ہرات شاہراہ ہے جو کہ مکمل طور پر فعال ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سو سالوں سے جب سے افغان حکمرانوں کی حکومت آئی ہیں، اس پر ہر قسم کی آمدو رفت جاری ہے۔
پہلے نقشے پر جو سیدھا اور سب سے مختصر روٹ ہے اس پر آج تک کسی بھی افغان حکومت نے کام نہیں کیا ہے۔ اس لیے یہ شاہراہ غیر فعال ہے اس شاہراہ پر کام نہ کرنے اور غیر فعال ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ شاہراہ ہزارہ جات سے ہوکر گزرتی ہے اور یہ شاہراہ 90 فیصد ہزارہ جات کی زمین پر مشتمل ہے ،جہاں کی 98فیصد آبادی ہزارہ قبائل پر مشتمل ہے۔
امریکہ کے افغانستان آنے کے بعد سابق صدر حامد کرزئی اور موجودہ صدر اشرف غنی نے اس شاہراہ پر کام کرنے کا وعدہ کیا تھا جو کہ وفا نہ ہوسکا ۔ گزشتہ 20 سالوں میں امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی کھربوں ڈالر ترقیاتی منصوبوں کے نام پر افغانستان پر خرچ ہوئے لیکن اسکے باوجود کسی نے ایک ڈالر بھی اس شاہراہ پر خرچ نہیں کیا ۔

اس قسم کا تعصب اور نفرت دنیا میں بہت کم پایا جاتا ہے کہ جہاں پر شاہراہیں بھی اس وجہ سے تعمیر نہیں کی جاتیں کیونکہ وہاں کے قبائل کا تعلق حکمران طبقے کے قبائل سے نہیں ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں