خیال میں صورت ِیار بھی نہیں
اور دل کو تیرا انتظار بھی نہیں
اک میری نگاہ ہے نگاہِ اداس
اک جلوؤں کا تیرے شمار بھی نہیں
وہ چاہ ہی نہیں اور ہو بھی تو اب
ترے چاہنے پہ مجھے اعتبار بھی نہیں
کچھ غم تھے میسر اور دلِ مضطر
اب غم تو نہیں دل ِزار بھی نہیں
Advertisements

یہ بھی کیا درد ہے کہ ہم نفسو!
اک قفس ہے زندگی اور فرار بھی نہیں!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں