عہد نبی ﷺ میں مکہ کی تاریخی مساجد ( حصہ اوّل)۔۔منصور ندیم

حجاز مقدس کی سر زمین پر اسلامی تاریخ اور مقدسات کے ان گنت یادگار مقامات ایمان اور روح کو گرمانے کے لیے کافی ہیں۔ اس بات کا اندازہ عموماً عام حجاج و زائرین کو کم ہی ہوتا ہے کیونکہ ماضی قریب میں مقامی سطح پر ان مقامات کی زیارات کا سلسلہ خاصا محدود رہا، چودہ سو سال قبل جزیرہ عرب میں اللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک نے جن جن مقامات کو شرف بخشا وہ تا ابد مقدس قرار پائے اور اسی نسبت سے وہ مقام ہم دوش ثریا ہو گئے، مکہ میں کچھ اہم مساجد کا تعارف جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد بنی یا پھر اس جگہ سے کوئی نسبت رہی اور پھر وہاں کچھ عرصے بعد مسجد بنا دی گئی، یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ عہد رسالت میں تاریخی مکی مساجد ہیں۔

مسجد الفتح

اسلام کے دورِ اول کی مساجد میں مسجد حرام سے شمال کی جانب کوئی 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع “مسجد الفتح” ہے، اگر آپ مسجد الحرام سے ٹیکسی بھی لیں تو 20 منٹ کی ڈرائیو پریہ مسجد واقع ہے، یہ ان تاریخی اور یادگار مقامات میں سے ایک ہے جنہیں اسلام کی عظمت کی یادگار اور زمانہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم دید گواہ قرار دیا جاتا ہے۔

سنہ 08 ہجری کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے 10 ہزار صحابہ کرام کے ہمراہ فتح مکہ کے لیے روانہ ہوئے تھے، اور مکہ شہر میں داخل ہونے سے قبل قریب پچیس کلومیٹر دور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں کچھ دیر رُکے، اور یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آرام فرمایا تھا، بعد ازاں آپ لشکرِ اسلام کی قیادت کرتے ہوئے فاتحانہ مکہ معظمہ میں داخل ہوئے تھے۔ اسی قیام کی جگہ پر جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا وہاں ایک بڑی مسجد تعمیر کی گئی جسے”مسجد الفتح” کا نام دیا گیا۔ اس مسجد کے حوالے سے اور اس کے آس پاس کی وادیوں کے بارے میں کئی افسانوی قصے بھی مشہور ہیں۔ مگر ان واقعات کے مصادر و مراجع کا جائزہ لیا جائے تو زبان زد عام افسانوی روایات کی صداقت نہیں ملتی۔ ماسوائے کہ یہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ سے قبل قیام و آرام فرمایا تھا۔

(مدینہ کی مسجد الفتح بھی ایک معروف و تاریخی مسجد ہے،اس لئے کہیں مغالطے میں اسے مدینہ کی مسجد الفتح نہ سمجھا جائے).

مسجد الجن :

مکہ مکرمہ کی ایک اور تاریخی مسجد میں ‘مسجد الجن’ بھی ہے، مسجد الجن، یہ مسجد حرام کی شمال کی جانب تین کلومیٹر کی مسافت پر واقع تاریخ اسلام کی ایک عظیم یادگارسجھی جاتی ہے۔ اکثر رش کے دنوں میں مسجد الحرام سے یہاں پیدل آنے میں بھی اتنا ہی وقت لگتا ہے جتنا ٹیکسی یا گاڑی سے لگتا ہے۔ تاریخ میں اس کی شہرت کے کئی واقعات ملتے ہیں تاہم اس کی سب بڑی وجہ شہرت یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جنات کی ایک جماعت کا قبول اسلام کا واقعہ ہے، کعبہ کے شمال میں تین ہزار میٹر کے فاصلے پر جہاں آج ‘مسجد الجن’ موجود ہے یہاں جنات کی ایک جماعت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قران پاک سُنا، اور اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کے سوالوں کے جواب دیے۔ جنہوں اسلام قبول کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلامی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد واپس چلے گئے۔ قرآن پاک کی سورہ الجن وہیں اور اسی واقعے کے تناظر میں نازل ہوئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

 

اسی مناسبت سے یہاں ایک وسیع وعریض مسجد تعمیر کی گئی، جسے ‘مسجد الجن’ کا نام دیا گیا۔ امتداد زمانہ کے ساتھ مختلف ادوار میں مسجد الجن کی تعمیر و مرمت کے دورن اس کے ڈیزائن بدلتے رہے ہیں مگر اس کے قیام کا واقعہ آج تک مسلمانوں کے دلوں میں تازہ ہے۔ حجاج و معتمرین ‘مسجد الجن’ کی زیارت بھی کرتے ہیں۔ ماہ رمضان میں یہاں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے، رمضان میں یہاں اچھا خاصا رش دیکھنے میں ملتا ہے۔

Facebook Comments