مہربان بنیے، کامران رہیے۔۔عارف انیس

صدقہ دینا، اپنے وقت اور وسائل کی خیرات کرنا، بانٹنا، چھوٹے چھوٹے معاملات میں دوسروں کے کام آنا آپ کی صحت آور زندگی کے لیے اکسیر ہے. آسمانی کتابیں تو مدتوں سے یہ بات کہہ ہی رہی تھیں، اب سائنس بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئی ہے.
گیلپ ورلڈ پول کی تحقیقات سے معلوم ہوا صدقہ، خیرات دینے یا رضاکارانہ اپنا وقت خیراتی کاموں پر صرف کرنے سے ناگہانی موت کا خطرہ ٪24 تک ٹل جاتا ہے. اگر آپ ہر روز چھ سبزی اور پھل سالوں تک کھائیں تو ان کا اثر بھی صحت پر کچھ ملتا جلتا ہی ہوتا ہے. یہی نہیں تجربات سے معلوم ہوا کہ ایسے افراد کو شوگر کی بیماری یا ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے اور دوسرے لوگوں کے مقابلے میں( جو خیراتی کاموں میں ملوث نہیں ہوتے )، ان کا ہسپتالوں میں ٪38 کم وقت گزرتا ہے. مزے کی بات یہ ہے کہ سپین سے مصر، اور پاکستان سے جمیکا تک یہ اثرات دنیا کے ہر کونے میں یکساں طور پر پائے گئے ہیں.
مثال کے طور کینیڈا کے ایک سکول کے بچوں کو دو ماہ کی فری ٹیوشن دینے کا فیصلہ ہوگا. ایک گروپ کو یہ ذمہ داری سونپ دیا گئی اور دورے کو ویٹنگ لسٹ پر ڈال دی گیا. چار ماہ بعد جب رضاکارانہ پڑھانے والوں کے خون کا معائنہ کیا گیا تو حیران کن نتائج آئے. رضاکاروں کا کولیسٹرول لیول کافی نیچے تھا اور ان میں سوجن کی علامات ( انفلیمیشن ) بھی نہ ہونے کے برابر تھیں جو دل کی صحت کی نشانی ہے.
یہی نہیں اکا دکا خیراتی کام کرنے والوں کا بھی معائنہ کیا گیا تو ششدر کرنے والے نتائج سامنے آئے. یعنی وہ لوگ جو طویل عرصے تک رضاکارانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے، مگر ایسے ہی چلتے پھرتے کسی کو کافی، چائے پلا دی، بھوکے کو کھانا کھلا دیا، کسی کو کپڑے دلوا دیے، ان کے اندر بھی سوجن سے متعلق جین کی سرگرمی میں کمی دیکھی گئی، جس کا مثبت اثر شوگر کی بیماری، کینسر اور دل کی بیماری پر پڑتا ہے.
یہ بھی دیکھا گیا کہ خیراتی مرحلے میں رضاکارانہ شامل ہوتے ہی جسم پر حیران کن اثرات مرتب ہوتے ہیں اور درد برداشت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے. ان کاموں کے اثرات بزرگوں سے لے کر جوانوں تک پائے گئے. وہ نانی، دادیاں اور نانے دادے جو اپنے پوتوں، پوتیوں، نواسوں اور نواسیوں کی دیکھ بھال میں ملوث رہتے ہیں ان کی ناگہانی موت کا خطرہ ٪37 تک کم ہوجاتا ہے. یہ اتنا بڑا اثر ہے جو دوسری صورت میں کئی سال کی مسلسل ورزش سے حاصل ہوتا ہے.
ماہرین نفسیات کی کئی سالوں سے کی گئی تحقیقات کے مطابق پیسہ اپنے اوپر خرچ کرنے سے زیادہ دوسروں پر خرچ کرنے سے خوشی حاصل ہوتی ہے. صرف خوشی ہی نہیں، بہتر نیند، بلڈ پریشر میں کمی اور قوت سماعت میں اضافہ بھی شامل ہیں. مزے کی بات یہ ہے کہ دیکھا گیا کہ خیراتی چیک لکھنے والوں میں دوسروں کی نسبت مسل پاور میں بھی اضافہ ہوا. سونے ہر سہاگہ یہ ہوا کہ خیرات کرنے والوں میں سٹریس اور ذہنی دباؤ میں کافی کمی دیکھی گئی. ایسے لوگوں میں ڈپریشن اور خودکشی کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے.
اگر آپ ذہنی دباؤ، بلڈ پریشر، ڈپریشن، دل کے مسائل اور دیگر بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں تو خیرات دینے کی عادت ڈالیں. صرف پیسے ہی مت خرچ کریں بلکہ وقت کی خیرات بھی کریں. اگر گھر میں والدین یا بزرگوں کو اس طرح کی پریشانی ہے تو ان کے ہاتھ سے پییسے دلوائیں اور انہیں خیراتی کاموں میں ملوث کریں. اس سے وہ بیشمار بیماریوں سے بچیں گے اور ان کی قوت مدافعت میں بھی خوب اضافہ ہوگا. آخرت پر ایمان رکھنے والوں کو وہاں تو اجر ملے گا ہی سہی، ان کی زندگی کی کوالٹی میں بھی چار چاند لگ جائیں گے.
مضمون کی دم: مجھے خوشی ہوگی اگر اس آرٹیکل کو پڑھنے کے بعد آپ 2020 میں کیے گئے اپنے رضاکارانہ /خیراتی کاموں کے بارے میں شیئر کریں، ہم منفی خبریں تو دن رات سنتے اور دیکھتے ہی رہتے ہیں، اس کا مقصد آپ کی تشہیر نہیں، بلکہ دوسروں کو ترغیب دلانا ہے.الحمد للہ، میں نے اس سال تقریباً ایک ہزار گھنٹے خدمت کے مختلف کاموں میں گزارے ہیں جن کی ہلکی پھلکی تفصیل آپ کے سامنے پیش کروں گا.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply