وٹس ایپ کے بارے میں زیرِ گردش باتیں من گھڑت ہیں۔ وٹس ایپ آپ کی صرف انہی معلومات تک رسائی رکھے گی جن تک فیس بک اور میسنجر رکھتے ہیں۔ یہ معلومات آپکی ڈی پی، پبلک اسٹیٹس، بائیو اور آئی پی وغیرہ تک ہونگی۔
اس سے پہلے بھی و ٹس ایپ ان معلومات تک رسائی رکھتی تھی لیکن تب وہ یہ ڈیٹا آگے نہیں بیچتی تھی، مگر اب وہ یہ معلومات آگے فیسبک کو دے گی تاکہ ان معلومات کی بنیاد پہ آپکو اشتہار دکھائے جا سکیں۔
یاد رہے جونہی آپ اپنا انٹرنیٹ آن کرتے ہیں تو آپ کی کوئی پرائیویسی نہیں رہتی۔ ہر وقت آپ ایسی ہزاروں ایپلی کیشنر کو کیمرہ چلانے سے لیکر آپکی گیلری کی تصاویر اپ لوڈ کرنے تک کی اجازت دیکر اسے انسٹال کر لیتے ہیں۔
رہی بات مسیجز کی پرائیویسی کی تو چونکہ واٹس ایپ، فیس بک اور اس قبیل کی ایپلی کیشنز کلوز سورس ہیں تو ان کے سافٹ وئیر کی معلومات کسی دوسرے شخص کو نہیں مل سکتیں ۔ اس لئے ان کو ہیک کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ مزید براں وٹس ایپ E2E انکرپشن رکھتی ہے۔ مطلب صرف بھیجنے اور پیغام موصول کرنے والا فریق ہی آپ کا پیغام پڑھ سکتا ہے۔
لیکن وہیں اگر آپ نے کی بورڈ انسٹال کر رکھا ہے تو کی بورڈ کمپنیاں آپکے ٹائپ کردہ ایک ایک میسج کے ایک ایک حرف اور جملے کو پڑھ سکنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسی لئے جب آپ واٹس ایپ یا فیس بک پہ کوئی بات لکھتے ہیں تو اگلے ہی سمے آپ کو اس کا اشتہار دکھائی دیتا ہے۔
وٹس ایپ آپ کی پروفائل پکچر، بائیو، اسٹیٹس، آئی پی (موبائل کا انٹرنیٹ ایڈریس) موبائل کی معلومات، او ایس ورژن ، گروپ کی معلومات کہ کون کون افراد ہیں اور آپکی پیمنٹ ہسٹری تک رسائی رکھ کر اسے آگے اشتہار دکھانے کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔ لیکن وہ آپکے پرائیوٹ میسجز کبھی نہیں پڑھ سکتی۔
اب اس بات کو لیکر کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ وٹس ایپ چھوڑ دیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا انہی معلومات تک ہماری ہر ایپلی کیشن کی رسائی نہیں؟
جی ہاں!
ہر ایپلی کیشن ہمارے فون نمبر سے لیکر لوکیشن تک معلومات رکھتی ہے۔ سو اگر فیس بک کو وٹس ایپ یہ معلومات دے گی تو آپ کی پرائیویسی کو کچھ خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ زیادہ تر لوگ فیس بک اور واٹس ایپ ایک ہی نمبر پہ چلاتے ہیں اور ایک ہی موبائل پہ رکھتے ہیں ۔ سو اگر آپ کا دل اس بات پہ راضی ہے تو وٹس ایپ بے فکر ہو کر چلاتے رہیں، ورنہ ٹیلی گرام یا سگنل پہ شفٹ ہو جائیں وہ آپکی مرضی پہ منحصر ہے۔

وٹس ایپ جتنی معروف چیٹ ایپلی کیشن کوئی نہیں ہے نیو ائیر کی رات کو بارہ بجے 1.5 ارب کالز کرکے لوگوں نے اسکے مقبول ہونے کا ثبوت دیا۔ اب یہ آپ کی مرضی پہ منحصر ہے کہ آپ اسے استعمال کرتے رہیں گے یا نہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں