شناختی کارڑ: محمود درویش/ترجمہ: اشرف لون

لکھ لو
میں ایک عرب ہوں
اور میرے شناختی کارڑ کا نمبر پچاس ہزار ہے
میرے آٹھ بچے ہیں
اور نواں موسم ِ گرماکے بعد آئے گا
کیا تم ناراض ہوجاؤ گے؟

لکھ ڈالو
میں ایک عرب ہوں
پتھر کی کان میں مزدوروں کے ساتھ کام کرتا ہوں
میرے آٹھ بچے ہیں
میں انہیں روٹی
کپڑے اور کتابیں
چٹانوں سے لاکر دیتا ہوں
میں تمہارے در پر بھیک نہیں مانگتا
نہ تمہارے ایوان کی سیڑھیوں پر اپنی تحقیر کرتا ہوں
تو کیا تم ناراض ہو  جاؤ گے؟

میں نام رکھتا ہوں
بنا کسی لقب کے
ایک ملک میں صابر و شاکر ہوں
جہاں ہر کوئی وفور غضب میں جیتا ہے
میری جڑیں
وقت سے پہلے یہاں تھیں
اور تاریخ شروع ہونے سے پہلے
صنوبر اور زیتون کے درختوں سے پہلے
اور گھاس اُگنے سے پہلے
میرے والد کاشتکار وں کے خاندان سے ہیں
کسی اعلیٰ طبقے سے نہیں
اور میرے دادا ایک کاشتکار تھے
غیر تربیت یافتہ اور نہ کوئی عالی نسب
اس سے پہلے کہ میں کچھ پڑھ پاتا
اس نے مجھے سورج کے غرور کا درس دیا
اور میرا گھر چوکیدار کی جھونپڑی جیسا ہے
ٹہنیوں اور سرکنڈوں سے بنا ہوا
کیا تم میری حیثیت سے مطمئن ہو؟
میں نام رکھتا ہوں
بنا کسی لقب کے

لکھ لو
میں ایک عرب ہوں
میرے بالوں کا رنگ: سیاہ
آنکھوں کا رنگ: بھورا
نمایاں اوصاف :
میرے سر پر کیفیا
اور اس پر اقل کا طناب
جو چھوئے اُسے چبتا ہے
میرا پتہ:
میں ایک دور افتادہ گاؤں سے ہوں
جو بلادیا گیا ہے
اس کی گلیاں بے نام
اور اس کے تمام مرد کھیتوں اور کانوں میں کام کرتے ہیں
کیا تم ناراض ہوجاؤ گے؟

لکھ لو
میں ایک عرب ہوں
تم نے میرے آباء اجداد کے باغات چرالیے ہیں
اور وہ زمین جسے میں
اپنے بچوں کے ساتھ
کاشت کرتا تھا
اور تم نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں رکھا
سوائے ان چٹانوں کے
تو کیا سرکار ان کو ہم سے چھین لے گی؟
جیسا کہ لوگ کہہ رہے ہیں
اس لیے صفحہ اول کے سب سے اوپر لکھ لو
میں لوگوں سے نفرت نہیں کرتا
نہ میں کسی سے کچھ چُراتا ہوں
لیکن اگر مجھے بھوک لگ گئی
پھر ظالم کا گوشت کھا جاؤں گا
خبر دار!
ہوشیار!
میری بھوک سے
اورمیرے غصے سے!

Facebook Comments

اشرف لون
جواہرلال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی،انڈیا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply