رات کی رانی۔۔فیصل فارانی

ہجر کے اندھیرے میں
چشمِ تر کے گھیرے میں
یاد کے سبھی جگنو
ٹمٹماتے رہتے ہیں
آنکھ میں کئی لمحے
جگمگاتے رہتے ہیں
رات یوں مہکتی ہے
جیسے رات کی رانی
چاندنی میں اِٹھلائے
شبنمی سی ٹھنڈک کو
خوشبوؤں میں نہلائے
اور تمھاری یادوں سے
میرے من کو مہکائے

ہجر کے اندھیرے میں
خوشبوؤں کے گھیرے میں
کسمساتا رہتا ہوں
اور رات کی رانی
رات بھر مہکتی ہے!

Facebook Comments

فیصل فارانی
تمام عُمر گنوا کر تلاش میں اپنی نشان پایا ہے اندر کہِیں خرابوں میں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply