پاکستانی کا کھتارسس /حُب الوطن ومخیّر۔۔اعظم معراج

وہ ملک وقوم اور بھوک سے بلکتے انسانوں کی خدمت کرنا چاہتا تھا, حب الوطنی اس کی نس نس   میں خون کے ساتھ دوڑتی تھی۔اَن پڑھ ہونے کی وجہ سے روایتی طور طریقوں پر یقین نہیں رکھتا تھا۔ اس نے بڑے ہاتھ پاؤں مارے، پھر اس نے 1995میں رابرٹ ڈینرو کی شہرہ آفاق فلم “کیسنو” دیکھی ،لیکن اسکی ریاست میں جوئے کی اجازت نہ تھی، ماضی میں لاس ویگاس ماڈل کی کئی کوششیں ناکام ہوچکی تھیں ۔۔لیکن اس نے ہمت نہ ہاری ،اس نے نادیدہ قوتوں کی حس  ہوس و قومی سلامتی کو ابھارا اور جوئے کا جائز ورژن متعارف کروایا۔ پھر 97 سے آٹھ تک ذلیل ورسوا ہوتا رہا۔

اسے قبضہ گیر بلیک میلر،معاشی دہشت گرد،اور قاتل تک کہا گیا،لیکن وہ دُھن کا پکا اور اپنے جذبوں میں صادق تھا۔  2008 نے  اس کی اور اسکے وطن کی کایا پلٹ دی۔اسے لاس ویگاس کے ویرانوں کی طرح وطن عزیز کےویرانوں کو عروس البلاد بنانے کا خیال آیا ۔۔ وہ اپنے منصوبے پر زیر ِ زمین اپنا کام کرتا رہا۔ گو کہ لاس ویگاس والی قانونی چھوٹ نہ تھی لیکن اسے ساز گار کاروبار دوست قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہوئی۔ اور یوں 2013  میں اس نے کمال کردیا،اور دنیا کے بڑے بزنس اسکولوں کے لئے ایک نیا کاروبار  متعارف  کروا دیا ۔ جس میں نہ  صرف دولت  کے تینوں بلکہ چاروں پیداوار کے بنیادی عناصر کی ضرورت تھی۔ بس حکمرانوں کی حسِ  ہوس و زر واقتدار میں اس نے تھوڑا سا قومی سلامتی کا نمک مرچ ایک خاص توازن سے چھڑکا۔

اس ماڈل نے کمال کر دیا۔  ہُن برسنے لگا۔ لاس ویگاس کے مافیاز اس سے  آکر جائز کیسنو آئیڈیاز پر مشورے کرتے تاکہ امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی لاس ویگاس ماڈل کو قانون سے ٹکرائے بغیر متعارف کروایا جاسکے۔پینٹاگون اپنے نمائندے اسکے پاس بجھو اتا کہ  کس طرح اس ماڈل سے چین کی معیشت کا مقابلہ کیا جائے۔روس اپنے قومی سلامتی کے مشیر  بھیجتا  ،کہ  ہمیں بتاؤ کیسے ملکی سلامتی کو تم نے بنجر زمینوں کی بندر بانٹ سے جوڑ کر اقوام عالم میں یہ وقار حاصل کیا۔

وہ مسکراتا اور کہتا ۔۔جاؤ خیرات کرو اور رب سے دعا کرو ،تمہیں ایک بار ایسا جمہوری دور اور قومی سلامتی کی خاطر چور ٹھگوں تک سے معاملات طے کرنے والے حکمران و ادارے نصیب ہوں ۔یہ تب ہی ممکن ہے۔۔ میں تو ایک معصوم ہری گھاس کے لئے ترسا میمنا تھا،مجھے انصاف پسند، انسان دوست، ترک مافیا کا آئیڈیل  طاقتور بھیڑیا انہی دو عناصر نے بنایا ہے۔جاؤ ان پر کام کرو۔کبھی تو تمہارے بھی دن بدلیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک تحریک شناخت کے بانی رضا  کار اور سترہ کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply