وزیر اعلی عثمان بزدار کے حلقہ میں قائم تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں فی میل نرسنگ سٹاف کے ساتھ جنسی استحصال کا انکشاف سامنے آیا ہے
وزیر اعلی کے حلقے میں قائم ہسپتالوں میں خواتین کے ساتھ جنسی ہراسمنٹ کا سلسلہ عروج پرجاری ہے،ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال تونسہ، تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال تونسہ شریف میں خواتین نرسز اور عملے کو جنسی استحصال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وزیر اعلی کے حلقے میں خواتین میڈیکل سٹاف کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات نے وزیر اعلی کے حلقے کی کردگی کا پول کھول دیا
اعلی عہدوں پر فائز میڈیکل افسران کی نرسز اور فی میل سٹاف کی ڈیوٹیوں کے بدلے بستر گرم کرنے کی فرمائشیں سامنے آ گئیں،شریف النفس خواتین کی جانب سے انکار پر رات کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں شیطانی ہوس پوری نا کرنے والی خواتین کو مختلف بہانوں سے شوکاز نوٹس ایشو کیئے جاتے ہیں فی میل سٹاف کی ذاتی فائل میں شوکاز کی بھرمار سے قانونی طریقے سے نوکری سے برخاست کر دیا جاتا ہے تحصیل و ڈسٹرکٹ ہسپتال تونسہ کے ایڈمن سٹاف بھی اس مکروہ کھیل میں برابر کا حصہ رکھتے ہیں ایڈمن سٹاف کی جانب سے خواتین کو نا صرف مکرو فعل کہا جاتا ہے بلکہ ایڈمنسٹریشن معاملات سیدھے کرنے کے لیئے رشوت بھی وصول کی جاتی ہے پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ لاہور میں نرسز کے قائم برانچ میں خواتین کو بار بار چکر لگوائے جاتے ہیں نرسز کے لیئے قائم برانچ صرف لیٹر بازی تک ہی محدود ہے جہاں خواتین کو پورا دن بیٹھاکر شام کو اگلے دن آنے کا کہا جاتا ہےہیڈکواٹر میں نرسز کے لیئے قائم شعبہ میں خطوط نہ ملنے کا بہانہ کیا جاتا ہے فی میل سٹاف نا صرف جسمانی ، مالی بلکہ زہنی ازیت کا شکار ہیں ڈسٹرکٹ ، تحصیل تونسہ کے سینئیر میڈیکل اور ایڈمن کی جانب سے پرائیویٹ ہسپتالوں اور لیبارٹیوں کا بھی انکاشاف ہوا ہے سرکاری فی میل سٹاف سے پرائیویٹ کلینکس اور ہسپتالوں میں بھی کام لیا جاتا ہے
شیطانی کھیل کا شکارخواتین نے وزیر اعظم ،وزیر اعلی پنجاب ، وزیر داخلہ، سیکٹری ہیلتھ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ،فی میل سٹاف نے مطالبہ کیا ہے کہ جی آئی ٹی بنائی جائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا،وزیر اعلی کے حلقے میں ہسپتالوں کے سی ای او ، ایڈمنشٹریشن، ایم ایس سے لے کر وارڈ بوائے تک ہر کوئی بھوکے درندے کی طرح ہم پر حملہ آور ہو رہا ہے،تونسہ شریف کی تحصیل ہیڈ کواٹر میں ایم ایس طاہر حسین اخلاق سے گری فرمائشیں کرتا ہے،ایم ایس طاہر حسین نے جنسی خواہش پوری نا ہونے پر 4 سال سے تنگ کر رہا ہے، مطالبات پورے نہ کرنے پر ڈیوٹی پر حاضر ہونے کے باوجود اور بے وجہ شوکاز جاری کیئے،آر ایچ سی ٹی بی قیصرانی میں ڈاکٹر طاہر حسین کی تعیناتی کے دوران نرس سٹاف کے ساتھ جنسی ہراسمنٹ کا واقعہ پیش آیا تھا،ڈاکٹر طاہر کے خلاف متعلقہ تھانے میں مقدمہ درج ہے،ڈیڈھ سال سے زائد عرصے سے کیس پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں التوا کا شکار ہے، ہر لیٹر اور فوٹوسٹیٹس کی ہزاروں روپے رشوت دینی پڑتی ہے،جائز کام کرانے کے لیئے جسم اور پیسوں کی فرمائیش کی جاتی ہے، کیا یہ وزیر اعظم کی مدینہ کی ریاست ہے، ہسپتالوں کے فنڈز کرپشن کی نظر ہورہے ہیں، افسران پرائیویٹ ہسپتال اور لیبارٹریاں چلا رہے ہیں،ان ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں سامان اور عملہ سرکاری استعمال ہو رہا ہے،ہسپتالوں مین برجمان افسران اور ایڈمنسٹریشن ایک دوسرے کے کالے کرتوں پر پردہ ڈالتے ہیں، شریف النفس خواتین کو شیطانی ہوس پوری نا کرنے پرمبینہ طور پر شوکاز نوٹس دیئے جاتے ہیں،آواز اٹھانی والی سٹاف کو نوکری سے برخاست کروا دیا جاتا ہے،

فی میل سٹاف کا کہنا تھا کہ سی ای او آفس میں سپرٹینڈنٹ یوسف ترین سالوں تک خواتین کے سرکاری لیٹر دبا کر بیٹھا رہتا ہے، ہزاروں روپے رشوت اور جسم پیش کرنے پر جائز کام کیا جاتا ہے،اس حوالے سے جلد پریس کانفرس کرکے میڈیا کے سامنے حقائق اور سب کے نام اور کاروبار بے نفاب کریں گئے،جلد ان درندوں کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گی،
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں