قربانی یا وحشی پن: انعام رانا

آپ نے وہ حدیث تو سنی ہو گی کہ قربانی کے جانور کیلئیے تیز چھری استعمال کی جائے تاکہ اسے کم تکلیف ہو۔ قربانی کے جانور کی خدمت و خیال پہ بھی آپکو کئی روایات ملیں گی حتی کہ بزرگ قربانی کے جانور کو کسی صورت مارنے نہیں دیتے تھے کہ یہ اللہ کا مہمان ہی۔ دنیا جب یوم قربانی پہ “بربریت” کی دہائی دیتی ہے تو ہم جوابا انکو یہ ہی روایات پیش کرتے ہیں۔

اک وڈیو نظر سے گزری۔ کوئی شہر ہے، دکھنے میں کراچی لگتا ہے،کوئی اور بھی ہو سکتا ہے۔ قربانی کا جانور قابو سے بھاگ نکلا ہے کہ جان کسے پیاری نہیں ہوتی کجا ایک طاقتور جانور۔ اسکے پیچھے اسلحہ لئیے ایک گروہ ہے جو سیدھی فائرنگ کر رہا ہے، شکر خدا کا کہ کوئی انسان قربان نہیں ہو گیا۔ جانور البتہ کئی گولیاں کھا کر اب بے بس کھڑا ہے، طاقتور ہے تو گرا نہیں مگر نظروں سے سوال کر رہا ہے”انت امت رسول کریم ص”؟ اپیل کر رہا ہے کہ مجھے اتنی اذیت سے نا مارو۔

قربانی ہم کرتے کس لئیے ہیں؟ خدا کیلئیے یا شو بازی کیلئیے؟ اگر تو یہ خدا کیلئیے ہے تو جان رکھئیے جانور کو اس اذیت سے گزار کر آپ خدا کی خوشنودی کی امید تو نا ہی رکھئیے۔ اگر خدا کیلئیے ہے تو پھر ہم اس بدلے وقت میں انداز قربانی بھی بدل کیوں نہیں لیتے۔؟
قربانی کا دن ایک جانب تو خوشی و بندگی کا احساس لئیے ہوے آتا ہے۔ اور دوسری جانب یہ جگہ جگہ بکھرے خون، الائشوں اور تعفن کا دن بن جاتا ہے۔ اگلے کئی روز صفائی کا محکمہ ہمارے پھیلائے ہوے گند کو صاف کرتے رہ جاتے ہیں۔ تہوار زحمت بن جاتا ہے۔ کچھ کسر رہ گئی تھی تو اس “فائرنگ قربانی” نے نکال دی ہے جو اب شاید ایک نیا رواج بن جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

شاید اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بھی قربانی مہذب انداز میں کرنے کی جانب توجہ دیں۔ حکومت کو فورا خود قربانی کرنے پہ پابندی لگا دینی چاہیے اور اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دینا چاہیے۔ قربانی سینٹرز بنائے جائیں ہر علاقے کی حدود میں جہاں آپ اپنا جانور لے کر جائیں اور فیس ادا کر کے قربان کروائیں، گوشت بنوائیں اور گھر لے آئیں۔ حکومت اسکو ایک اچھا فسیلیٹیشن سنٹر بنا سکتی ہے، اسکے ٹھیکے دے سکتی ہے۔ اس طرح ایک تو حکومت کے پاس کچھ نا کچھ آمدنی جمع ہو گی، باقاعدہ قصائیوں کو روزگار ملے گا اور عطائی قصائیوں سے جان چھوٹے گی۔ اس سے ہمارے سڑکیں اور سیورج سسٹم بلاکج، تعفن اور خونی نظاروں سے محفوظ رہیں گے اور جانور بھی ہمارے اذیت پسند تجربات سے محفوظ رہیں گے۔
یورپ و دیگر کئی ممالک میں قربانی قربانی سینٹرز میں ہی ہوتی ہے اور مہذب طریقے سے۔ یقین کیجئیے انکی قربانی بھی ہو جاتی ہے بنا لوگوں میں ہراس اور تنفر پیدا کئیے ہوے۔ اکیسویں صدی میں اگر آپ اپنی مذہبی رسومات پہ مہذب انداز سے عمل کرنے میں ناکام رہے تو خدا کے مذہب کی بدنامی کا باعث بنیں گے۔

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply