صدر شی جن پھنگ سعادت مندی کی مثال۔۔زبیر بشیر

سعادت مندی ایک ایسی خوبی ہے جو تمام سرحدوں سے ماورا ہے۔ دنیا کے ہر معاشرے میں سعادت مند شخص کو عزت و احترام سے دیکھا جاتا ہے۔ چینی معاشرے میں یہ صفت تمام شخصی صفات سے اعلیٰ ترین تصور کی جاتی ہے۔  سعادت مندی  روایتی چینی اخلاقیات کا کلیدی حصہ ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ ہمیشہ بزرگوں کے احترام اور  دیکھ بھال پر زور دیتے چلے آ رہے ہیں اور  خودبھی سعادت مندی کا عملی نمونہ ہیں۔

شی جن پھنگ اپنے والدین کا  بہت احترام کرتے ہیں۔ اگرچہ وہ ہمیشہ  سرکاری سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں ،تاہم  جب بھی انہیں وقت ملتا ہے، وہ اکثر  اپنی والدہ  کا ہاتھ تھام کر اُن کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہیں اور اپنی والدہ کے ساتھ  مختلف موضوعات پر بات چیت کرتے ہیں۔ اگر جشن بہار جیسے اہم تہواروں  کے  موقع پر اُن کی اپنے والدین  سے ملاقات نہ ہو سکے ، تو وہ ان کو ضرور ٹیلی فون کرتے  ہیں، اُن کی خیریت دریافت کرتے ہیں اور اُن سے معذرت چاہتے ہیں ۔

شی جن پھنگ  کی کتابوں کی شیلف پر دو تصاویر ہیں: ایک میں وہ  اپنے خاندان کے ساتھ وہیل چیئر پر بیٹھے اپنے والد کو باغ کی سیر کروارہے ہیں  ، اور دوسری تصویر میں انہیں  اپنی ماں کا ہاتھ پکڑے صحن میں چلتے ہوئے دیکھاجاسکتا ہے۔
شی جن پھنگ ہمیشہ   بزرگوں کی بہترین دیکھ بھال کرنے اور انہیں احترام دینے کو اہم ترین فرض سمجھتے ہیں ۔اُن کا کہنا ہے  “ہمارا ملک ایک عمر رسیدہ معاشرے میں داخل ہوچکا ہے۔ یہ ہماری مشترکہ خواہش ہے کہ بزرگوں کی بہترین دیکھ بھال کی جائے، تاکہ وہ خوشگوار ، لمبی اور صحت مند زندگی بسر  کر سکیں”

بزرگوں کے تہوار کی آمد پر  ،چینی  صدر شی جن پھنگ نے بزرگوں کے امور سے متعلق اہم ہدایات دیں اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی جانب سے ملک بھر کے بزرگوں کے لئے  صحت ، لمبی عمر اور خوشیوں کی خواہش ظاہر  کی۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ حکومت کو بزرگوں کے امور کو  پوری اہمیت دینی چاہیے  ، آبادی میں  بڑھاپے کے تناسب میں اضافہ کے مسئلے کے حل سے متعلق  قومی حکمت عملی کو  صحیح معنوں میں نافذ کرنا چاہیے ، بزرگوں کے احترام کے روایتی اخلاق کو بھرپور طریقے سے فروغ دینا چاہیے۔ بزرگوں کے لیے ترجیحی سلوک کی پالیسی کے نفاذ  ، بزرگوں کے جائز حقوق اور مفادات کی حفاظت پر زور دینا چاہیے ، اور معاشرے میں  بزرگوں کے مثبت کردار کو اچھی طرح بروئے کار لانا چاہیے تاکہ بزرگوں کو اصلاحات اور ترقی کے ثمرات حاصل ہو سکیں اور خوشگوار بڑھاپے سے لطف اندوز  ہو سکیں۔

چین میں حکومت کی جانب سے سن 1989 سے ہر سال نویں قمری مہینے کی نو تاریخ کو بزرگوں کے دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مرتبہ ڈبل نائن فیسٹیول یا بزرگوں کا قومی تہوار 14 اکتوبر کو منایا جا رہا ہے۔ ڈبل نائن فیسٹیول کو “چونگ یانگ” تہوار بھی کہا جاتا ہے۔

چینی زبان میں ہندسے 9 کا تلفظ ” چی یو” ہے ۔ اسی طرح ” چی یو” کا ایک اور لفظی مطلب لمبی عمر کی دعا ہے۔ اپنے انہی معنی کی وجہ سے قمری سال کے نوویں مہینے کی نو تاریخ کو ڈبل نائنتھ فیسٹیول منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار چین میں قدیم عہد سے بھی منایا جا رہا ہے اور اس کا ذکر قدیم لوک داستانوں میں بھی ملتا ہے۔

اس دن کی اہم رسومات میں چونگ یانگ کیک کھانا، گل داؤدی کے پھولوں کو دیکھنا اور پہاڑوں پر چڑھنا وغیرہ شامل ہیں۔ چین کی متنوع ثقافت کی وجہ سے اس دن مختلف علاقوں میں مختلف رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ تاہم مل بیٹھنا اور بزرگوں کا احترم ہر جگہ قدر مشترک ہے۔

بزرگ کسی بھی معاشرے میں باعث برکت ہوتے ہیں۔ تمام مہذب معاشرے اپنے طرز عمل سے بزرگوں کے لئے خصوصی احترام کا اظہار کرتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین میں زندگی کی بنیادی سہولیات کی بہتری کی وجہ سے شہریوں کی اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اکثر مقامات پر ہماری بزرگ شہریوں سے ملاقات ہوتی ہے جو اپنی خصوصی شفقت سے سرفراز فرماتے ہیں۔ اسی طرح ریاست اور عوام کی جانب سے بھی ان بزرگوں کے بھی بھرپور عزت و احترام کا اظہار کیا جاتا ہے۔ چین میں بزرگورں کو مفت سفری سہولت سمیت بہت سی دیگر مراعات حاصل ہیں۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply