لاہور ۔۔اے لاہور/ڈاکٹر صابرہ شاہین

لاہور تری ان سڑکوں پر
اک خوشبو عشق ۔۔۔کی
آتی ہے۔۔۔
پھر شام کے کہرے
میں لپٹی
اک یاد مسلسل روتی ہے
تب۔۔۔۔کاسنی دھند آترتی ہے
چپ چاپ سی۔۔۔کالی آنکھوں
میں۔۔۔۔
اسلام پورے کی سڑک پہ جا۔۔۔۔
ارمان مچلنے لگتے ہیں
کچھ لڑکیاں لڑکے۔۔۔یونی کے
مل جل کر شور مچاتے ہیں
اور اپنا من ۔۔۔۔برماتے ہیں
کچھ خواب۔۔۔ صدائیں دیتے ہیں
اک ہجر ، کہ ہردم ہونکتا ہے
اس آور۔۔۔۔
کہ ناصر باغ ہے۔۔جو
بس اپنا سینہ سبز ۔۔۔کیے
لہراتا ہے۔۔۔اتراتا ہے
اس باغ کی ہر، راہداری پر
اک تنہا ، آنسو سوتا ہے
دکھ روتا ہے
پھر پاس ہی ، عامر ہوٹل کی
لابی میں۔۔۔صوفوں پر بیٹھے
دو سائے ، کھس پھس کرتے ہیں
کب ڈرتے ہیں
اک سایہ نیلے آنچل میں ۔۔۔بس
بیٹھا آہیں کھینچتا ہے
دکھ سینچتا ہے
پھر کمرے میں۔۔۔اک ہوٹل کے
چوڑی کی کھنک ۔۔۔۔مر جاتی ہے
اک چنری آس کے رنگوں۔۔۔ کی
اشکوں میں ڈبو۔۔۔ دی جاتی ہے
آمید کہیں، کھو جاتی ہے
لاہور تری ان سڑکوں۔۔۔پر
اک عشق تھا۔۔۔جو
معتوب ہوا
مصلوب ہوا

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply