ہیپی کرسمس۔ حسان عالمگیر عباسی

ہمارا ایمان ہے

لم یلد و لم یولد (وہ والد ہے نہ بیٹا)
اس عقیدے کی حفاظت خطرے سے خالی ہے
بھلے وہ کہتے رہیں کہ خدا نے بیٹا پیدا کیا
اس کا جواب قرآن نے انھیں دے دیا ہے کہ یہ کہنا گالی ہے
(لقد جئتم شیئا ادا)

میری کرسمس صرف نبی علیہ السلام کی پیدائش پہ مبارک دینا ہے اور یہ صرف عیسائی حضرات کے لیے نہیں بلکہ جس جس کو آپ ع کے آنے کی خوشی ہے وہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اگر ہم کہتے ہیں کہ نبی ع رحمت للعالمین ہیں تو ماننے اور تسلیم نہ کرنے والے سبھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

قرآن کریم میں ہے کہ:
والسلام علی یوم ولدت
میری پیدائش پہ سلامتی ہو

پس ثابت ہوا کہ عید میلاد النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پہ انھیں خوشی ہو نہ ہو, انسانی آزادی کی رو سے وہ قابل ملامت نہیں ہیں البتہ آپ ع کی آمد ان کے ساتھ ساتھ ہماری خوشیاں بھی دوبالا کرنے والی پیش رفت ہے لہذا یہ تہوار دو مذاہب کو جوڑنے والا پل ہے اور عیسائیوں کو قرآن ویسے بھی کہتا ہے کہ:

تعالوا الی کلمہ سوائ بیننا و بینکم
یعنی آؤ مشترکہ  چیزوں پہ بات کریں!

‘مماثلت’ اور ‘برداشت’ ہی اس امت اور دنیا میں امن کی نوید ہے۔

مسلمانوں کا ماننا ہے کہ نبی ہمارا ہے اور ضمیر جعفری رح کا ماننا ہے کہ ایسا کہنے سے ذمہ داری دوہری ہو جاتی ہے کیونکہ رحمت للعالمین کو صرف اپنا بنانے کا یہی مطلب ہے کہ ہمارا ہر عمل امتیوں کا عمل ہے لہذا روزانہ دین کو بازار میں سستے میں بیچنے سے بہتر ہے کہ ذاتی اصلاح پہ توجہ دیں۔ ہمارا دین، ختم نبوت، اور قرآن محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ہمارا کام صرف ماتھا ٹیکنے کا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply