سعودی عرب میں کئی قدیم بازار ہیں، مدینہ منورہ میں ایک قدیم بازار “سوق القماشہ” بھی ہے، جس کی تاریخ کم و بیش پانچ سو برس پرانی ہے۔ اس بازار کو یہاں عربی میں “السویقۃ” کے نام سے بھی شہرت حاصل ہے، سویقۃ یا القماش بازار مدینہ منورہ شہر کے قدیم ترین اہم بازاروں میں سے ایک ہے، یہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مغربی جانب ہے، ماضی میں اس بازار کی ابتداء مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں باب السلام سے ہوتی تھی اور یہ مسجد الغمامہ کے الحبابہ بازار تک الباب المصری فصیل تک پھیلا ہوا تھا- ماضی کے پاک و ہند کے مشہور عالم شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے اپنی کتاب اس بازار کا ذکر کیا ان لفظوں سے کیا تھا :
“مدینہ منورہ میں سب سے بڑی سڑک العینیۃ کہلاتی ہے جہاں القماشہ بازار واقع ہے‘- (حوالہ: ’جذب القلوب الی دیار المحبوب‘).
آج سے تقریباً سنہء چھیالیس برس قبل سنہء 1976 (۱۳۹۷ ہجری) میں یہاں آگ لگ گئی تھی، اس آگ کی لپیٹ میں نہ صرف القماشہ بازار آیا تھا بلکہ اس نے آس پاس کی عمارتوں کو بھی لپیٹ میں لیا تھا، جس کے باعث مدینہ کی تاریخ کا ایک ہم معاشی و سماجی باب بند ہوگیا تھا۔

مگر موجودہ سعودی حکومت نے اس بازار کی تاریخی حیثیت کی وجہ سے چند ماہ پہلے ایک ایسا پروجیکٹ شروع کیا ہے جسے “نما المنورہ” کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت مدینہ منورہ کے قدیم بازاروں کو از سرنوآباد کیا جارہا ہے۔اس میں العینیۃ اور سویقۃ مارکیٹ پروجیکٹ کا آغاز ہوچکا ہے یہ مدینہ منورہ کے تعمیراتی و ترقیاتی منصوبوں کا ایک حصہ ہے- “نما المنورہ پروجیکٹ” مدینہ منورہ کے ان تمام پرانے بازاروں کو قدیم طرز پر آباد کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے جو حادثاتی طور پر تباہ ہوئے تھے- ان تمام پرانے بازاروں کو اب جدید انداز میں بنایا جارہا ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں