فیض احمد فیض کی نیک روح سے معذرت کے ساتھ
مجھ سے پھر مانگ وہ پہلے سی محبت ، مری جاں
انقلاب آنے میں تاخیر تو تھی قاف تا قاف
اور ہم نے اسے بس ایک درہ سمجھا تھا
فیضؔ کی طرح ہی ہم بھی تو یہی سمجھے تھے
انقلاب آوری امکان میں ملصق ہے، مگر
یہ سفر اپنی طوالت میں فلک رس نکلا
Advertisements

اب تو ہم بوڑھے ہیں، نو عشروں کی حد بندی میں
انقلاب آنے کی امید بھی اب مردہ ہے
کون دہرائے گا اس کا وہ سنہری جُملہ
ـ اب تو بہتر ہے کہ ہم مرنے سے پہلے یہ کہیں
ـ’’مجھ سے پھر مانگ وہ پہلے سی محبت ، مری جاں!‘‘
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں