ایک خاتون کا شوہروں کو ” توجہ دلاؤ ” نوٹس

ایک رات فیس بک کا شٹر ڈاؤن کرکے سونے ہی لگا تھا کہ ایک خاتون کا میسج آیا ، اور کہا اپنا نمبر دو ، لکھنے لکھانے کی فیلڈ میں آنے کے بعد نمبر دینا میرے لیے کوئی نیا نہیں تھا ، میرا نمبر فیس بک پر بھی موجود ہے ۔ کچھ دیر بعد کال آئی ، بہت باتیں ہوئیں ۔ ساری بات تو نہیں بتا سکتا ، لیکن مرکزی خیال یہی تھا ، ہمارے ہاں عورت مرد کی پراپرٹی ہے لیکن بے جان چیز اور جاندار شے میں بڑا فرق یہی کہ جاندار میں احساسات و جذبات ہوتے ہیں ۔ بہت سے مرد 10 دن کی چھٹی پر آتے ہیں ، شادی کرکے دو دن گزار کر واپس لوٹ جاتے ہیں ، غمِ روزگار ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے ، لیکن اُس عورت کا کیا قصور ہے جس کے جذبات کا قتل ہورہا ہے؟ جو دو دو سال اپنے شوہر کی یاد میں تڑپتی رہتی ہے ۔مرد اگر پاکیزہ نہ ہو تو اُس کے پاس بہت سے آپشنز ہوتے ہیں ، لیکن عورت تو گھر کی دیوار بھی پھلانگتے ہوئے ڈرتی ہے ۔ عورت اندر ہی اندر ٹوٹتی رہتی ہے ، اور برتن دھونے والی ماسی بن کر رہ جاتی ہے اور شوہر بڑے فخر سے کہتا ہے میں پورے 4 سال بعد گھر جارہا ہوں ، یہ کیسا انصاف ہے ؟
پلاٹ لیا ، اُس کی چار دیواری کی اور سالہا سال خالی چھوڑ دیا ۔ محترمہ خاتون نے کہا آپ اس پر پوسٹ لکھیں ، شاید کسی کو غیرت آجائے ، میری کسی اور بہن کی زندگی کی خوشیاں لوٹ آئیں ۔ مرد کی کمزوری عورت کے آنسو ہوتے ہیں ، میں نے سسکیاں سن کر ہاں کردی ۔جن گھروں کے مرد باہر ہوتے ہیں وہاں جب جذبات غالب آتے ہیں تو اکثر اوقات صبر ہی کیا جاتا ہے مگر کبھی گھروں کی حدود پھلانگی جاتی ہیں، عزتیں لُٹائی جاتی ہیں ، مگر قصور وار صرف عورت کو ہی کہا جاتا ہے ؟َ۔کچھ لوگوں کو میری پوسٹ عجیب و غریب لگے گی لیکن انسانی جذبات کا خیال اگر نہ رکھا جائے تو معاشرہ میری پوسٹ کی طرح عجیب اور غریب ہوجاتا ہے ۔غمِ روزگار انسان سے بہت کچھ کراتا ہے لیکن ہمیں متبادل تلاش کرنا ہوگا ، ہر خوشی پیسے میں ڈھونڈنے سے بچنا ہوگا ۔
خلیفہ سیدنا عمر رض نے شادی شدہ لوگوں کو سہولت دی تھی کہ وہ چار ماہ بعد جنگ و جہاد ، تبلیغ یا ریاستی امور کے بعد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے ۔ اگر ریاستیں ایسا کوئی قانون نہیں بناتیں تو ہمیں انفرادی طور پر کچھ ایسا کرنا ہوگا تاکہ ہماری وجہ سے کسی کے جذبات کا قتلِ عام نہ ہو ، کسی کی آنکھوں میں آنسو نہ آئیں ۔

Facebook Comments

اُسامہ بن نسیم
اُسامہ بن نسیم کیانی ۔ میں سول انجینئرنگ کا طالبِعلم ہوں، میرا تعلق آزادکشمیر سے ہیں ، کئی مقامی اخبارات اور ویب سائٹس کے لیے کالم نگاری کے علاوہ فیس بک پر مضامین بھی لکھتا ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply