جناب عالی یہ پاکستان ہے۔
یہاں آمریت اور جمہوریت، امن اور فساد، اچھائی اور برائی کا اس قدر گہرا تعلق رہا ہے کہ ان کے درمیان کی واضح لکیر مٹ چکی ہے۔ اس پہ میڈیا کی دھول ساتھ ملا لیں تو کیا ہی دھند ہے۔ آپ جس شخص کو اٹھائیں گے اس کا ایک دلچسپ ماضی دکھائی دے گا۔ آپ چاہیں تو اس ماضی کو بنیاد بنا کر باقی سارے مستقبل پہ طعنے مارتے رہیں یا چاہیں تو ماضی بھلا کر مستقبل کا پیر کامل مان لیں۔ ایک تیسری آپشن بھی ہے۔ آپ موجودہ حالات میں اس شخصیت کے عمل کو آئین و قانون کے پیمانے پہ پرکھ کر اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ کریں۔
آپ کو لگتا ہے شوکت صدیقی صاحب نے جو ریمارکس دیے وہ آئین کے خلاف ہیں تو مان لیتے ہیں جج غلط ہے۔ اگر آرمی چیف نے آپریشن کی درخواست پہ عمل نہ کر کے آئین کے مطابق کام کیا تو ماننا پڑے گا کہ وہ سپہ سالار نے ٹھیک کیا۔ آپ کو لگتا ہے رینجر اہلکار نے دھرنا دینے والوں کو ہزار روپیہ فی کس دے کر قانونی حرکت کی تو بات ختم۔ ہم یہ فیصلہ بھی آپ پر چھوڑ دیتے ہیں۔
غالباً کراچی کی ایک ویڈیو آج کل وائرل ہے جس میں رینجرز کے ڈنڈوں سے احتجاجی “اپنے لوگ” خوف کھا کر بھاگ گئے۔ بھیا ہم فوج کے بحیثیت ایک ادارے کے نہ تو خلاف ہیں نہ اسے برا سمجھے ہیں۔ ہماری فوج ہے اور ریاست کی حفاظت کی ضامن ہے۔ البتہ جیسے پارلیمان کی کاملیت اور کرپشن سے پاک ہونے کا خواب دیکھتے ہیں ویسے ہی یہ خواب بھی دیکھتے ہیں کہ فوج صرف اور صرف آئینی فرائض پہ توجہ مرکوز رہے۔ میرا ذاتی خیال ہے جس سے آپ اختلاف کا حق رکھتے ہیں کہ فوج کے ڈی چوک میں آنے پہ فائرنگ کی نوبت ہی نہیں آنی تھی۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ فوج ایسے حالات میں کبھی فائرنگ میں پہل نہیں کرتی، لیکن اگر فوج پر فائرنگ میں پہل ہوجاتی تو کیا وہ جواز جو فوج نے اپنے جوابی خط میں دیا، جائز رہتا؟ کیا ایسی صورت میں یہ دھرنے باز فوج پہ حملہ کرنے والے غدار نہ ٹھہرتے اور جواب فوج کے ہاتھوں مار کھانے کے ہی قابل ثابت نہ ہوتے؟

کل تک جن خیالات کو آپ سازشی تھیوری بنا کر دیوار سے مار رہے تھے آج ہم دیکھتے ہیں کہ ان کے الٹ خیالات یا سازشی تھیوری کی آپ ترویج کر رہے ہیں۔ نیازی صاحب ایک شارٹ کٹ کے ذریعے کب سے سیاسی بادشاہت حاصل کرنے کے درپے ہیں اور “کچھ حلقے” ہمارے نزدیک ان کے ساتھ شامل ہیں۔ مگر یہ آپ کے نزدیک سازشی تھیوری ہے۔ پھر اس کا الٹ یعنی میاں صاحب کے سیاسی شہید بننے میں دوسرے حلقوں کا شامل ہونا کیسے اور کیوں سازشی تھیوری نہیں ہے؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں