شہباز شریف کا پہلا خط۔۔مرزا یاسین بیگ

ڈئیر تاحیات بھائی جان!

آپ دوائی لینے چلےگئے اور امریکہ و باجوہ نے مجھے ایسی دوائی پلادی کہ میں آج 23 واں وزیراعظم بن گیا، آپ واپس آنے کی جلدی نہ کریں کیونکہ مجھے بھی اس گدّی سے اترنے کی جلدی نہیں، مجھے آپ سے اور زرداری سے یکساں خطرہ ہے۔ میں تو صرف آن لائن والے گیم کھیلتا ہوں، آپ دونوں تو ہر گیم کے ماہر ہو۔

مجھے زرداری کہہ رہا تھا “تم مجھے سڑکوں پہ نہ گھسیٹ سکے مگر میں نے تمھیں گھسیٹ کر کرسیء اعلیٰ  پہ بٹھادیا۔ ڈر لگ رہا کہیں یہاں سے بھی نہ گھسیٹ دے۔۔

بیمار بھائی جان!سچ پوچھو تو حلف بہت بھاری تھا۔ اب تک زبان لرزرہی ہے۔ آپ تو ماہرِ حلف ہو، آپ پر تو مارِ حلف بھی اثر نہیں کرتی۔ اس بار ایک تیر سے دو شکار ہوگئے ۔ میں اور زرداری حکومت میں پہنچ گئے اور باہر عدلیہ اور فوج کے چیف کے خلاف نعرے لگ رہے ہیں اب ہمارا کام یوتھیوں نے سنبھال لیا۔ ایسی ایسی گالیاں نکال رہے ہیں کہ ابّا شریف کی گالیاں یاد آگئی جو وہ آپ کو دیا کرتے تھے۔

میں نے وزیراعظم بن کر قوم کو وعدوں کا وہ چورن بیچ دیا ہے جو آپ نے لندن سے لکھواکر بھیجا تھا۔ ایسے ایسے وعدے ہیں کہ قوم سن کر ہی خوش ہوگئی ہے۔ آپ کے اور میرے بچے بہت خوش ہیں اور خوب اچھی طرح سے اپنے میکے یعنی پنجاب اسمبلی پر دھیان دے رہے ہیں۔

اچھا میں چلتا ہوں کیونکہ جلدی سے آپ کی تاحیات نااہلی اور اپنے اوپر سے نیب کے کیسز ختم کرانا ہے اور اپنی نئی سہرا بندی کیلئے  کسی بندی کا بھی انتخاب کرنا ہے۔ کیا خیال ہے ٹاس نہ کرلوں؟

آپ کا وزیراعظم بھائی

Advertisements
julia rana solicitors

شہباز شریف۔ اسلام آباد

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply