اگر موجودہ سیاسی منظر نامے کو غور سے دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ن لیگ حکومت میں صرف یہ بتانے آئی ہے کہ لالٹین کیسے پکڑنی ہے۔ یہ حکومت کی سیج پہ بیٹھے گھونگھٹ اٹھانے کیلئے وڈے حاجی صاحب کی مدد کا انتظار کررہے ہیں ۔اور وڈے حاجی صاحب کو چھوٹے حاجی صاحب نے جپھا مارا ہوا ہے۔
بندہ لا لے لتر ,اور پوچھے کہ اگر اتنے جوگے نہیں تھے تو پی ٹی آئی کو گھیر کر کھیتوں میں کیوں لے گئے ۔؟
اپوزیش کو ریپ کرنے کیلئے اس کی ٹانگیں پکڑنے کی بجائے بازوؤں سے پکڑو گے تو “تُنّی ” پہ ٹھڈے ہی پڑیں گے ۔
رانا ثناءاللہ کے بارے تاثر تھا کہ وہ حکومت آتے ہی مونچھوں سے ٹریکٹر کھینچ کر دکھائے گا ۔ٹریکٹر تو دور اس سے ٹرالی بھی نہ گھسیٹی گئی ۔
25 مئی میں تین دن ہیں وہ ابھی سے کہہ رہا ہے کہ”ویرے میں تو شکایت ہی لگاؤں گا۔ ”
ایک سردار جی روز شام کو دو گلاس شراب لیکر پیا کرتے تھے۔ پوچھا گیا کہ سردار جی! دو گلاس شراب کیوں؟
تو جواب ملا۔
“اک گلاس میرا تے اک میرے پشاور والے یار دا”
کچھ دنوں بعد سردار جی ایک ہی گلاس سامنے رکھ کر پیتے دیکھے گئے۔
پوچھا گیا کہ تہاڈے یار دا گلاس کتھے وے؟
جواب ملا۔
“اے گلاس میرے پشاور والے یار دا ای اے,
معاشی بدحالی دی وجہ نال میں پینی چھڈ دتی اے ”

تو میرے معصوم یوتھیو اور نونیو یہ حکومت اب بھی “یاروں “کی ہے تب بھی یاروں کی تھی ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں