امریکہ میں شرح سود میں اچانک غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا، مہنگائی قابو کرنے کے نام پر شرح سود 0.75 فیصد بڑھا دی گئی۔
چیئرمین فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ کساد بازاری روکنے کی کوشش کررہے ہیں، امریکی میڈیا کے مطابق 1994 کے بعد یہ شرح سود میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔
گزشتہ ماہ بھی امریکہ میں مرکزی بینک نےشرح سود میں اعشاریہ پانچ فی صد اضافہ کر دیا تھا جو گزشتہ 22 برسوں کے دوران سب سے بڑا اضافہ تھا۔ شرح سود میں اس تاریخی اضافے سے جہاں امریکہ میں مکانات کی خریداری اور کاروبار کے لیے دیے گئے قرضوں کی مالیت میں اضافہ ہوا وہیں ماہرین نے عالمی سطح پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات کا اظہار کیا۔
عالمی سطح پر غربت میں کمی کے لیے کام کرنے والے جوبلی یوایس نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایرک لی کومپیٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں شرح سود میں اضافے سے ترقی پذیر ممالک پر دباؤ بڑھے گا۔
ترقی پذیر ممالک میں شرحِ سود بڑھنے سے کاروباری قرضے کم ہوں گے اور صنعتی و پیدواری سرگرمیاں متاثر ہونے کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

وائس آف امریکا کے مطابق آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا پہلے ہی خبردار کرچکی ہیں کہ کم آمدن والے 60 فی صد ممالک اس وقت شدید ‘قرضوں کے دباؤ’ کا شکار ہیں۔ اس دباؤ سے مراد یہ ہے کہ ان کے قرضے ان کی مجموعی معیشت کے حجم کے نصف سے بڑھ چکے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں