اللہ سبحان و تعالی کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت امن و امان ہے ۔الحمدللہ ہم ایک آزاد ملک و پُر امن معاشرے میں بستے ہیں، مگر تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک کے امن و امان کی صورتحال کو تباہ کرنے کی دشمنوں نے متعدد بار کوششیں کی اور اس کے لیے مختلف حربے بھی آزمائے، جس میں سے ایک حربہ لسانی فسادات ہے۔ کل سے سندھ بھر میں لسانی فسادات کا آغاز ہوا ہے جس سے خوف و حراس کی فضا قائم ہے ۔ہم جانتے ہیں کہ ہمارا ملک پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے۔اسلام میں رنگ و نسل یا قوم و قبیلوں کی بنیاد میں کوئی تفریق نہیں۔قرآن کریم میں ارشاد ہوا:اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرداورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلوں میں تقسیم کیا کہ آپس میں پہچان رکھو ،بےشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے ۔بےشک اللہ جاننے والا خبردار ہے ۔(سورہ الحجرات:١٣)
دشمنوں کی یہ چال ہمارے ہاں ہمیشہ کامیاب ہوجاتی ہےجس کی ایک بہت بڑی وجہ لاعلمی ہے۔اگر ہم دین کو فروغ دیں تو ہمارے معاشرے سے لسانی فساد کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہے، کیونکہ اسلام میں لسانیت کی بنیاد پر اونچ نیچ کونا صرف ناپسند کیا گیا ہےبلکہ اس کی مذمت فرمائی ہے۔رسول اللہﷺ نے فرمایا،وہ ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت کی دعوت دی اور ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت کی خاطر قتال کیا اور ہم میں سے نہیں وہ جو عصبیت کی حالت میں مرگیا۔ جندب بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو شخص عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور وہ اپنی قوم کی عصبیت میں لڑے یا عصبیت میں غصہ ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔ “(سنن نسائی:۴١٢٠)
کتنی بڑی تنبیہہ ہے اس میں، اسلام نے عصبیت سے بچنے کی دعا بھی سکھائی ہےاللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ،ترجمہ:اے اللہ ہمارے دلوں کو آپس میں جوڑ دے،ہمارے آپس کے حالات درست فرمادے اور ہمیں سلامتی کے راستوں پر چلا۔(سنن ابی داود:١٠۴٢٦)
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنادے۔اور ہمیں عصبیت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیےنجات نصیب فرمائے ،الہی آمین۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں