شہزاد نئیر شاعر ہیں, سابقہ فوجی ہیں , اور فیس بک اسٹیٹس کے مطابق شادی شدہ بھی ہیں ۔ہفتہ دس دن پہلے ایک مشاعرہ لوٹنے گوجرانوالہ تشریف لائے ۔
میں بھی ان کی یہ کھلی ڈکیتی دیکھنے آرٹس کونسل تھوڑا سا لیٹ پہنچا۔”کہنے لگے مرزا, لیٹ آئے ہو “؟
میں نے بتایا کہ آج بارش ہورہی تھی, سڑکوں پہ کیچڑ ہے ۔ شلوار قمیض پہن کر گھر سے نکلنے لگا تو بیگم کہنے لگیں ۔
“سُنیے ۔۔کہیں تعزیت پہ جانے کیلئے اب یہی ایک سوٹ بچا ہے ۔پینٹ شرٹ میں فوتگی والے گھر جاتا بندہ شوخا لگتا ہے ۔اگر ان کپڑوں کو کچھ ہوا تو یقین کرلیں ۔پھر آپ کہیں افسوس پہ نہیں جاسکیں گے ۔سارے لوگ مجھ سے افسوس کرنے آئیں گے “۔
سو کپڑے بچاتا, بچ کر پہنچا ہوں ۔اس لئے لیٹ ہوگیا ۔
دوران مشاعرہ کسی شاعر کے ایک شعر پہ شرارتی سا کمنٹ انہیں میسج کیا ۔ تب انہوں نے وہ میسج نہیں دیکھا ۔
آج دس دن بعد ابھی ان کا جوابی میسج آیا
“کون “؟
اب میں جو بیوی کا ڈرا, گھر آنے سے پہلے سارے میسج دہلیز پہ ڈیلیٹ کرتا ہوں ,ان کا میسج دیکھ کر سوچتا رہا کہ
“ہن اسیں کون ہوگئے آں “؟
خیر انہیں بتایا کہ
“مولانا سلیم مرزا!قادری, شہبازوی کامونکوی سابقہ امبرسریا حال مقیم کھوتا پلی گوجرانوالہ ہوں ”
کہنے لگے
“چلیں۔اب آپ کا یہ نمبر بھی محفوظ کرلیتا ہوں ”
میں نے جوابی میسج لکھا
“سر ۔۔میرے پاس دہائیوں سے ایک ہی بیوی اور ایک ہی سم ہے ۔دوسری نہ بیوی افورڈ کرسکاہوں نہ موبائل ”
تین منٹ بعد کھلکھلاتا قہقہہ بھیجا ہے ۔
تین منٹ تک شاید نئیر صاحب لغت سے موبائل کا پنجابی ترجمہ کرتے رہے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں