لانگ مارچ میں مسلح جتھوں کی شمولیت کے خدشے کے پیش نظر انٹیلی جنس ذرائع نے حکومت کو رپورٹ بھجوا دی۔
ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس میں کہا گیا ہے کہ اشتہاری اور جرائم پیشہ عناصر کی مظاہرین کی شکل میں مارچ میں شامل ہونے کی اطلاعات ہیں، مارچ میں گڑ بڑ ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے تخریبی عناصر کی موجودگی لا اینڈ آرڈر کا سنگین مسئلہ پیدا کرسکتی ہے۔
پہلے بھی پی ٹی آئی مارچ میں مسلح افراد تھے اور اسلحہ پکڑا گیا تھا، پنجاب حکومت کی سرپرستی سے امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، مزید کہا گیا ہے کہ گجرات، لاہور کے مضافات، اٹک، پشاور، گجرگڑھی، باڑہ، بڈھا بیر سے مسلح جتھوں کی آمد کا خطرہ ہے، جبکہ دہشت گرد تنظیمیں بھی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
دوسری جانب وزارت داخلہ کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے عدم استحکام کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے تمام صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو خط لکھا ہے۔
وزارت داخلہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ کسی کو زبردستی طاقت کے ذریعے وفاق پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آئین کے تحت اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے، آئین کے تحت ہر صوبہ وفاقی قوانین پر عملدرآمد کا پابند ہے، وفاق صوبوں کو ہدایات دے سکتا ہے، تمام سرکاری ملازمین ریاستی قوانین کے تابع ہیں۔ کسی حکومتی ملازم کو لانگ مارچ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے تحریک انصاف آج لاہور سے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کرے گی۔ سابق وزیراعظم عمران خان رات گئے لانگ مارچ کی تیاریوں کا جائزہ لینے لبرٹی پہنچے تھے، جہاں وہ کنٹینر پر آئے اور کارکنوں سے مختصر خطاب کیا، اس سے پہلے اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان نے عوام سے لانگ مارچ میں شرکت کی اپیل بھی کی۔
تین روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انتخابات نہیں کرائیں گے اس لیے لانگ مارچ کا اعلان کر رہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقی آزادی مارچ ہے اور اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، جی ٹی روڈ سے براستہ اسلام آباد پہنچیں گے۔ اسلام آباد لڑائی کرنے نہیں جا رہے اور نہ ہم نے ریڈ زون میں جانا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں