قطر میں ہونےوالے فیفاورلڈ کپ 2022 میں ہم جنس پرست شرکت کریں گے یا نہیں ؟ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ فیفا اور قطر کی جانب سے ابھی یہ واضح نہیں کیا گیاہے۔
تفصیلات کے مطابق قطر میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے، اس کی سزا تین سال کی قید اور بعض صورتوں میں سزائے موت بھی ہے۔ قطر کے سخت قوانین کو دیکھتے ہوئے فٹ بال کے ہم جنس پرست شائقین شدید مشکل تھے، اُن کی مشکل کو دیکھتے ہوئے بعض اداروں کی جانب سے انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ ورلڈکپ کے دوران شائقین پر اِس قسم کی کوئی پابندی نہیں لگائیں۔
ہم جنس پرست فٹ بال شائقین کی نمائندگی کرنے والے متعدد گروپس کی جانب سےفیفا سے ہم جنس پرستوں کی حفاظت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ہم جنس پرستوں کو تحفظ دینے کیلئے معروفLGBTQIA+ تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ قطر میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور اُن کو سہولیات مہیا کی جائیں۔

جس پر فیفا کی جانب سے گزشتہ ماہ ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ قطر کے ہوٹلز تمام مہمانوں کا استقبال کریں ورنہ معاہدہ ختم ہوجائے گا۔ جس کے بعد ہوٹلوں سے رجوع کیا گیا ہے کہ وہ ہم جنس پرستوں کے داخلے پر پابندی نہیں لگائیں گے۔ جس کے جواب میں 69 ہوٹلوں میں سے 3 ہوٹل ایسے تھے جنہوں نے اپنے ہوٹل میں ہم جنس پرستوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی۔ 20 ہوٹل ایسے تھے جنہوں نے کہا کہ ہم رہائش کی اجازت دیں گے لیکن ایک شرط ہے کہ جوڑے عوامی طور پریہ ظاہر نہیں کرینگے کہ وہ ہم جنس پرست ہیں جبکہ دیگر ہوٹلوں میں ہم جنس پرستوں پر کسی قسم کی کوئی شرط نہیں لگائی گئی۔ قطر کے اس اقدام کے بعد بھی بعض ہم جنس پرست تحفظات کا شکار ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عالمی ایونٹ میں شرکت کرنے کا ارادہ ترک کردیا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں