کہتے ہیں گھر میں اگر بلڈرز گھس جائیں تو ان کو نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے اور ایک دفعہ آپ نے گھر کی مرمت کے کسی کام کو کھول لیا تو اس کو سمیٹنا نہایت دشوار ہو جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی آج کل اسی قسم کا معاملہ درپیش ہے۔ نئے سال کے آغاز سے ہی گھر میں کام شروع کروا دیا تھا۔ ہر شخص کو کسی نہ کسی قسم کا ٹھرک یا نشہ ہوتا ہے یعنی ایسا کام جس کو کرنے سے آپ کو اندرونی خوشی اور طمانیت محسوس ہو۔ اور میرا ٹھرک پراپرٹی سے چھیڑ چھاڑ یعنی بلڈنگ ورک کرنے سے پورا ہوتا ہے۔ ہر سال ایسا کوئی نہ کوئی پراجیکٹ کھول لیتی ہوں۔ کہیں پر کوئی دیوار گرا دیتی ہوں اور کہیں پر دیوار کھڑی کرتی ہوں۔ زندگی بھی کچھ ایسے ہی ہے جس میں ہم کئی جگہوں پر دیواریں کھڑی کرتے ہیں اور کہیں پر کوئی دیوار گرا دیتے ہیں خیر جب بھی ایسا کوئی کام کریں سوچ سمجھ کریں کہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے ۔ بہرکیف میرے بلڈنگ ورک کے شوق یا ٹھرک اور اس کے لیۓ کی گئی بھاگ دوڑ کی مصروفیت اور ٹینشن میں کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔
ٹینشن سے یاد آیا اب یہ بھی ہر بندے کے مزاج پر منحصر ہوتا ہے۔ کہ کس قسم کی ٹینشن کی چوائس کی جائے ۔ ٹینشن اپنی ذات کی لی جائے یا دوسرے لوگوں کی ذات سے متعلق ہو۔ اپنی فیملی کے مسائل کی پریشانی یا دوسروں کی فیملی کے مسائل اور معاملات کے متعلق غور و فکر کیا جائے۔ دوسروں کو روند کر آگے بڑھنے کی ٹینشن ہو یا پھر خود محنت کرکے ترقی اور مقام حاصل کرنے پر توجہ دی جائے ۔ دوسروں کو نیچا کیسے دکھانا ہے اور اب آگے کس کی کردار کشی کرنی ہے، کس سے لڑائی جھگڑا اور پنگا مول لینا ہے اس کا تانا بانا بُنا جائے یا پھر سکون و اطمینان سے اپنی زندگی جی جائے۔ دوسروں کے خلاف سازشیں رچی جائیں منصوبہ سازی کی جائے یا دوسروں سے محبت اخلاق اور عزت کا رویہ رکھا جائے۔ ٹینشن کی چوائس ہر کسی کے مزاج کی ٹھرک کے مطابق ہوتی ہے۔ یعنی سوسائٹی میں منفی سوچ اور کردار کے حامل چند لوگوں کا ٹھرک تخریبی کارروائیوں کی پلاننگ اور ان پر عمل درآمد سے پورا ہوتا ہے ۔ جبکہ دوسری جانب تعلیم یافتہ ، بردبار ، باعزت اور تحمل مزاج لوگ اپنی ذات ،خاندان اور معاشرے کے لیے تعمیری اور صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ تسلی بخش بات یہ ہے کہ معاشرے میں برائی پر متحرک افراد کی تعداد ، نیک اور شریف لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ یاد رکھیے، برائی بظاہر طاقتور نظر آتی ہے مگر درحقیقت اندر سے کمزور اور کھوکھلی ہوتی ہے۔ ہم سب کو مل کر ہر قسم کی برائی کو جڑ سے ختم کرنا ہے اور معاشرے کو ہر طرح کی گندگی اور آلودگی سے پاک کر کے ایک صحت مند ، خوشحال ، خوش مزاج اور باعزت معاشرہ تشکیل دینا ہے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں