ترکیہ کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے بعد گنتی کا عمل شروع ہے اور اب تک کے نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوان کو مخالف امیدواروں پر برتری حاصل ہے البتہ ان کے 50 فیصد ووٹ جیتنے کے امکانات کم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی یہ کانٹے دار مقابلہ جیت سکتے ہیں لیکن وہ پچاس فیصد ووٹ نہ ملنے کی صورت میں قوم کے فیصلے کا احترام کریں گے اور دوسرے مرحلے کے لیے میدان میں اترنے کو تیار ہوں گے۔
اردوان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکیہ میں قومی انتخابات میں گنتی کا عمل مکمل ہونے کو ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق صدر طیب اردوان کو ملنے والے ووٹوں کی شرح حکومت بنانے کے لیے مطلوب پچاس فیصد سے کم ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک میں 28 مئی کو دوبارہ انتخابات کا امکان پیدا ہو گیا ہے.
انقرہ میں جہاں اردوان گزشتہ 20 برسوں میں انتخابات جیتنے کے بعد فاتحانہ تقاریرکرتے آئے ہیں، اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا کہ غیر سرکاری نتائج ابھی تک واضح نہیں ہیں لیکن ان کے بقول وہ واضح برتری حاصل کیے ہوئے تھے۔ طیب اردوان نے کہا کہ’’ اگر ہماری قوم نے دوسرے مرحلے میں جانے کا فیصلہ کیا ہے تو اس فیصلے کا بھی خیر مقدم ‘‘
ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پچانوے فیصد بیلٹ باکسز کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور صدر طیب ایردوان کو ملنے والے ووٹوں کی شرح 49.6 فیصد ہے جبکہ ان کے حریف کیمال قیلاچیداروغلو کو 44.7 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ جیسے جیسے ووٹوں کی گنتی آگے بڑھ رہی ہے، دونوں امیدواروں کے درمیان حاصل کردہ ووٹوں میں فرق کم ہو رہا ہے۔

اگر کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد ووٹ حاصل نہیں کرتا تو دونوں رہنماوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر دو ہفتوں کے درمیان انتخابی معرکہ ہو گا۔انتخابات کرانے والے ادارے سپریم الیکٹورل بورڈ نے کہا ہے کہ وہ انتخابات کی دوڑ میں شریک سیاسی جماعتوں کو بروقت اور ساتھ ساتھ گنتی کے نتائج سے آگاہ کر رہا ہے۔ اس وقت تک نتائج کا اعلان نہیں کیا جائے گا جب تک کہ گنتی کا عمل مکمل اور حتمی شکل اختیار نہیں کر لیتا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں