پینشن اور مراعات کا بوجھ : پاکستان کے روایتی حریف بھارت کا فوج کی تعداد میں بڑی کمی کا فیصلہ
بھارت سے اہم خبر کے مطابق بھارتی فوج کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ کمی حاضر سروس فوجیوں کی مراعات اور ریٹائرڈ فوجیوں کی پینشن کے بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لِئے کی جارہی ہے۔ سابق بھارتی فوجی جنرل اور دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل اشوک مہتہ کے انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والے مضمون نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے جس کے مطابق کورونا کے دوران (یعنی 2019 سے جون 2022 تک) تین سال کے عرصے میں فوج میں جوانوں کی کوئی بھرتی نہیں کی گئی، جس سے بری فوج کی مجموعی تعداد میں 180000 فوجیوں کی کمی واقع ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 180000 فوجیوں کی کمی کے علاوہ ابھی فوج کی مجموعی تعداد میں مزید ایک لاکھ فوجیوں کی کمی کی جائے گی۔ ان کے بقول انٹیگریٹیڈ ڈیفنس سٹاف کے ہیڈ کوارٹرز نے گذشتہ مہینے حکم جاری کیا ہے کہ مسلح افواج کے سبھی شعبوں میں موجودہ نفریوں کی تعداد میں دس فیصد مزید کمی کی جائے۔
فوج کی تعداد گھٹانے کی سب سے بڑی وجہ ریٹائرڈ فوجیوں پر آنے والے پنشن اور دیگر اخراجات ہیں۔ بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق اس وقت بھارت میں تقر یباً 13 لاکھ کی فوج ہے جس کو گھٹا کر 8 لاکھ پر لانے کا منصوبہ ہے۔ اگر پانچ لاکھ فوج کم کر دی جائے تو پنشن، تنخواہوں، میڈیکل اور دوسری سہولیات کے اخراجات میں بھی اسی کی مناسبت سے کمی آئے گی۔ بھارت میں ریٹائرڈ فوجیوں اور افسران کی پنشن پورے دفاعی اخراجات کا تقر یباً 23 فیصد ہے، یعنی دفاع کے لیے مختص بجٹ میں سے 23 فیصد صرف پنشن کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے۔ آٹھ برس پہلے یہ شرح 12 فیصد تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہو رہا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں