سپرم کاؤنٹ کم ہو رہا ہے، مرد باپ بننے کی صلاحیت سے دور جا رہے ہیں۔
آپ اپنے اردگرد ایک آدھ ایسے دوست کو ضرور جانتے ہونگے جس کی شادی کو کافی سال ہو گئے ہیں مگر وہ باپ نہیں بن پا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے آپ میں سے کچھ پڑھنے والے اس صورتحال کا شکار ہوں۔ اگر ایسا ہے تو آپ کے لئے یہ جاننا ضروری ہوگا کہ اس وقت دنیا میں مردوں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ سپرم پروڈکشن کا کم ہونا ہے۔
آن ایوریج اس وقت پوری دنیا کے مرد اس مسئلے کا شکار ہو رہے ہیں۔ اگر ہم ریسرچ کے مرکز صرف امریکہ کی بات کریں تو وہاں پر مرد آن ایوریج ۵۰% کم سپرم کاؤنٹ رکھ رہے ہیں۔
ریسرچرز کی ایک بڑی تعداد ان نمبرز کو دیکھ کر پریشان ہے کیونکہ یہ مسئلہ فقط مردوں کے لئے مسئلہ نہیں ہوگا بلکہ یہ مسئلہ انسانی نسل کے تسلسل پر ایک سوالیہ نشان ہوگا۔ جس کو حل کرنا ضروری ہوگا۔
کچھ ریسرچز اس کی بڑی وجہ پلاسٹک میں موجود کیمیکلز کو مانتے ہیں۔ ہمارے اردگرد ہر چیز جو کہ ہم کھاتے ہیں وہ پلاسٹک میں آ رہی ہے۔ ایسے میں پلاسٹک میں موجود نینو پارٹیکلز خصوصا ً pathalates حاملہ ماؤں کے ہارمونل سسٹم میں گڑبڑ کرکے نئے پیدا ہونے والے بچوں میں اس کاؤنٹ کو کم کر رہی ہیں۔
سپرم کاؤنٹ کیوں اتنا اہم ہے؟
کسی بھی عورت کے حاملہ ہونے کے لئے اس کے شوہر کے سپرمز کی تعداد ایک مخصوص حد تک ہونی چاہیے وہ تعداد اگر اس سے کم ہو تو حمل نہیں ہو سکتا ہے۔ عموما ً یہ تعداد چالیس سے پچاس ملین سپرم فی ملی لٹر ہوتی ہے۔ اگر یہ تعداد پندرہ ملین سے کم ہو تو اس حالت کو ہم لو سپرم کاؤنٹ میں لیتے ہیں۔ اور اگر سپرمز کی تعداد ایوریج سے کم ہو تو حمل ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
اب ریسرچرز کے مطابق پلاسٹک میں موجود مضر صحت کیمیکل ماں کے ہارمونل سسٹم سے چھیڑ چھاڑ کرکے پیٹ میں موجود بچے کی جنس کی تفریق کو متاثر کر دیتے ہیں۔ اس تفریق کے متاثر ہونے کا سب سے اہم پیمانہ anogenital distance (AGD) یا پھر آپکی مقعد سے لیکر سکروٹم تک کا فاصلہ ہے۔ یہ فاصلہ اگر ۵ سینٹی میٹر یا اس سے کم ہو تو یہ کم سپرم کاؤنٹ کی بہت بڑی نشانی ہے اور ایسے لوگوں میں لو سپرم کاؤنٹ کے امکانات عام سے سات گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
نارملی ایک مرد کی مقعد کا فاصلہ اس کے جنسی اعضاء سے عورت کے مقابلے میں دو گنا ہوتا ہے لیکن اگر حمل کے دوران بچہ اگر ٹیسٹوسٹیرون کا لیول کم رکھے تو اس کے نتیجے میں اس کی ڈیویلپمنٹ مکمل نہیں ہو پاتی اور اس کے نتیجے میں اس کے عضو تناسل کا سائز بھی چھوٹا ہوتا ہے۔
کچھ ریسرچرز یہ بھی کہتے ہیں کہ لو سپرم کاؤنٹ کی بڑی وجہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کا لینا بھی ہے جو کہ بچوں میں جنسی تفریق کے عمل کو مکمل نہیں ہونے دیتی۔ مگر اس بات پہ مزید تحقیق ہونا باقی ہے۔
وہیں پر کچھ سٹڈیز دماغ میں موجود سوزش کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔
اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو کزن میرجز اس پرابلم کو دو سے تین گنا بڑھا رہی ہیں اور کزن میرجز سے پیدا ہونیوالے بچوں میں یہ مسائل حد سے زیادہ موجود ہیں۔
ٹیسٹوسٹیرون اور سپرم کاؤنٹ اتنا اہم کیوں ہے؟
کسی بھی مرد میں ٹیسٹوسٹیرون کا واحد کام جنسی عمل میں کام نہیں آنا ہے بلکہ اس کی وجہ سے اس کے جسم کی حفاظت کرنا بھی ہے۔ وہ مرد جو کہ کم ٹیسٹوسٹیرون رکھتے ہیں ان کی زندگی کا دورانیہ زیادہ ٹیسٹوسٹیرون رکھنے والوں سے کم ہوتا ہے اور یہ لوگ ذیابطیس، دل کی بیماریوں اور کینسر کا بھی زیادہ خطرہ رکھتے ہیں۔
اس وقت سپرم کاؤنٹ کو مینٹین رکھنے کے فطری طریقوں میں ریکمنڈ کئے گئے طریقے یہ ہیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ جسمانی سرگرمی میں مشغول رہیں۔ تلی ہوئی اشیا خاص کر پراسسڈ فوڈ سے بچنے کی ممکن کوشش کریں اور تازہ سبزیاں اور پھل کھائیں۔
اسکے علاوہ پرفیومز اور ایسی تمام خوشبو والی چیزیں جیسا کہ صابن اور شیمپو کا استعمال کم کریں کیونکہ ان میں پتھالیٹ ہوتے ہیں۔ اور سب سے اہم کہ ٹائٹ انڈروئیر مت پہنیں کیونکہ آپ کے جسم کا فنکشن آپ کے ٹیسٹیکلز کی آزادانہ حرکت ہے اس کو مت روکیں۔
وہیں پر یہ ایک گلوبل مسئلہ بن چکا ہے جس کی اصل وجہ ایک یا دو نہیں ہیں بلکہ ڈھیروں مزید وجوہات سامنے آنا باقی ہیں۔ سو تب تک صحتمند لائف سٹائل اپنانا ضروری ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں