• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • آبا و اجداد کربلا میں لشکرامام حسین کا حصّہ تھے؛ہندو براہمنوں کا دعویٰ

آبا و اجداد کربلا میں لشکرامام حسین کا حصّہ تھے؛ہندو براہمنوں کا دعویٰ

یہ عجب منظر ہے کہ اندرون سندھ کے علاقے مٹھی کی ایک امام بارگاہ میں نواسہ رسول شہید کربلا حسین ابن علی اور اہل بیت کا مرثیہ پیش کیا جا رہا ہے۔ اور مرثیہ خوانوں کے گروپ کی قیادت کرنے والے کا نام ہے ایشور لعل۔۔۔

منظر تبدیل ہوتا ہے، یہ بھارت ہے، یوم عاشور پر تعزیہ نکالا جا رہا ہے۔ شبیہہ تعزیہ کی دونوں جانب ہندووں کی قطاریں غم حیسن میں ڈوبی سینہ کوبی کرتی ہوئی چلتی جا رہی ہیں۔ اس بین المذاہب اشتراک پر اکثر کو حیرانی ہوتی ہے اور وہ فرط حیرت سے بول اٹھتے ہیں کہ یہ ہندو کون ہیں جو نواسہ رسول کے غم میں غم زدہ ہیں۔ اس سوال کا جواب ہے کہ یہ حسینی براہمن ہیں۔ ہندوؤں کا یہ گروہ محرم کی رسموں میں حصہ لیتا ہے اور خود کو حسینی برہمن کہتا ہے۔ یہ حسینی برہمن سندھ اور پورے بھارت میں پائے جاتے ہیں اور کئی نسلوں سے اپنے طریقوں سے غم حسین منا رہے ہیں۔ حسینی برہمنوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے آباؤ اجداد میدان کربلا میں امام حسین ابن علی رضی اللہ تعالی عنہ کے شانہ بشانہ لشکر یزید سے لڑے۔ حسینی برہمنوں کی روایات سے پتا چلتا ہے کہ ان کے اجداد عرب سے تجارتی تعلق رکھتے تھے۔ دور نبوت سے پہلے جو تجارتی قافلے سندھ سے مکے جاتے تھے، ان میں یہ ہندو برہمن بھی گئے تھے۔ جب سانحہ کربلا پیش آیا تو ان دنوں ہندو برہمن خاندان کا ایک تجارتی قافلہ دشت نینوا کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس کی منزل مقصود ملک شام تھی۔ جب اس تجارتی قافلے کو یہ علم ہوا کہ کربلا کے مقام پر اموی بادشاہ کی ایک بڑی فوج کسی باغی کی سرکوبی کے لئے اتری ہے۔ مزید پوچھنے پر یہ پتہ چلا کہ یہ باغی کوئی اور نہیں نبی کریم ﷺ کے نواسے سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو اپنے خاندان اور چند ساتھیوں کے ہمراہ مکے سے کوفہ جا رہے تھے، اور اموی بادشاہ کے ایک بھاری لشکر نے انہیں گھیر لیا ہے۔

یہ باتیں سن کر ایک ہندو برہمن راہیب دت اور اس کے سات بیٹوں اور دو ساتھیوں نے تجارتی قافلے میں اپنے ساتھیوں کو اپنا سامان دیا اور خود سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کے لئے کربلا تشریف لے گئے۔ ان لوگوں نے سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی اور ان کی طرف سے اس جنگ میں شرکت کی۔ راہیب دت کے ساتوں بیٹے بوگندر سکند، راکیش شرما، شاس رائے، شیر خا، رائے پن، رام سنگھ، دھارو اور پورو اور دونوں ساتھی کربلا میں قربان ہوگئے جبکہ راہیب دت کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کر کے قافلے والوں کے سپرد کردیا گیا جو اس وقت وہیں موجود تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حسینی برہمن کی روایات میں ہے کہ راہیب دت کربلا سے نکل کر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خاندان کے لوگوں سے بھی ملا تھا۔ جب اس نے انہیں بتایا کہ میں اصل میں برہمن ہوں۔ تو انہوں نے کہا کہ تم اب حسینی برہمن ہو اور ہم تمہیں یاد رکھیں گے۔ جب راہیب دت واپس پہنچا تو وادی سندھ میں ہندوؤں کا ایک نیا گروہ پیدا ہوا جس کا نام حسینی برہمن تھا۔ یہ ہندو ہیں مگر اپنا تعلق امام حسین سے جوڑتے ہیں۔ حسینی برہمن آج بھی موجود ہے اور ہر سال محرم الحرام میں شہدا کربلا کی یاد مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں۔
یہ یاد رہے کہ اس واقعے کی تاریخی صحت کو ثابت نہیں کیا جا سکتا تاہم حسینی براہمنوں کے ہاں یہی روایات ہی انکے عقیدے کا بنیادی حصہ ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply