یونین نے جب بھی کوئی کمپین چلانی ہوتی تھی اورمہم کے لئے حکومت سے قانون سازی کروانے کیلئے دستخط جمع کروانے ہوتے تو وہ مجھے بہت سے فارم دے جاتے ۔ میرے دفتر میں روزانہ کم از کم پچاس لوگ آتے تھے ۔ اور ان کی اکثریت غیر ملکیوں کی ہوتی تھی اور ان کا مجھ پر اعتماد کا عالم یہ تھا کہ وہ بنا سوچے سائین کر دیتے تھے ۔
سِکھ تو یہاں تک کہہ دیتے ،پردھان جی ہمیں سمجھائیں مت بس اتنا بتائیں سائین کرنے کہاں ہیں ہمیں آپ پر بھروسہ ہے آپ کوئی غلط کام نہیں کروائیں گے ۔ زیادہ بھروسہ زیادہ ذمہ داری کا ڈر بٹھا دیتا ہے ۔
مختلف قسم کی مہموں کے دوران صرف دو دفعہ ایسا ہو ا کہ میں نے یونین کی بات نہیں مانی ۔ ایک تو پھانسی کی سزا کے خلاف قانون سازی کی مہم تھی اور دوسری مہم ہم جنس پرستوں کے لئے بچے گود لینا کے قانون کی اجازت تھی ۔ میں نے فارم اٹھائے اور واپس کر دئیے کہ جس بات کو میرا مذہب نہیں مانتا اور جس پر میں خود قائل نہیں تو دوسروں کو قائل کیسے کروں گا ۔ یہ تو سیدھی سیدھی منافقت ہوئی ۔ وہ سب زور ڈال رہے تھے کہ تم سب کے حقوق کی بات کرتے ہو تو ان کے بچے گود لینے کے حق کے خلاف کیوں ہو تو میرا جواب تھا کہ کیا ایک چھوٹے بچے کی ذہنی کیفیت اور نفسیاتی احساس کی حفاظت کرنا بھی میرا کام ہے میں ایسے کسی جوڑے کو بچہ گود لینے کے قانون کی حمایت کیسے کر سکتا ہوں جس چھوٹے بچے کو یہ بھی کنفیوژن ہوکہ اس کا باپ کون ہے اور ا سکی ماں کون ہے ؟۔
انہوں نے طعنہ دیا کہ تم ویسے تو لیفٹسٹ ہو لیکن تمہارے اندر کا مسلمان نہیں نکل سکتا ۔ ستیفنی کہنے لگی مجھے وقت دو میں محمود کو قائل کر لوں گی ۔ وہ مجھے دوسرے کمرے میں لے گئی کہنے لگی ۔۔سنو اگر بہت زیادہ ہم جنس پرست مرد ہوجائیں گے تو اس میں تمہارے جیسے مردوں کا توبہت فائدہ ہے ۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا اس میں ہمار اکیا فائدہ ہے ۔ وہ بولی شماریات کے اصول کے مطابق اس طرح معاشرے میں سنگل لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہوجائے گی اور تمہارے لئے چوائس بھی زیادہ ہوجائے گی ۔ میں نے قہقہہ لگایا اور کہنے لگا واقعی یہ تو میں نے سوچا نہیں تھا ۔ اس نے شور مچا دیا کہ میں نے محمود کو قائل کر لیا ہے ۔ بولی چلو شاباش کرو سائین ۔۔۔
میں نےکچھ سوچا اور کہا ایک منٹ ۔ لیکن اس قانون کا ایک نقصان بھی میرے جیسے مردوں کو ہو گا وہ بولی کون سا ۔ میں نے کہا کہ یہ قانون صرف ہم جنس پرست مردوں کے لئے نہیں ہے بلکہ عورتوں کے لئے بھی ہے ۔ یعنی اگر زیادہ عورتیں ہم جنس پرست ہوجائیں گی تو شماریات کے اصول کے مطابق تو سنگل عورتیں کم ہو جائیں گے اور مردوں کے لئے چوائس کم ہو جائے گی۔

مشہور گانے پسوڑی کے گلوکار علی سیٹھی کی اپنے ہی ہم جنس مرد سے مبینہ شادی کی خبر انڈین میڈیا پھیلارہا ہے جو کہ پاکستان کی پہلی مشہور ہم جنس پرست شادی کہلائے گی ۔ لیکن یہ شادی پورے معاشرے میں پسوڑی پھیلا دے گی ۔ ایک تو پاکستان میں لڑکیوں کے رشتے پہلے ہی نہیں ہورہے اوپر سے اس طرح کے مردوں کے آنے سے اور مشکلات ہوں گی ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں