مشرقی روس کے ایک گاؤں کے لوگوں سےاس جمعے کی رات کہا گیا کہ گاؤں خالی کر دیجیے۔ وجہ کوئی قدرتی آفت نہیں تھی، نہ ہی کوئی طوفان آنے والا تھا، نہ ہی کوئی زلزلہ اور نہ ہی کوئی شہابِ ثاقب گرنے والا تھا۔ وجہ تھی روس کا چاند پر بھیجا جانے والا مشن لونا-25.

روس نے جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق 8 بج کر 10 منٹ پر مشرقی روس میں واقع ووستوچنی لانچ فیسیلیٹی سے چاند کی طرف اپنا نیا مشن لونا-25 روانہ کیا اور یوں روس چاند کی تسخیر میں دوبارہ سرگرم ہو گیا۔ قریب نصف صدی قبل 1976 میں روس نے آخری مرتبہ چاند پر ایک غیر انسانی روبوٹک مشن بھیجا تھا جسکا نام لونا-24 تھا۔
نیا بھیجا جانے والا مشن چاند پر تقریباً 12 سے 13 دن میں پہنچے گا۔ یعنی 23 یا 24 اگست تک۔ بھارت کا پچھلے ماہ چاند پر بھیجا جانے والا مشن چندریان-3 بھی اسی روز چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا سو دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ کون چاند کے جنوبی قطب پر پہلے اترتا ہے۔
روس کے اس مشن کو خلا میں بھیجنے کے لیے قدرے بڑا راکٹ استعمال کیا گیا ہے جس میں ایندھن کی مقدار بھارت کے چندریان مشن سے زیادہ ہے۔ اور اس راکٹ کی کئی سٹیجز ہیں جو اسے تیز رفتاری سےخلا میں لے جانے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ پانچ دن میں چاند کے گرد مدار میں پہنچے گا اور پھر اگلے سات دن میں چاند پر مناسب لینڈنگ جی جگہ ڈھونڈ کر اس پر اُترے گا۔ اگر راکٹ طاقتور ہو تو اس پر لاگت زیادہ آتی ہے تاہم اس سے چاند پر جانے کے لیے وقت کم درکار ہوتا ہے۔ لہذا ایندھن بچانے کے لیے اور زیادہ سائنسی ساز و سامان خلا میں لے جانے کے لیے دوسرے طریقے سے، خلا میں، سپیس کرافٹ کی رفتار کو بڑھایا جاتا ہے۔ جسے گریویٹی اسسٹ کہتے ہیں۔ اس طریقے میں سپیس کرافٹ کو زمین کے گرد متواتر چکر لگوائے جاتے ہیں اور ہر چکر پر اسکا فاصلہ زمین سے بڑھایا جاتا یے۔ پھر ایک خاص فاصلے پر مدار میں پہنچ کر اسے جب مدار سے باہر نکالا جاتا یے تو اسکی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ ویسے ہی جیسے آپ پتھر کو رسی سے گھمائیں اور اچانک چھوڑیں تو یہ تیز رفتاری سے باہر نکلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کا مشن چاند تک پہنچنے میں تقریباً ایک ماہ سے زائد لے رہا ہے جبکہ روس کا لونا -25 مشن محض 5 دن میں چاند کے گرد مدار میں ہو گا۔
اس مشن کے لانچ پر یہ خدشہ موجود تھا کہ اسکی کوئی راکٹ سٹیج لانچ فیسیلیٹی کے قریب گاؤں میں نہ گرے جس سے جانی و مالی نقصان ہو۔ اس خدشے کے پیشِ نظر حکام نے گاؤں کو چند گھنٹوں کے لیے خالی کرا دیا۔
لانا 25 مشن میں قریب 1.6 ٹن وزن لینڈر، چاند کے جنوبی قطب پر ہر اترے گا جہاں برف کی صورت پانی موجود ہے۔ اس لینڈر میں موجود پانچ سے زائد سائنسی آلات چاند کی مٹی اور چاند کی نہایت باریک فضا کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔ یہ لینڈر کم سے کم ایک سال تک چاند کی سطح پر فعال رہے گا۔
روس اور بھارت سے قبل پچھلے برس نومبر میں امریکہ چاند کے مدار
تک اپنے نئے آرٹیمیس پراجیکٹ کے تحت تجرباتی طور پر اپنا سپیس کرافٹ اوآین-3 کامیابی سے بھیج چکا ہے۔ آرٹیمیس پراجیکٹ کا مقصد
1972 کے بعد انسان کو
پہنچانا ہے اورچاند اور دیگر سیاروں تک سفر کی خلائی ٹیکنالوجی کا ٹیسٹ کرنا یے۔
اس حوالے سے چاند پر انسانی مشن 2025 میں لینڈ کرے گااور چاند پر پہلی مرتبہ ایک خاتون خلاباز بھی قدم رکھے گی۔
چین چاند کی تسخیر کے حوالے سے ماضی میں کامیابی سے کئی خلائی مشن روانہ کر چکا ہے۔ ان مشنز کو چانگ مشنز کا نام دیا گیا ہے۔
اس سلسلے کا آخری مشن چانگ-5 تھا جسے 23 نومبر 2020 کو چاند تک بھیجا گیا اور جو 1 دسمبر کو چاند کے جنوبی قطب کے قریب علاقے میں اترا۔ وہاں اس نے چاند سے چاند کی سطح اور اسکے نیچے تقریباً 2 میٹر تک مٹی کے 2 کلوگرام سیپمل جمع کیے اور زمین پر تفصیلی تجزے کے لیے واپس لے آیا۔
امریکہ کی طرح چین بھی چاند ہر انسانی مشن بھیجنے کا خواہاں ہے۔ اس حوالے سے چین نے 2030 میں انسانی مشن چاند پر بھیجنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
دیکھیے چاند اب کس کا ہوتا ہے؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں