ایران میں حقوق انسانی کا استعارہ “نرگس محمدی”/منصور ندیم

آج کے دن مصیبتوں و صعوبتیں اٹھانے والی نرگس محمدی کو دنیا نے اس کی قربانیوں کی نسبت سے تاریخ میں زندہ کردیا ہے، تہران کی ایون جیل میں قید ایرانی کی انسانی حقوق کی آواز بننے والی نرگس محمدی نے سنہء 2023 کا نوبل امن کا انعام اپنے نام کر لیا ہے، مگر یہ جاننا ضروری ہے کہ اکیاون سالہ نرگس محمدی جو خواتین پر ظلم کے خلاف جدوجہد کا استعارہ بنی، وہ اس وقت بھی دس سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے، مجھے یہ کہتے یقینا افسوس ہو رہا ہے کہ آج دنیا بھر کے رجعت پسند ممالک بھی ترقی کی نئی راہوں پر چلنے کے لیے تیار ہو چکے ہیں لیکن ایران اپنی رجعت پسندانہ قانونی اصطلاحات کی بنیاد پر دن بدن رجعت پسندی کی پستیوں میں گرتا جا رہا ہے۔

یہ جان لینا ضروری ہے کہ نرگس محمدی کون ہے؟

سنہء 1972 مغربی ایران کے شہر زنجان میں پیدا ہونے والی نرگس محمدی نے اپنا بچپن کرج، مغربی تہران اور ایرانی صوبہ کردستان کے شہروں میں گزارا، قزوین شہر کی امام خمینی یونیورسٹی میں فزکس کے شعبے میں اپلائیڈ میں تعلیم حاصل کی، نرگس محمدی نے Illuminati اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے قیام میں حصہ لیا، اور بطور طالب علم نرگس محمدی نے انسانی حقوق میں نمایاں سرگرمیاں لیں جس کے لیے اسے دو مرتبہ گرفتار کیا گیا۔

نرگس محمدی نے سنہء 1996 میں “بیام ہجر” مجلے میں صحافت کا آغاز کیا، اور انہوں نے خواتین اور طلباء کے مسائل اور انسانی حقوق پر دیگر مجلات میں اپنے مضامین بھی شائع کیے تھے۔ سنہء 1996 میں نرگس محمدی نے سیاسی کارکن اور مصنف تقی رحمانی سے شادی کی، جو فرانس میں رہنے کے لیے ہجرت کر گئے تھے۔ ان کے دو بچے علی اور کیانا اس وقت اپنی والدہ سے بہت دور اپنے والد کے ساتھ رہتے ہیں، جو برسوں سے جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ نرگس محمدی نے بعد میں ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز کلب میں شمولیت اختیار کی، اور کلب کی نائب صدر انسانی حقوق کی کارکن شیریں عبادی بنیں، جنہوں نے سنہء 2003 میں امن کا نوبل انعام جیتا تھا۔ سنہء 2008 میں 83 ایرانی سیاسی، سماجی اور ثقافتی شخصیات کے ذریعے ایران کی قومی امن کونسل کے قیام کے بعد، نرگس محمدی کو کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ نرگس محمدی نے ایرانی اصلاح پسند تحریک کے ساتھ بھی کام کیا اور اصلاح پسند تنظیم وحدت کے دفتر کی سپریم پالیسی ڈویلپمنٹ کونسل کی رکن تھیں۔

ایران میں سنہء 2009 کے متنازع  انتخابات کے بعد، جن کے نتائج کے اعلان اور قدامت پسند صدر محمود احمدی نژاد کی فتح نے ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا، نرگس محمدی کے خیالات کی وجہ سے وہ بھی حکومتی عتاب کا نشانہ بنیں اور انہیں اس کمپنی سے نکال دیا گیا جہاں وہ کام کرتی تھی، اور پھر مہینوں بعد نرگس محمدی پر تہران کی انقلابی عدالت میں حما کلب میں انسانی حقوق کی ایک “غیر قانونی انجمن” کے طور پر، شرکت کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ پھر اس کے خلاف اسمبلی اور ملکی سلامتی کے خلاف ایک “ناجائز” انسانی حقوق کلب کی رکنیت اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں 11 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم اپیل کورٹ نے قید کی سزا کو کم کرکے 6 سال کر دیا اور سنہء 2012 میں اس سزا پر عمل درآمد کیا گیا تاہم حکام نے اسے نفسیاتی اور اعصابی امراض میں مبتلا ہونے کے باعث ڈاکٹروں کی سفارش پر دو ماہ بعد رہا کر دیا۔اس کے چار سال بعد، تہران کی ایک اپیل کورٹ نے نرگس محمدی کی 16 سال مزید قید “اسمبلی اور ملک کی سلامتی کے خلاف جرم کرنے کے ارادے سے ملی بھگت”، اور حکومت کے خلاف میڈیا کی سرگرمی، اور ایران میں سزائے موت کو ختم کرنے کی مہم چلانے کے الزام کی بنیاد پر توثیق کردی تھی۔ سنہء 2022 میں بھی نرگس محمدی پر پانچ منٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور اسے آٹھ سال قید اور 70 کوڑوں کی سزا سنائی گئی تھی۔

سی این این نے ان کے بیٹے علی کی اپنی ماں سے وابستہ یہ یاد داشت آج رپورٹ کی ہے
“سولہ سالہ علی کو واضح طور پر یاد ہے کہ اس نے آخری بار اپنی ماں کو گھر میں دیکھا تھا۔ اس نے اسے اور اس کی جڑواں بہن، کیانا کو ناشتے میں انڈے بنائے، انہیں سخت محنت کرنے کو کہا، الوداع کہا اور انہیں اسکول بھیج دیا۔ جب وہ واپس آئے تو وہ جا چکی تھیں۔

آج بھی نرگس محمدی تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل کے تاریک ترین سیلوں نے بھی اس کی طاقتور آواز کو کچل نہیں سکے، بلکہ آج ان کو امن کا نوبل انعام دیا جارہا ہے۔ نرگس محمدی نے حقیقتا ایران جیسے رجعت پسند ملک میں خواتین کے حقوق کے لیے قیدی خواتین کے ساتھ ہونے والے استحصال اور روایتی جبر میں خواتین کے پورے معاشرتی کردار پر ایران میں جو بھرپور آگاہی دی اسی ضمن میں انہیں مقامی سطح پر پہلے بھی مختلف ایوارڈ ملتے رہے ہیں۔

یقینا ً دنیا تبدیل ہو رہی ہے، ایران جیسی رجعت پسند ریاستوں کو بھی آج یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ دنیا میں وہ کس طرح چلنا چاہتے ہیں، ورنہ ایسے اقدامات سے مزید نرگس محمدی جیسی مزاحمت کار آوازیں بھی اٹھتی رہیں گی اور دنیا میں ان ممالک کی قانونی اصطلاحات کی رسوائی بھی ہوگی۔

julia rana solicitors

 حوالہ جات:
العربی الجدید
سی این این عربی
ویکیپیڈیا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply