مقدمہ: جنگ اور امن/اعزاز کیانی

جنگ کبھی منطقی حل فراہم نہیں کرتی ہے بلکہ جنگ دراصل فاتح و مفتوح کے درمیاں طاقت کا گویا ایک دائرہ ہے. طاقت کے اس دائرہ میں کبھی ایک فاتح اور دوسرا مفتوح ہوتا ہے تو کبھی دوسرا فاتح اور پہلا مفتوح ہوتا ہے. منطقی و منصفانہ حل جنگ کا منتہائے مقصود ہی نہیں ہوتا بلکہ جنگ کا ہمیشہ ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے اور وہ ایک کی فتح اور دوسرے کی شکست ہوتی  ہے۔

جنگ دراصل طاقت و قوت کی بنیاد پر لڑی جا تی ہے چنانچہ نتیجتاً فیصلہ بھی طاقت ور کا ہی نافذ ہوتا ہے. دنیا کی سابقہ تاریخ اسی حقیقت کا گویا تجرباتی و مشاہدتی ثبوت ہے. دنیا کی سابقہ تاریخ پر ایک نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کبھی نصف دنیا پر مسلمان حکمران ہیں تو کبھی اسی نصف دنیا پر مغرب کا تسلط قائم ہے. بغداد و اسپین کبھی مسلمانوں کے تہذیبی مراکز ہیں تو کبھی تاتاریوں و مسیحوں نے انکو گویا تار تار کر دیا ہے۔

منطقی, منصفانہ اور دیرپا حل ہمیشہ باہم مذاکرات اور افہام و تفہیم سے نکلتا ہے. انفرادی و خانگی نزاعات سے لے کر بین الاقوامی نزاعات تک تمام حل ہمیشہ مذاکرات یا باہمی معاہدات نے ہی فراہم کیے ہیں۔
جنگ ہمیشہ طاقت, غصے اور انتقامی جذبات کی بنیاد پر لڑی جاتی ہے اور مذاکرات ہمیشہ استدلال سے کیے جاتے ہیں. مذاکرات کی میز پر فریق ثانی کا موقف سننا گویا مجبوری ہوتی ہے۔

مذاکرات یوں بھی سود مند ہوتے ہیں کہ مزاکرات کبھی تنہائی میں نہیں ہوتے بلکہ انفرادی و سماجی سطح پر بھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی کچھ دوسرے فریقن بطور ثالث و ضامن مذکرات میں شامل ہوتے ہیں. یہ فریقین عام طور پر یا کم ازکم انکا عمومی تاثر یہ ہوتا ہے کہ وہ غیر جانب دار ہیں لہذا اس طرح سے ناصرف یہ کہ منصفانہ یا کم از کم حد قابل قبول حل نکلنا عین ممکن ہوتا ہے. مذاکرات میں برخلاف جنگ کے کسی ایک فریق کی جیت یا ہار نہیں ہوتی بلکہ دونوں فریقین کچھ دو اور کچھ لو کے اصول پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور یہ صورت دونوں فریقین کے لیے مثبت نتائج بر آمد کرتی ہے۔

انسانی تاریخ کا ہر عہد اپنے ماقبل سے مختلف ہوتا ہے اور اسکے تقاضے و ضوابط بھی مختلف ہوتے ہیں. طاقت بطور قوت فیصل ماضی کے بادشاہتی نظام کا حصہ ہے. موجودہ جمہوری دور قوانین و اصولوں کا دور ہے اور اس میں مسائل کا حل بھی انہی قوانین و ضوابط کے تحت ہی نکلتا اور مانا جاتا ہے۔

julia rana solicitors london

میرا احساس یہ ہے کہ اس وقت جو بین الاقوامی مسائل مختلف اقوام کے مابین باعث نزاع ہیں ان کا حل جب کبھی نکلے گا وہ معاہدات و مذاکرات ہی سے نکلے گا۔

Facebook Comments

اعزاز کیانی
میرا نام اعزاز احمد کیانی ہے میرا تعلق پانیولہ (ضلع پونچھ) آزاد کشمیر سے ہے۔ میں آی ٹی کا طالب علم ہوں اور اسی سلسلے میں راولپنڈی میں قیام پذیر ہوں۔ روزنامہ پرنٹاس میں مستقل کالم نگار ہوں ۔ذاتی طور پر قدامت پسند ہوں اور بنیادی طور نظریاتی آدمی ہوں اور نئے افکار کے اظہار کا قائل اور علمبردار ہوں ۔ جستجو حق اور تحقیق میرا خاصہ اور شوق ہے اور میرا یہی شوق ہی میرا مشغلہ ہے۔ انسانی معاشرے سے متعلقہ تمام امور ہی میرے دلچسپی کے موضوعات ہیں مگر مذہبی وقومی مسائل اور امور ایک درجہ فضیلت رکھتے ہیں۔شاعری سے بھی شغف رکھتا ہوں اور شعرا میں اقبال سے بے حد متاثر ہوں اور غالب بھی پسندیدہ شعرا میں سے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply