• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ڈاکٹر سارہ صفدر؛ ایک عہد ساز ماہر تعلیم اور باوقارشخصیت/ایازمورس

ڈاکٹر سارہ صفدر؛ ایک عہد ساز ماہر تعلیم اور باوقارشخصیت/ایازمورس

جنہوں نے نئی راہوں کو اپنی منزل بنا یا اور نئی نسل کیلئے اپنے کام اور کردار سے مشعل راہ بنیں۔
مجھے ایسے لوگ بہت پسند ہیں جو روایتوں کے امین بن کر نئی راویتوں کو قائم کرتے ہیں۔جو اپنے نام،کام اور عزم سے اپنے ارگرد،زمانے اور آنے والوں نسلوں کو متاثر کرتے ہیں۔ جو معاشرے کواپنے افکار اور کردار سے متحرک کرتے ہیں اور اپنی جستجو سے نئی سوچ اور تحریک دیتے ہیں۔جو معاشرے میں نئی راہوں کی تلاش میں بارش کا پہلا قطرہ بنتے ہیں۔ جو معاشرتی رویوں، سوچوں اور پابندیوں کا بڑی جرات مندی اور جواں ہمتی سے سامنا کرتے ہیں۔ دراصل ایسے لوگ ہی کسی بھی معاشرے کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔ ترقی اور تعلیم وتربیت یافتہ معاشروں کا فخر اور اثاثہ اُن کے نایاب لوگ ہوتے ہیں جو اپنے بعد آنے والوں کیلئے راستے ہموار کرتے ہیں۔میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے ایسے لوگو ں کی تلاش رہتی ہے اور اس جستجو میں وہ میری تحریک کا حصہ بن جاتے ہیں۔آج کے اس آرٹیکل میں بھی ایک عہد ساز ماہر تعلیم اور باوقارشخصیت کی زندگی اور خدمات کے بارے میں جانیں گے جنہوں نے نئی راہوں کو اپنی منزل بنا یا اور نئی نسل کیلئے اپنے کام اور کردار سے مشعل راہ بنیں۔
ڈاکٹر سارہ صفدر22 ستمبر 1951 کو لاہور میں ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ڈاکٹر سارہ صفدر کا تعلق زمیند ار گھرانے سے تھا، اُن کے والداسوہن لائل بھٹی (Sohan.Lyall Bhatti)
، مرے کالج سے گریجویٹ تھے اور گولڈ میڈلسٹ بھی جنہوں نے بطور سول سرونٹ Excise and Taxation آفیسراپنی خدمات سرانجام دیں۔اُن کی والدہ پیاری لائل بھٹی نے لودھیانہ میڈلکل سے تعلیم حاصل کی اور سر گنگا رام ہسپتال لاہور میں بطور Pharmasist کام کیا۔
اُن کا خاندان معروف اور تاریخی مسیحی گاؤں ینگسن آبا د سے تعلق رکھتا ہے۔ چونکہ ان کے والدین پڑھے لکھے تھے،اور ان کی خواہش تھی کہ ان کے بچے بھی بھرپور اور اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔اس لئے اُنہوں نے اپنے 6 بچوں، چار بیٹوں اور دو بٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دالوئی جو معاشرے میں اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کام کرتے رہے۔اُن کی والدہ بہت ڈسپلن پر قائم رہنے والی خاتون تھیں جنہوں نے اپنی گھریلو اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے سرانجام دیں۔ اُن کی والدہ نے ہمیشہ یہ سکھایا کہ سچ بولیں۔ڈاکٹر سارہ صفدر نے لاہور کتھیڈرل سکول،مال روڈسے ابتدائی تعلیم، کینٹرد سکول سے میٹرک اور سوشل ورک میں ایم اے، پنجاب یونیورسٹی سے 1976کوگولڈ میڈل کے ساتھ حاصل کیا۔ 1991میں پشاور یونیورسٹی سے وسطی ایشیا کی سماجیات میں پی ایچ ڈی کی۔
اُن کی شادی30 دسمبر 1976 خاندانی روابطہ کے ذریعے صفدر مسیح سے پشاور میں ہوئی۔خُدا نے انہیں ایک بیٹی عطا کی جو میڈ لکل ڈاکٹر ہے،اوراپنے شوہر کے ساتھ برطانیہ میں قیام پذئر ہے۔اُن کے شوہرصفدر مسیح نے اپنا Asbar ہائی سکول، پشاور 32 سال تک چلایا تھا۔
ڈاکٹر سارہ صفدر پشاور یونیورسٹی کے 1 ہراز اساتذہ میں واحد مسیحی ٹیچر تھیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ تین چیزوں، اپنے الفاظ، کاموں اور کردار میں مضبوط رہیں، اوریہ تین چیزیں ہی میرے ایک اچھے مسیحی ہونے کی بھرپورگواہی تھیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ خُداوند نے میرے لئے ہمیشہ راستے کھولے ہیں، میں کبھی رٹیائر نہیں ہوئی بلکہ میرے عہدے اورکرداربدلے ہیں۔ڈاکٹر سارہ صفدر کی تعلیمی،انتظامی اور تحریریں کارناموں کی فہرست بہت طویل ہے۔
آئیے ان کی ان خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
وہ اس وقت بطوروائس چیئر، ہلال احمر (فاٹا) کے پی کے اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
اس سے قبل وہ
نومبر2016 سے فروری 2020 تک ڈائیوسیسن سیکرٹری آف پشاور، چرچ آف پاکستان
جون سے اگست 2018 تک خیبرپختونخوا کی عبوری حکومت میں بطوروزیر، ابتدائی اور ثانوی تعلیم، اعلیٰ تعلیم، تجارت، آرکائیوز اور لائبریریز، سماجی بہبود اور مذہبی اور اقلیتی امورکی وزاعت میں کام کر چکی ہیں۔
11 مارچ 2013سے 10 مارچ 2016 تک بطور سینئر ممبر، پبلک سروس کمیشن، خیبر پختونخوا
02 جنوری 2012 سے 08 مارچ 2013 تک بطور پروفیسر اور ڈین،فیکلٹی آف مینجمنٹ اینڈ سوشل سائنسز،اقراء نیشنل یونیورسٹی، پشاور
جولائی 1997سے 21 ستمبر 2011 تک بطور پروفیسر اور ڈین،فیکلٹی آف سوشل سائنسز اورفیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینٹیز،پشاور یونیورسٹی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔
پیشہ ورانہ اور تعلیمی کامیابیاں:
جون 2020سےجون 2023 تک خواتین کی حیثیت سے متعلق قومی کمیشن کی رکن رہیں۔
مئی2020سےمئی2023 تک پاکستان میں اقلیتوں کے قومی کمیشن کے رکن رہیں۔
2019سے 2022 تک،بطورسینیٹر، اور یونیورسٹی آف پشاور کے سلیکشن بورڈ کے مستقل رکن رہیں۔
2019 سے 2022 تک سینیٹر، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور رہیں۔
2015 سے 2018 تک ممبر سلیکشن بورڈ، اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسلام آباد رہیں۔
2015 سے 2018 تک ممبر سنڈیکیٹ، یونیورسٹی آف ملاکنڈ، چکدرہ، خیبر پختونخواہ رہیں۔
2014 سے 2019 تک ممبر ریسرچ ایتھکس کمیٹی، رحمان میڈیکل کالج، حیات آباد، پشاور رہیں۔
2014 جائزہ کے لیے بطور ماہر اور بہترین یونیورسٹی ٹیچرز ایوارڈ کے لیے اساتذہ کا انتخاب2012 اور 2013 کی کمیٹی کے رکن رہیں۔
2014سے2018 تک وفاقی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز،کی تقرری کے لیے ممبر سرچ کمیٹی رہیں۔
2013سے2019 تک نیشنل اکیڈمک کونسل، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈی، اسلام آباد کی ممبر رہیں۔
2013سے2016 تک سینیٹر اوریونیورسٹی آف پشاور کی فنانس کمیٹی کی رکن رہیں۔
2011سے2012 تک وزٹنگ پروفیسر، ایسٹرن الینوائے یونیورسٹی،چارلسٹن، امریکہ رہیں۔
2010سے2013 تک پاکستان میں سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز کی ترقی کی کمیٹی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، اسلام آباد کی رکن رہیں۔
2007سے 2010تک ممبر سنڈیکیٹ ویمن یونیورسٹی پشاور رہیں۔
2006سے2008 تک وزٹنگ پروفیسر ان سوشل ورک، ایڈورڈز کالج پشاور رہیں۔
2005 سے تاحال ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی پاکستان میں سوشل سائنسز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام کے لیے منظور شدہ سپروائزر رہیں۔
2004سے2008 تک ریسرچ فیلو، شعبہ بشریات، ڈرہم یونیورسٹی، یوکے رہیں۔
2003سے2008 تک بڑھاپے سے متعلق ماہرین کے قومی گروپ،وفاقی وزارت برائے ترقی خواتین، سماجی بہبود اور خصوصی تعلیم، اسلام آباد کی رکن رہیں۔
2005سے2008 تک ممبر سنڈیکیٹ، ایگریکلچر یونیورسٹی، پشاوررہیں۔
2005سے2008 تک ممبر بورڈ آف اسٹڈیز، فیکلٹی آف سیرت اور اسلامک اسٹڈیز رہیں۔
2003سے 2006 تک ساؤتھ ایشین ریسرچ نیٹ ورک (SARN) کی رکن رہیں۔
2003 سے اب تک ممبر بورڈ آف گورنرز، ایڈورڈز کالج، پشاور ہیں۔
2005سے 2008 تک ممبر سنڈیکیٹ، یونیورسٹی آف مالاکنڈ، چکدرہ، خیبر پختونخوا، رہیں۔
2001سے 2005 تک ممبر قومی کمیشن برائے اقلیتی حکومت پاکستان رہیں۔
1997 کوممبر ریسرچ بورڈ آف ایڈوائزرز، امریکن بائیوگرافیکل انسٹی ٹیوٹ نارتھ کیرولاء امریکہ رہیں۔
1997 کووزٹنگ پروفیسر، ”پاکستان میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ“پر سیریز۔ محکمہ سماجی کام اور تعلیم، جیراڈ مرکٹر یونیورسٹی، ڈیوسبرگ، جرمنی رہیں۔
1997 میں جنوبی ایشیا پیسفک ریجن میں سماجی کام کی تعلیم کے لیے پاکستان میں کوآرڈینیٹر رہیں۔
1989 میں فلبرائٹ اسکالر اور وزٹنگ پروفیسر، اسکول آف سوشل ورک اور شعبہ بشریات، پنسلوانیا یونیورسٹی، فلاڈیلفیا،امریکہ رہیں۔
قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز:
2016 میں ”اکیڈمک سروسز ایوارڈ“ جمعیت اسلامی پاکستان نے دیا۔
2015 میں ”مختلف قومیتوں کی خواتین“ کا ایوارڈچرچ آف پاکستان، ڈایوسس آف لاہور نے دیا۔
2014 میں محکمہ سماجی کام کے لیے شاندار خدمات پرکے پی کے حکومت نے ایوارڈ دیا۔
1999 کوقومی ثقافتی ایوارڈ ”ایچوئمینٹس ان ایجوکیشن“ حکومت پاکستان نے دیا۔
1998 کو ویمن ان ڈویلپمنٹ کاسارک ایوارڈ ملا۔
1997 کو وومن آف دی ایئر 1997 ABI شمالی کیرولائنا، امریکہ سے ملا۔
1987کو اوہائیو اسٹیٹ، کولمبس سٹی، امریکہ کی اعزازی شہریت ملی۔
1987 کواوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کولمبس، امریکہ میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے پروگرام پر یوتھ ایکسچینج پروگرام یو ایس اے اور پاکستان کو آرڈینیٹرمقرر ہوئیں۔
ڈاکٹر سارہ صفدر 25سال کاانتظامی تجربہ بھی رکھتی ہیں۔جس میں اُنہوں نے بطورسینئر کمیٹی ممبر کی حیثیت سے سرکاری افسران کے انٹرویوز کا انعقادکیا۔منصوبہ بندی، بجٹ کو کنٹرول کرنا اور محکمانہ کھاتوں کا استعمال کیا۔ فیکلٹی ممبران کے لیے فرائض کی منصوبہ بندی اور تخصیص کی ذمہ داری سرانجام دی اورفیکلٹی اور طلباء کی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کی۔
مارچ2013 سے مارچ 2016 تک پبلک سروس کمیشن پشاور، خیبر پختونخواہ،کے سلیکشن بورڈ کے سینئر ممبررہیں۔
جنوری2012سے مارچ 2013 تک ڈین آف مینجمنٹ اینڈ سوشل سائنسز، اقراء نیشنل یونیورسٹی، پشاور رہیں۔
اگست2010سے ستمبر2011 تک ڈین آف سوشل سائنسز، پشاور یونیورسٹی رہیں۔
اگست 2009 سے اگست 2010 تک ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف سوشل ڈویلپمنٹ اسٹڈیز، پشاور یونیورسٹی رہیں۔
نومبر 1994 سے مئی 2005 تک پشاور یونیورسٹی کے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ کے سربراہ (اسائنمنٹ ایڈمنسٹریشن اور بجٹ کنٹرول) رہیں۔
ستمبر1999 سے جون 2002 تک ڈائریکٹر ویمن اسٹڈیز یونیورسٹی آف پشاور بھی رہیں۔
ڈاکٹر سارہ صفد38سال کا تدریسی تجربھی رکھتی ہیں۔سوشل ورک، سوشیالوجی، بشریات اور جینڈر اسٹڈیز کے طلباء کے لیے ایم اے، ایم فل،پی ایچ ڈی کی سطح پر 38 سال کا وسیع تدریسی تجربہ اُنہیں بہترین استاد بناتا ہے۔ وہ
جنوری 2012 سے مارچ 2013 تک پروفیسر اور ڈین آف مینجمنٹ اینڈ سوشل سائنسز، IQRAنیشنل یونیورسٹی، پشاور رہیں۔
1998سے 21 ستمبر2011 تک شعبہ سوشل ورک، پشاور یونیورسٹی کی پروفیسررہیں۔
1994سے1998 تک، شعبہ سوشل ورک، پشاور یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر رہیں۔
1986سے1994 تک، شعبہ سوشل ورک، پشاور یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسررہیں۔
1977سے 1986 تک لیکچرر (کل وقتی) شعبہ سوشل ورک، پشاور یونیورسٹی رہیں۔
اُنہوں نے برطانیہ، امریکہ، جرمنی اور بنگلہ دیش کی یونیورسٹیوں میں بطوراسکالراور فیکلٹی ممبردورہ بھی کیا۔
فروری 2012 کووزٹنگ پروفیسر شعبہ تعلیم، ایسٹرن الینوائے یونیورسٹی، چارلسٹن،امریکہ گئیں۔
1997 کوبطور ایڈجیکٹ پروفیسر، یونیورسٹی آف راجشاہی، بنگلہ دیش میں پڑھایا۔
2005سے 2008 تک شعبہ بشریات ڈرہم یونیورسٹی،برطانیہ میں سینئر ریسرچ فیلو رہیں۔
2004سے2007 تک ریسرچ کوڈائریکٹر، ‘SYHAT’ پروجیکٹ سروے آف یوتھ ہیلتھ فار افغان ٹوڈے، یونیورسٹی آف ڈرہم کے ساتھ تعاون، شعبہ بشریات رہیں۔
جنوری سے فروری 2002 تک انٹرنیشنل سینٹر فار گلوبل ایجنگ، کیتھولک یونیورسٹی، واشنگٹن ڈی سی امریکہ میں سینئر اسکالر رہیں۔
نومبر2001 کو جینڈر اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ، ہل یونیورسٹی، یوکے رہیں۔
فروری سے مارچ 2001 تک جینڈر اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ، ہل یونیورسٹی،یوکے رہیں۔
جون 1997 کو ڈیپارٹمنٹ آف سوشل ورک اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ، Gherad Mercator، Duisburg University، جرمنی میں پڑھایا۔
ستمبرسے دسمبر 1998 تک مڈل ایسٹ سینٹر یونیورسٹی آف پنسلوانیا، فلاڈیلفیا، امریکہ میں فل برائٹ اسکالر رہیں۔
وہ پی ایچ ڈی کے لیے ایچ ای سی سے منظور شدہ سپروائزر بھی ہیں۔ اور ایم فل کے مقالے کی نگران ہیں اور ان کی نگرانی میں 13 پی ایچ ڈی اور 8 ایم فل اسکالرز کے ساتھ ساتھ 350 سے زیادہ پوسٹ گریجویٹ اسکالر ز تیار ہوئے ہیں۔وہ سماجی کام سے متعلق موضوعات پر چار کتب کی مصنفہ ہیں اور اسی طرح کے موضوعات پر بہت سے مضامین بھی لکھ چکی ہیں۔ان کے کام کے اعتراف کے طور پر انہیں قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز کی طویل فہرست ان کی ذہانت، پیشہ ورانہ مہارت اور کارنامے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔ڈاکٹر سارہ صفدر انگریزی، اردو،پنجابی، پشتوا، ہندکو اوردری زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ڈاکٹر سارہ صفدر مذہبی اقلیتی کیمونٹی سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں جو کے پی میں وزیر بنیں اور انہیں مذہبی امور کا قلمدان دیا گیا۔ وہ عبوری کابینہ میں سماجی بہبود اور تعلیم کے قلمدان بھی رکھ چکی ہیں۔ پبلک سروس کمیشن آفس میں جسٹس بھگوان داس کے بعد پہلی خاتون اور مسیحی تھیں۔ اُنہوں نے بطور ممبر برائے مینارٹی کمیشن کے پی کے میں کوٹے سٹم کو متعارف کروایا بلکہ بچوں کو اس کے متعلق سمجھایا اور اشتہار بھی دئیے۔
ڈاکٹر سارہ صفد کو حال ہی میں جون 2023 سے جون 2026 تک تین سال کی مدت کے لیے حکومت پاکستان کی “خیبر پختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ کمیٹی” کا رکن بھی بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر سارہ صفدر کا کہنا ہے کہ پہلی چیز جو میں بتانا چاہتی ہوں، حالات سب جگہ یکساں ہیں،آپ کو خود کو بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خواتین،نوجوانوں اور بالخصوص مسیحی قوم کے لوگوں کو یہ پیغام دوں گی کہ اپنے اخلاق اور کردار میں مضبوط رہ کر کام کریں۔ شارٹ کٹ کے پیچھے نہ بھاگیں۔مسلسل محنت اور ایمانداری سے آپ اپنی منزل اور مقاصد حاصل کر لیتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply