قومی سیاست کے بد کرداروں کے لکھے گئے ڈرامے کا اختتام ہو گیا ، خوب صورت پاکستان کے چہرے پر مسکرا ہٹیں کھیل گئیں پاکستان کی عوام الیکشن سے پہلے الیکشن جیت گئی
اور اس جیت کا سہرا شیر افضل مروت کے سر ہے جس نے خواب خرگوش سے قوم کا جگایا اس جیت کا سہرا کالے کوٹ اور سوشل میڈیا کے سر ہے۔ جو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو تختہ دار بچا لائے قومی تاریخ کا خوبصورت ترین دن جمعتہ المبارک ،22 ،دسمبر2023 ، ہے۔
پاکستان دوستوں کی پاکستا ن سے محبت سے پریشان کاکڑ پہلے امریکہ گیا ، پھر حافظ جب کام نہ بنا تو قاضی گیا ، انہوں نے امریکہ کو یقین دلا یا کہ جو آپ نے کہا ہم نے ویسا ہی کر د کھایا ، ہم مزید کچھ نہیں کر سکتے ہم نے پاکستان میں رہنا ہے ہمیں اپنے دیس میں جینے دیں ،اگر ہم نے کوئی بھی ایک قدم آگے بڑ ھایا تو پاکستان کی عوام ہمیں نہیں چھوڑے گی ، ان کی آنکھوں میں خون اتر چکا ہے ۔ شاید وقتی طور پر امریکہ کو اپنے درباریوں پر ترس آیا، تو جس سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اور امین کہا تھا اسی سپریم کورٹ نے کہا عمران خان پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہے۔
سائفر کیس میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ’ کیا سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا تھا کہ یہ دستاویز پبلک نہیں کرنی؟ سائفر معاملے پر غیرملکی قوت کو کیسے فائدہ پہنچا؟‘ ’جو دستاویزات آپ دکھا رہے ہیں اس کے مطابق تو غیرملکی طاقت کا نقصان ہوا ہے، کیا حکومت 1970 اور 1977 والے حالات چاہتی ہے؟ کیانگران حکومت نے آپ کو ضمانت کی مخالفت کرنے کی ہدایت کی ہے؟ ہر دور میں سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ سابق وزیراعظم کے جیل سے باہر آنے سے کیا نقصان ہوگا؟ ’اس وقت سوال عام انتخابات کا ہے، معاملہ چیئر مین پی ٹی آئی کا نہیں عوام کے حقوق کا معاملہ ہے، عدالت بنیادی حقوق کی محافظ ہے، سابق وزیراعظم پر جرم ثابت نہیں ہو ا وہ معصوم ہیں۔چیف جسٹس عامر فاروق کے لکھے فیصلے پر سپریم کورٹ نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’ہائیکورٹ نے تو ماشا اللہ کیس کا ہی فیصلہ کر دیا، ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد تو صرف رسّی دینا باقی رہ گیا۔‘ چیف جسٹس نے کہا کہ ’اگر سائفر گم ہو گیا تھا تو سلامتی کونسل کے دو اجلاسوں میں شہباز شریف نے کیوں نہیں بتایا؟ شہباز شریف نے کس دستاویز پر سلامتی کونسل کا اجلاس کیا تھا؟‘ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ اس معاملے پر ’ ایک ماہ تک اعظم خان کیوں خاموش رہے؟ ’کیا اعظم خان شمالی علاقہ جات گیا تھا؟ ‘جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے ڈی کوڈ ہونے کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا۔ سپریم کورٹ نے سائفر گمشدگی کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں منظور کرلیںاور تحریک انصاف کی درخواست نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کا حکم دیا تھا۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے یہ آبزرویشن بھی دی کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن اور حکومت کو فوری ازالے کی ہدایت کر دی ہے پی ٹی آئی کی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت کے مطابق عثمان ڈار کے گھر جو ہوا وہ اخبارات میں شائع ہوا ہے ۔ ایک سیاسی جماعت کو کیوں دیوار سے لگایا جا رہا ہے؟ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک طرف الیکشن ہو رہا ہے تو دوسری طرف آپ اڈیالہ جیل میں جا کر سماعتیں کر رہے ہیں۔ آپ نے الیکشن کرانے ہیں۔ آپ کا کنڈکٹ ثابت کر رہا ہے کہ کوئی لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہے۔‘
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’انتخابی پروگرام میں خلل ڈالے بغیر الیکشن کمیشن شکایات دور کرے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ’عمران خان اور شاہ محمود قریشی 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے خواہشمند امیدواران ہیں۔‘ ’ایمانداری سے منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، منصفانہ انتخابات منتخب حکومت کو قانونی حیثیت فراہم کرتے ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’شفاف انتخابات جمہوری عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رکھتے ہیں اور صحت مند مقابلے کے لیے برابری کا میدان ضروری ہے۔ انتخابات جمہوری اصولوں کے مطابق کرائے جائیں جو اثر و رسوخ اور جبر سے پاک ہوں۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے مطالبے اور ا ُمیدواروں کی سہولت کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کر دی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق تحریک انصاف پارٹی آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں