تُرکی کے مشرقی صوبے وان(Van) کے دلکش اور پُرسکون پہاڑوں میں واقع جیواس(Gevas) قصبے میں جولائی 2005ء کو ایک عجیب واقع پیش آیا، جب ایک بھیڑ (Sheep) نے پہاڑ پر گھاس چَرتے ہوئے پہاڑ سے نیچے چھلانگ لگادی اور اس بھیڑ کی تقلید اور پیروی کرتے ہوئے باقی بھیڑوں نے بھی اس کے پیچھے پیچھے پہاڑ سے نیچے چھلانگیں لگادیں ۔پہاڑ سے نیچے چھلانگ لگانے والی اِن بھیڑوں کی تعداد 1500 کے قریب تھی جن میں سے 450 بھیڑیں ماری گئیں اور لاشوں کا ڈھیر اونچا ہوجانے کی وجہ سے باقی بھیڑیں زندہ بچ گئیں ۔ اس اندھی تقلید اور پیروی کو بھیڑ چال ، ہجوم کی پیروی یا Herd Psychology کہا جاتا ہے۔ جس کا مطلب کسی فردواحد، قبیلے یا رَسم کی بِنا سوچے سمجھے اندھلی تقلیداور پیروی کرنا ہے۔
یہ Herd Psychology زیادہ تر جانوروں میں دیکھی جاتی ہے ، جانوروں کا ایک گروہ میں سفر کرنا اور پرندوں کا ایک غول کی شکل میں پرواز کرنا اسکی واضح مثالیں ہیں۔ بدقسمتی سے یہ بھیڑ چال یا Herd Psychology جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں میں بھی پائی جاتی ہے اور جب بات قبیلے ، رسم ورواج یا با لخصوص سیاست کی آجائے تو انسانوں کی یہ بھیڑ چال زیادہ صاف اور واضح شکل میں سامنے آتی ہے۔ اگر بات کی جائےرسم و رواج کی تو ہمارے اباؤ اجداد تقسیم ہند سے پہلے کئی صدیوں تک ہندوؤں کے ساتھ رہے جس کی وجہ سے کئی فضول قسم کی رسم و رواج اُن کے اندر سرایت کر گئی جنہیں آج کل عقیدے کی حد تک فالو کیا جارہا ہےجس کی مثالیں شادی بیاہ میں ہونے والی مہندی اور مایوں کی رسوم وغیرہ ہیں ۔ اسلام میں مہندی اور مایوں وغیرہ کا کوئی تصور سِرے سے موجودہی نہیں ہے مگر ہمارے ہاں کوئی بھی شادی مہندی اور مایوں کی رسم کے بنا ہوجائے ا س کا تصوربھی محال ہیں ۔
اور اگر بات کی جائے سیاست کی تو ہم بطور قوم (بلکہ اگر قوم کی بجائے ہجوم کا لفظ استعمال کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہوگا)بھیڑ چال یا Herd Psychologyکی بہترین مثال ہیں ۔ ہم بنا کسی سوچ اور عقل کے سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کی اندھی تقلید اور پیروی کے قائل ہیں ۔ دنیا بھر میں جہاں سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں کواُن کے کام ، منشور، بے روزگاری، حب الوطنی ، کرپشن اور اُن کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل پر پَرکھا جاتا ہے اور اُن کو اُن کی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا جاتا ہےوہی پاکستان میں ذات ،برادری اور مسلک کو سامنے رکھ کر ووٹ ڈالاجاتا ہے۔
لوگ اپنی ذات، برادری اور مسلک کی اندھی تقلیدکی بنیاد پر ووٹ کاسٹ کرنے کا فیصلہ کرلیتے ہیں چاہے امیدوار کتنا ہی کرپٹ اور نا اہل کیوں نہ ہو لیکن کسی اہل ، ایماندار اور نفیس انسان کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ وہ شخص ان کی ذات، برادری، قبیلے یا مسلک سے تعلق نہیں رکھتا ہوگا ۔ پھر عوام اگلے 5 سال تک بیٹھ کر روتے رہیں گے اور نظام کو گالیاں دیتے رہیں گےلیکن جب انتخاب کا وقت آئے گا، یا اپنا حکمران چننے کا وقت آئے گا تو بھیڑ چال میں لگ جائیں گےاور جوکوئی اس بھیڑ چال کا حصہ بننے سے انکاری ہوگا اُس کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جاتا ہے کہ جیسے وہ یکدم سے کوئی اچھوت بن گیا ہو۔
سیاسی جماعتیں یا سیاسی رہنما قوم کی اس کمزوری سے بخوبی آگاہ ہیں ، وہ بھی 5 سال تک اپنی من مرضی سے حکمرانی کرتے ہیں ، کرپشن کا بازار گرم رکھتےہیں اور جب الیکشن قریب آتے ہیں تو قوم کو کبھی ریاست مدینہ، کبھی روٹی کپڑا مکان اور کبھی موٹر ویز اور اورنج لائن کے پیچھے لگادیتے ہیں۔ عوام الیکشن کے دنوں میں یہ بات بھول ہی جاتے ہیں کہ کوئی ریاست مدینہ کیسے بنا سکتا ہے کہ جب اِس ملک میں کونسا ایسا غلط کام یا گناہ نہیں ہورہا جس کا ریاست مدینہ میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی سیاسی جماعت روٹی کپڑا مکان کا وعدہ کیسے کرسکتی ہے کہ جس صوبے میں اس جماعت کی حکومت ہے، وہاں کے لوگ تو زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں ، یا پھر کوئی موٹر ویز اور اورنج لائن کو ترقی کی مثال بنا کر کیسے پیش کر سکتا ہے جبکہ دوسری طرف فیکٹریاں بند، کاروبار ٹھپ اور بیروزگاری عروج پر ہے۔
سیاسی جماعتیں اپنے حق میں جو وضا حتیں عوام کوپیش کرتی ہیں وہ بھی بہت مضحکہ خیز ہوتی ہے جیسے اگر کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے، اگر فلاں سیاسی جماعت اقتدار میں نہ آئی تو اسلام خطرے میں آجائے گا یا پھر کوئی مخصوص جماعت حکومت نہ بناسکی توچور ، ڈاکو اور لُٹیرے اس ارض پاکستان کی پلاٹنگ کرکے بیچ دیں گے۔ مگر آپ ہماری قوم میں موجود بھیڑ چال کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ عوام اِن وضاحتوں کو نہ صرف مَن وعَن تسلیم کرلیتی ہے بلکہ ان وضاحتوں کی وکالت کرتے ہوئے ایک دوسرے سے الجھ بھی پڑتے ہیں اور کئی ایک واقعات میں تو بات ہاتھا پائی تک پہنچ جاتی ہےاورجن کی تقلید اور محبت میں یہ سب کیا جارہا ہوتا ہے وہ اس سب سے بے خبر اقتدار کے مزے لینے میں مصروف ہوتے ہیں ۔

عوام کو سمجھنا چاہیے کہ ان کے پاس یہی موقع ہے کہ اس بھیڑ چال اور اندھی تقلید کو چھوڑ کر ملک اور اپنے مفاد کی خاطر کسی اہل سیاسی جماعت اور انسان کو اقتدار میں لانے کیلئے ووٹ کاسٹ کریں ۔بھیڑوں کی طرح ایک دوسرے کے پیچھے چھلانگ لگا کر جان دینے سے پرہیز کریں ورنہ اگلے 5 سال بھی یونہی رونے دھونے میں گزر جائیں گے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں