سن 2011 جس وقت یہ کتاب لکھی گئی اور اس سال میلان کنڈیرا اپنی عمر کی 80 بہاروں کو عبور کررہے تھے مگر اب وہ 94 برس کی عمر میں ایسٹ سائڈ کے وقت کے مطابق 12 جولائی 2023 صبح پانچ بج کر انسٹھ منٹ پر ہمیں چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
یہ بات اپنے آپ میں مکمل ٹھیک بیٹھتی ہے کہ غیر زبان کا ادب اپنی زبان کے قارئین کو پہنچانے میں مترجم ہی پہلی کڑی ہے اور میلان کنڈیرا کے حوالے سے جناب عمر میمن صاحب نے یہ حق بخوبی ادا کیا جیسا کہ ان کی ترجمہ شدہ کتابیں : “پہچان” اور “خندہ فراموشی کی کتاب” موجود ہیں اس کے علاوہ میلان کنڈیرا کو ہم تک پہنچانے کی فہرست میں آصف فرخی صاحب اور سید سعید نقوی کی کتابیں : “وجود کی ناقابلِ برداشت لطافت” اور “مضحکہ خیز محبتیں” بھی شامل ہیں۔
لیکن یہاں ایک اور کتاب کو جگہ دینے میں کوئی شے مضر نہیں ہے اور وہ کتاب ہے “میلان کنڈیرا فن اور شخصیت” جس کے لیکھک JCB بکر پرائز ونر 2022 اور 8 کتابوں کے مصنف خالد جاوید صاحب ہیں۔
مذکورہ کتاب کیا ہے؟ اس سوال کے جواب کا ایک ہی خلاصہ ہے اور وہ یہ کہ : کم از کم ایک مبتدی طالب علم کے لئے جو میلان کنڈیرا اور اس کے ادب سے واقف نہیں ہے یہ کتاب اسے ہر اس سوال کا جواب دے سکتی ہے جو میلان کنڈیرا سے کسی بھی طور جڑا ہوا ہے
جیسے کہ مذکورہ سوالات :
میلان کنڈیرا کون تھا؟
اس نے اپنے ادبی سفر کی ابتداء کب کی؟
اپنی عمر کے کونسے ہندسے اور کونسی کتاب و تحریر سے قبل کے تمام کام اس نے رد کردیے؟
کیا میلان نے بھی اپنے قلمی ادب کی ابتداء نظم سے کی؟
کمیونسٹ پارٹی میں شمولیت اور نکالے جانے کی کیا وجہ تھی؟
آخر کیوں اس پر چیکوسلواکیہ کی تمام لائبریریز کے دروازے بند کردیے گئے اور کیوں کسی پبلشرز کو اس کی کتاب چھاپنے کی اجازت نہیں تھی؟
وہ کونسا ناول تھا جس کی اشاعت کے بعد میلان کو چیکوسلواکیہ کی شہریت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے؟
کنڈیرا ادب میں خود کس سے متاثر تھا؟
کیا کنڈیرا پر پورنوگرافی کا الزام درست ہے؟
جس وقت کنڈیرا اور ان کی بیگم چیکوسلواکیہ چھوڑ کر جارہے تھے ان کے ہمراہ ایسی کونسی کتاب تھی جس نے میلان پر گہرا اثر چھوڑا؟
کنڈیرا کو انٹرویوز دینا کیوں پسند نہیں تھے؟
میلان کنڈیرا پر پولیس مخبری الزام کا پسِ منظر کیا ہے؟
آخر کیوں اس نے اپنی مادری زبان میں لکھنا ترک کردیا؟
وغیرہ وغیرہ
ان جوابات کے علاوہ میلان کنڈیرا کی تصانیف کا اجمالی خاکہ الگ باب باندھ کر پیش کیا گیا ہے خاص کر اس کی کہانیوں کا جو پلاٹ اور خلاصہ بیان کیا گیا ہے وہ ایسے طالب علم کے لئے بہت اہم شے ہے جسے انگلش نہیں آتی اور وہ میلان کنڈیرا کے طرز سے کسی جھول کا شکار رہا ہے یا وہ کنڈیرا کی تمام کتابیں نہیں پڑھ سکتا مگر جاننا چاہتا ہے کہ کنڈیرا کی انفرادیت اپنے کرداروں کے ساتھ کیسی رہی اور اس نے کیا کچھ کہاں سے کشید کیا
وغیرہ
میلان کنڈیرا کے حوالے سے مذکورہ کتاب سے کچھ باتیں :
* میلان کنڈیرا کا کہنا ہے کہ سچ کو حاصل کرنے کے لئے ہمیں موت کا بھی سامنا کرنا چاہیے
* مارکیز کے ناول “تنہائی کے سو سال” کے بارے میں کنڈیرا نے کہا اِس ناول کے ہوتے ہوئے ناول کی موت کے بارے میں اعلان کرنا محض بکواس ہے۔
* بقول میلان کنڈیرا انگریز اپنی قوم کے لافانی ہونے پر کبھی شبہ نہیں کرسکتا جب کہ چیکوسلواکیہ کا قومی ترانہ ہی اس سوال سے شروع ہوتا ہے کہ “میرا وطن کہاں ہے؟”
* میلان کنڈیرا بار بار یہ کہتا ہے کہ 1968 میں روسیوں کے حملے کے بعد ہر چیک شہری کے سامنے یہ اندیشہ موجود تھا کہ اس کا ملک اور قوم یورپ کے نقشے سے اچانک غائب نہ ہوجائے
آخر پچھلی نصف صدی میں 40 ملین یوکرینین اچانک دنیا سے غائب ہوگئے تھے اور دنیا نے اس کا نوٹس تک نہ لیا
* کنڈیرا کہتا ہے کہ یہ امر باعث اطمینان نہیں ہے کہ کسی ناول کو تھیٹر یا فلم میں پیش کرکے محفوظ کیا جاسکتا ہے یا ناول کے اپنے فن اور کہانی کو توڑ مروڑ کر فلم کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے؟ شاید نہیں! کنڈیرا کہتا ہے ایک دن آنے والا ہے جب سارا آرٹ ختم ہوجائے گا وہ صرف اجتماعی زندگی کے ایک غلام کی حیثیت سے زندہ رہے گا آرٹ کی تاریخ مٹ جانے والی ہے مگر آرٹ کے معمے اور پہیلیاں ابدی ہیں۔
* کنڈیرا نے کہا کہ : مردہ باد وہ تمام لوگ جو لکھے ہوئے کو دوبارہ لکھنے کی جرأت کرتے ہیں چلو ان کو خصّی کردو اور ان کے کان کاٹ کر پھینک دو!
* کنڈیرا کے مطابق غنائی شاعر ہمیشہ عورتوں کے محکوم ہوا کرتے ہیں

احباب : کتب بینی ہی آپ کی اکلوتی بے ضرر دوست ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں