افسانچہ/ اعظم معراج

وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھا اپنے نوجوان لیڈر کی پریس کانفرنس سن رہا تھا۔خوشی سے اسکی باچھیں کھلی جارہی تھی۔ہاسہ کچھوں سے بھی نکل رہا تھا۔پھر اس نے مجذوبی حالت میں بیوی کو آوازیں دینی شروع کردیں” بھاگ وان ادھر آ ،اسکا انگریزی تو دیکھ ” اسکا انگریزی تو دیکھ”۔ اسی دوران فون کی گھنٹی بجی ،اسکی بہن نے روتے ہوئے اطلاع دی تمہارے بانجھے کو ماسٹر نے مار مار کر مار دیا ہے۔ ٹی وی پر نوجوان لیڈر آکسفورڈین انگریزی میں پریس کانفرنس کر رہا تھا۔اسکے دماغ میں دھماکہ ہوا اور اسے گاؤں کے اس سرپھرے کی باتیں یاد آنے لگی، جو اسے اور اسکے دوستوں کو جو مختلف لیڈروں کو ٹی وی پر انگریزی بولتے ہوئے دیکھ کر کچھ سمجھے بغیر خوش ہوتے ۔اپنے اپنے لیڈروں کی انگریزی کی تعریفیں کرتے ۔۔

julia rana solicitors london

یہ سین دیکھ کر وہ سر پھرا ان سے کہتا ،اوئے اللہ لوگوں تم لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے ؟؟
کہ” پتہ نہیں کتنے بچے اسکول جا نہیں پاتے، یا جاتے ہیں تو تشدد کے خوف سے اسکولوں سے بھاگتے ہیں۔۔ تو ایسے چند نوجوان اعلیٰ انگریزی سیکھ پاتے ہیں ۔اسے یہ بات کبھی سمجھ نہ آئی لیکن آج اچانک اسے سب سمجھ آگیا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply