بچوں میں اٹینشن کی کمی اور ردِعمل کی زیادتی’ یعنی ADHD/عبدالرحمٰن خان

مئی  7 سے 13 تک کا پورا ہفتہ دنیا بھر میں Children’s Mental Health Awareness Week کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ہم عموماً سوچتے ہیں کہ زندگی کے مسائل و مصائب تو بڑوں کے ساتھ ہوتے ہیں اور انہی کا واسطہ نفسیاتی و دماغی امراض سے پڑتا ہے، بھلا نفسیاتی و دماغی عوارضات سے بچوں کا کیا لینا دینا  ۔؟ ایسا خیال بالکل غلط ہے۔

موجودہ ہندوستان میں CDC یعنی Centre for Disease Control کے اعداد و شمار کے مطابق کم و بیش 7-10% بچے تین سے سترہ سال کی عمر میں نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہیں (معمولی عوارضات تو کم و بیش 23% بچوں میں پائے جاتے ہیں)۔ اور یہ امراض بنیادی طور پر تین قسم کے ہوتے ہیں۔

۱۔ ADHD یعنی Attention Deficit & Hyperactivity Disorder ۔۔۔۔ یعنی کسی کام میں بچہ اٹینشن / انہماک ہی نہ دکھائے، یا کسی معاملے میں ضرورت سے زیادہ ردِعمل کا عادی ہوجائے۔
۲۔ Anxiety یعنی Fears & Worries
۳۔ Behavioural Disorders
(ان تین کے علاوہ بھی بہت سے امراض ملیں گے پر اجمالی طور پر سب انہیں تین کے اندر ہی آتے ہیں)

آج کی پوسٹ میں صرف ADHD پر بات کرتے ہیں، باقی دونوں پر پھر کبھی، ان شاء اللہ!

اگر چھ ماہ سے زائد تک آپ کے بچے میں درج ذیل میں سے زیادہ تر علامات موجود ہوں تو سمجھ جائیں کہ آپ کا بچہ اس کا شکار ہے اور آپ کو خود یا حسبِ  ضرورت کسی مناسب معالج سے اسکا علاج کروانا چاہیے۔ ADHD پر گفتگو اس لئے بھی ضروری ہے کہ عموماً ہم بحیثیت والدین اس کو  بڑی بات نہیں سمجھتے۔ اور ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے بچے میں اٹینشن کی کمی یا ردِعمل کی زیادتی یونہی ہے اور وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر بچپن میں ان چیزوں پر روک نہ لگائی  گئی  اور انہیں درست نہ کیا گیا تو آگے چل کر اسکے اثرات تا حیات انسان کی پرسنالٹی میں منفی طور پر موجود رہتے ہیں۔

اٹینشن کی کمی سے متعلق علامات 

۱۔ بچہ اسکول کے ہوم ورکس میں لاپرواہی کرتا ہے اور معمولی معمولی غلطیوں تک پر بھی دھیان نہیں دیتا۔
۲۔ گھر، اسکول حتی کہ کھیلنے کودنے میں بھی درکار انہماک / اٹینشن نہیں دے پاتا۔
۳۔ اکثر جب آپ اسے کچھ بات کریں تو سنتا ہی نہیں ہے۔
۴۔ اکثر اسکول کا ہوم ورک یا والدین کے ذریعہ دیا گیا کوئی  بھی کام مکمل نہیں کرتا اور ادھورا چھوڑ دیتا ہے۔
۵۔ اکثر اپنے کاموں کو ترتیب نہیں دے پاتا۔ مثلاً اسکول سے آکر بستہ کہیں پھینکا، موزے کہیں چھوڑا، آئی ڈی کارڈ کہیں رکھ دیا اور دوسرے دن اسکول جانے سے قبل ایک ایک چیز کے لئے پریشان رہا۔
۶۔ اکثر ان کاموں اور کھیلوں سے بچتا یا ناپسند کرتا ہے جس میں دماغ لگانا پڑتا ہو۔
۷۔ اکثر اپنی ضروری چیزیں بھول جاتا ہے، مثلاً اسکول جاتے وقت کتابیں، کمپاس، چشمہ، ایکزام ہال ٹکٹ، آئی  ڈی کارڈ یا اور کوئی  چیز۔ والدین کے کسی کام سے بھیجنے پر دکان سے چار میں سے تین ہی چیزیں لانا اور ایک بھول جانا۔ کہیں جاتے وقت جیب میں پرس اور گھر کی چابیاں بھول جانا وغیرہ۔
۸۔ کوئی  بھی کام کرتے کرتے اکثر بآسانی ڈسٹریکٹ یعنی بھٹک جاتا ہے۔ مثلاً ایک کام کرتے کرتے بنا پورا کئے دوسرے میں کود جائے۔

غیر ضروری ردعمل سے متعلق علامات
۱۔ بچہ اکثر ہلتا رہے، جہاں رہے ہاتھ پیر مارتا رہے، بیٹھے تو کرسی تک میں شانت نہ رہے۔
۲۔ جہاں باقی بچے بیٹھے ہوں وہاں وہ اکیلے کھڑا رہے۔
۳۔ ایس جگہوں پر دوڑ جائے یا کسی جگہ پر چڑھ جائے جہاں موقعے کے مطابق ضروری نہ تھا۔
۴۔ کھیل کود میں شانتی و سکون کے ساتھ شامل نہ ہو بلکہ اودھم بازی اور جھگڑا لڑائی  مول لیتا رہے۔
۵۔ ہمیشہ بس “حرکت موڈ” میں رہے، یعنی بس چابی دینے کی دیر ہو اور بوال کاٹنا شروع کردے۔
۶۔ بہت زیادہ بولتا رہے اور آپ کے منع کرنے پر بھی خاموش نہ ہو۔
۷۔ سوال پورا ہونے سے پہلے ہی جواب دینے کو اچھل پڑے۔
۸۔ کسی کام یا کھیل میں اپنی باری کے انتظار میں پریشان حد تک اُتاولا رہے۔
۹۔ ہمیشہ دوسروں کے بیچ میں بلاوجہ ٹانگ اڑا دے۔

علاج و تدابیر:

Advertisements
julia rana solicitors

اس پر کنٹرول اور اصلاح مکمل طور پر والدین اور گھر والوں کے ہاتھوں میں ہے۔ اور اسکا  آسان  طریقہ یہ ہے کہ درج بالا میں سے جو بھی علامات سامنے آئیں انہیں والدین یا گھر والے اگنور کرنے کے بجائے پیار و اثبات کے ساتھ روکیں۔ اگر معاملہ بہت شدید ہوجائے تو نفسیاتی معالج سے رابطہ کیا جائے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply