ناراض دوست/حبیب شیخ

یا رب آیا ہے یہ ناچیز تیرے حضور، لے کر فقط اک التجا

درد سے آنکھیں میری اشکبار، دل ہے یاس میں ڈوبا ہوا
بلک بلک کے تڑپ رہا ہوں میں، رقص بسمل سے  دے رہا ہوں صدا

الزام ہے مجھ پہ موقع پرستی کا، کبھی سوچا نہیں تھا ایسا بخدا
دیوانگی کا عالم تھا طاری مجھ پہ، بک گیا جنوں میں کیا کیا
اب زندگی ہے میری اک خزاں، اب دوست ہے مجھ سے خفا
مانگتا ہوں اس سے معافیاں، لیکن نہیں سنتا وہ میری کوئی آہ

Advertisements
julia rana solicitors

وہ شاد باد رہے مسکراتا ہمیشہ، دیتی ہے ہر سانس میری یہ دعا
اب آخری یہی اک دعا ہے یا خدا، معاف کردے اب وہ میری یہ خطا
گر نہیں دوستی اس کی میرے نصیب میں، بھیج دے اب میرے لئے جلد ہی قضا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply