کچھ دن پہلے عبدالطیف آرائیں صاحب نے لکھا تھا کہ پنجاب کچھ الگ ہے , بیشتر شمالی ہند میں خواتین میکے جاتی ہیں, جبکہ پنجاب میں خواتین پیکے جاتی ہیں، یہ بیٹیوں کا باپ سے محبت کا انوکھا اظہار ہے
نوٹ : میکہ ، ماں کا ، مائی کا سے نکلا ہے یعنی ماں کا گھر
اور پیکہ ، پیو کا ، پے کا سے نکلا ہے یعنی باپ کا گھر ___
یہ جملے انہوں نے پنجاب کی ثقافت کے دن پر لکھے تھے،، میں نے اس بابت کھوجا تو میرے لیے حیرانگی کا سبب یہ بنا کہ پوری دنیا میں کسی بھی تہذیب میں شادی کے بعد لڑکیوں کے لئے ان کے والدین کے گھر سے متعلقہ ایسا روایتی و ثقافتی تنوع نہیں ملتا، جتنا صرف پنجاب کے پاس موجود ہے، پاکستان میں آپ کو کسی بھی ثقافت میں ماسوائے اردو زبان جو خصوصا ًقبل از تقسیم شمالی ہند سے وابستہ لوگوں کے جو نیکی لفظ استعمال کرتے ہیں ان کے علاوہ شادی کے بعد ان کی والدین کے گھر سے نسبت کے لئے نہ ہی خصوصی رواج ملتے ہیں نہ ہی کوئی لفظ ملتے ہیں نہ ہی تہوار ملتے ہیں۔ نہ ہی ماں باپ کے گھر سے وابستگی کے لئے کوئی مخصوص رواج یا تہذیبی رنگ میسر ہوں یا شادی شدہ بیٹیوں کو والدین سے محبت اور تحفظ کا احساس اس درجہ موجود ہو۔
حالانکہ یہ انسانی فطری رویہ ہے کہ انسانوں کی زندگی میں ہمیشہ ان کی میں زندگی ان کی جڑت اپنی ہر سانس کے ساتھ اپنے بچپن کی یادوں سے منسلک رہتی ہے، لوگ کبھی بھی بچپن کی زندگی کو نہیں بھول پاتے، بچپن کے کھانے، بچپن کے کھیل تماشے، اسکول کا زمانہ، ماں اور باپ سے محبت و لاڈ کا تعلق، بچپن و نوعمری سے ہی وابستہ رہتا ہے، خصوصا ًبرصغیری ماحول میں مشترکہ خاندانی نظام میں لڑکی بیاہ کر ایک بھرے پرے گھر میں جاتی ہے، جہاں اسے ہمیشہ اپنے ماں باپ کے گھر کی یاد ستاتی ہے۔ حالانکہ باوجود برصغیر میں رائج پدرسرانہ معاشرت میں پنجاب میں بیٹیوں کے ماں باپ کے گھر کے لئے لفظ “پیکہ” اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ شادی شدہ لڑکیوں کے لئے باپ کا سہارا باپ کی نسبت سے بھی موجود ہے۔ اور پنجابی میں میکہ بھی معروف ہے جو ماں سے محبت کا بھی بھرپور اظہار ہے۔
پنجابی تہذیب کی ایک بہت اعلی خوبصورتی یہ بھی ہے کہ لڑکیاں شادی کے بعد بھی ماں باپ کے گھر سے کبھی بھی علیحدہ نہیں ہوتیں، حتی کہ اگر والدین کا انتقال بھی ہو جائے تو ان کی سربراہی بھائیوں کی ذمہ داری بن جاتی ہے، یہ ایسی خوبصورت روایت ہے کہ جہاں پنجاب کے بعد اپنی ثقافت میں ہر خوشی و ہر غم کے لئے، معاشی معاملات اورہیروز کو سراہنے کے علاوہ، رشتے کے لئے روایتی تہواروں کی ایک پوری روایت موجود ہے۔ پنجاب میں قدیم زمانوں سے شادی شدہ بیٹیوں کے لئے والدین کے گھر خصوصی آمد کے لئے بھی تہوار موجود ہے۔ یہ تہوار پنجاب میں “تیاں” کے نام سے منایا جاتا ہے۔ تیاں پنجاب کا ایک تیج تہوار ہے جو موسم کے اعتبار سے مون سون کے استقبال کے لیے انتہائی دلکش انداز میں منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کو بنیادی طور پر پنجاب کی خواتین کے لئے بطور اعزاز منایا جاتا ہے، قدیم زمانوں میں پنجاب میں یہ تیج کے دنوں میں شروع ہوتا ہے اور تیرہ دن تک جاری رہتا۔

تیاں موسمی تہوار ہے جس میں شادی شدہ بیٹیوں کے گھر ماں باپ مٹھائیاں و تحائف لے کر جاتے تھے اور اپنی بیٹیوں کو اپنے گھر چند روز کے لئے لے آتے تھے جہاں شادی شدہ خواتین اور لڑکیاں اپنا بچپن منانے واپس آتی ہیں، اپنے ماں باپ کے گھر میں آن کر اپنے خاندان والوں سے ملاقات کرتے، اپنے ماں باپ کے گھر آن کر اچھے لباس پہنتی ہیں، لوک رقص، پچپن کے کھیل تماشے، درختوں پر جھولے جھولنے، پچپن کے کھیل سے اس موقع کی خوشی سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ ان مواقع پر شاندار تقریبات بھی ہوتی ہیں۔ پنجابی ثقافت میں شادی شدہ لڑکیوں کو اپنے ماں باپ سے تعلق کا یہ ایک بھرپور ثقافتی تہوار ہے، جو شاید پوری دنیا کی کسی بھی ثقافت میں موجود نہیں ہے، اسی لئے پنجاب کی ثقافت میں سب سے زیادہ شادی کے بعد ماں باپ کے گھر سے جانے کے بعد اور ماں باپ کے انتقال پر سب سے زیادہ روایتی گیت و لوک نغمے موجود ہیں، جو کسی بھی دوسری ثقافت میں اتنے زیادہ اظہار اور رنگوں کے ساتھ موجود نہیں ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں