فیملی پلاننگ ، ممنوع نہیں بلکہ مطلوب ہے/سلیم جاوید

دعوائے مضمون یہ ہے کہ اسلام دنیا کا پہلا مذہب ہے جس نے فیملی پلاننگ کا ” کانسپٹ ” دیا ہے اور اسکی ترغیب بھی دی ہے –

مناسب ہے کہ پہلے دواصطلاحات بارے کلیئر ہو جائیں –

فیملی یا خاندان کسے کہتے ہیں ؟ –

فیملی مرد اورعورت کے اس جوڑے سے شروع ہوتی ہے جو میاں بیوی ہوں۔یہ پہلااور بنیادی یونٹ ہے ۔

فیملی پلاننگ کسے کہتے ہیں ؟

میاں بیوی جب اپنی فیملی کے مستقبل بارے کوئی سوچ وبچار کرتے ہیں تو اس کو ” فیملی پلاننگ ” کہتے ہیں – گھرداری اور روزی روٹی سے لیکر بچے پیدا کرنے اور پالنے تک کی ساری منصوبہ بندی اس میں شامل ہے مگر اہم ترین آیئٹم ” اولاد ” بارے ہوتا ہے۔

اولاد سے متعلق دوچیزوں کی پلاننگ کرنا ہوتی ہے – بچوں کی تعداد بارے اور بچوں کی پرورش بارے ۔

آجکل چونکہ ” اولاد کی تعداد ” کا موضوع ہی چل رہا ہے لہذا زیرنظر مضمون میں بھی ” فیملی پلاننگ ” کا مطلب صرف ” اولاد کیلئے منصوبہ بندی ” لیا جائے ۔

چنانچہ ، ایک ” جوڑا ” جب یہ منصوبہ بنائے گا کہ ہم کتنے بچے پیدا کریں گے ؟ ( یا بالکل بچے پیدا نہیں کریں گے ) تواس مخصوص خاندانی مںصوبہ بندی کو ہی ہم ” فیملی پلاننگ ” کا نام دیں گے ۔

قارئین کرام !

شریعت اسلام ، اصلا” دو چیزوں کا نام ہے – قرآن اور حدیث ( یا ” کتاب و سنت ” ) ۔

ایک نکتہ ہمیشہ یاد رکھیں – ” دین ” کا کوئی حکم کسی منطقی علت (مادی وجہ) کے بغیرنہیں ہوسکتا اور ” مذہب ” کا کوئی حکم ، منطق سے ثابت نہیں کیا جاسکتا – مثلاً ، ” سود ” ایک معاشی مسئلہ ہے جو کہ دینی ایشو ہے تواسکی منطقی علت بتائی  جا سکتی ہے – ” طواف کرنا ” ایک مذہبی مسئلہ ہے تواسکی منطقی علت آپ نہیں بتا سکتے –

چونکہ آجکل آبادی کا مسئلہ ، ایک سماجی ، معاشی اور سیاسی ایشو بن چکا ہے پس یہ دین اسلام کا ایشو ہے ( نہ کہ مذہبی مسئلہ ) ۔ چنانچہ اس بارے کوئی ” منطقی علت ” ، دنیا کے سامنے پیش کرنا ، مسلمانوں کی ذمہ داری ہے-

بچے کتنے پیدا کریں ؟ – تھوڑے ؟ زیادہ ؟ یا بالکل نہیں ؟ ۔اس بارے قرآن میں کوئی حکم نہیں دیا گیا – چنانچہ ، کوئی جوڑا اگر بالکل بھی بچے نہیں پیدا کرنا چاہتا توبھی اس نے کسی قرآنی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی- ( اسکی تفصیل آگے بیان ہوگی )۔

حدیث میں بچوں کی پلاننگ بارے ہدایات موجود ہیں اور یوں ، اسلام پہلا مذہب ہے جس نے اس ایشو کوایڈریس کیا ہے- ( البتہ قرآنی امرنہ ہونے کی بنا پردرجہ بندی میں یہ ” سیکنڈری ” ایشو ہے ) –

دنیا میں سب سے پہلے فیملی پلاننگ کا ورژن پیغمبرِ اسلام نے پیش کیا تھا یہ نصیحت کرکے کہ ایسی عورت سے شادی کرو جو بچے زیادہ پیدا کرے – جب میاں بیوی یہ پلان بناتے ہیں کہ ہم نے بہت زیادہ بچے پیدا کرنے ہیں تو یہ تدبیر بھی ” خاندانی منصوبہ بندی ” ہی کہلائی جائے گی ۔(اس وقت دنیا کے بعض ممالک میں یہی فیملی پلاننگ چل رہی کیونکہ آبادی ضرورت سے کم ہوچکی ہے)-

پیغبر اسلام نے ” زیادہ بچے ” پیدا کرنے کوکٰیوں کہا تھا ؟- اس دینی حکم کی علت یعنی منطق بتائی  جائے؟- کوئی دینی حکم بھی ” لایعنی ” نہیں ہوسکتا اور بغیر علت کے تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔ ( صرف مذہبی احکام ہی بغیر دلیل کے مانے جائیں گے )۔

گفتگو آگے بڑھانے سے پہلے، ایک مسلمان کا بنیادی عقیدہ ذکر کردیتا ہوں ۔

اگر کوئی جوڑا ، زیادہ بچے پیدا کرنے کا پلان بناتا ہے تواسکے لئے چاہے جو ترکیب بھی آزما لے ( ” ٹیسٹ ٹیوب ” سے لے کر ” سروگیٹ مدر” وغیرہ تک ) مگراللہ کی مرضی کے بغیر کوئی روح دنیا میں نہیں آسکتی ،یہ ہے عقیدہ ۔

اگر کوئی جوڑا ، کم بچے پیدا کرنے کا پلان بناتا ہے تو اسکے لئے چاہے جو ترکیب بھی آزما لے ( ” عزل/ کنڈوم ” سے لے کر ” رحم کے آپریشن ” وغیرہ تک ) مگر اللہ کی مرضی ہو تو کسی روح کو دنیا میں آنے سے روکا نہیں جا سکتا ۔ یہ ہے عقیدہ ۔

جب بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ ماں باپ چاہے جتنی بھی پلاننگ کرلیں مگر بچے اتنے ہی پیدا ہونگے جو خدا چاہے گا تو پھر رسولِ خدا نے ایسا کیوں فرمایا تھا کہ زیادہ بچے پیدا کرو؟ ۔ خدا کی مرضی بنا بھلا زیادہ بچے کیسے پیدا کئے جاسکتے ہیں ؟۔ کیا یہ خدا کے فیصلے میں مداخلت نہیں ؟

یہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ فیملی کیلئے پلاننگ کرنا آپکی شرعی ذمہ داری ہے ۔اسی رسول نے ہی ہمیں سکھایا کہ ” اے ابوذر ! حسن تدبیر سے بڑھ کر کوئی عقل مندی نہیں ” – شریعت ہی نے بتایا کہ اونٹ کا پاؤں باندھ دو اسکے بعد اسکی حفاظت بارے خدا پرتوکل کرو ۔ انسان کو دیگر بہائم سے امتیازعقل کی بنا پرحاصل ہے – ( عقل اور توکل بارے ہم یہاں مزید گفتگو نہیں کریں گے ) –

ہم اپنے موضوع پررہتے ہیں –

بچے زیادہ پیدا کرنے ہیں یا کم پیدا کرنے ہیں – یہ فیملی پلاننگ ہی ہے- رسول نے مگرزیادہ بچے پیدا کرنے کا کہا تھا – اس بارے ہماری گذارش یہ ہے کہ جس ” علت ” کی بنیاد پر رسول خدا نے ” زیادہ بچے ” پیدا کرنے کو کہا تھا ، اسی ” علت ” کی بنیاد پرآج ” کم بچے ” پیدا کرنے مطلوب ہیں ۔

دینی احکام کی ” علت ” کو سمجھنا ، فقہہ حنفی کی سپشلٹی ہے ۔ نماز اول وقت پرپڑھنے کا حکم ہے مگرفقہہ حنفی ، ظاہری الفاظ نہیں دیکھتا بلکہ حکم کی روح اورعلت کی بنیاد پراس حکم کی تشریح کرتا ہے ( اور درست تشریح کرتا ہے )۔

اس سے پہلے کہ ہم حدیثِ نبی کی ” علت ” کی تشریح کریں ، کلام الہی کی ایک ایسی آیت بارے گفتگو کرنا ضروری ہوگیا ہے جسکو مولوی حضرات نے فیملی پلاننگ سے نتھی کردیا ہے ۔وہ آیت ہے ” لا تقتلوا اولادكم خشية املاق ” ۔ ( اسی قسم کی دو آیات ہیں ) ۔

بشکریہ پاک سیکولر

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply