اردن کا سینما کتنا ترقی یافتہ ہے میں اس سے لاعلم ہوں مگر فلم “انشااللہ ولد” (Inshallah a boy) کو بلاشبہ شہکار قرار دیا جاسکتا ہے ـ یہ فلم پدرسری عرب سماج میں خواتین کے جنسی، معاشی اور سماجی مسائل و مشکلات اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کے گرد بنائی گئی ہے ـ
یہ ایک چھوٹی سی بچی کی جوان بیوہ ماں نوال کی کہانی ہے ـ فلم کا پہلا سین ہی توجہ کھینچ لیتی ہے ـ بجلی کے تاروں پر ایک بریزیئر اٹکا ہوا ہے ـ ایک عورت کھڑکی سے ڈنڈا نکالے اسے اوپر اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے ـ اس دوران برا نیچے گر جاتی ہے جسے ایک اجنبی مرد اٹھا لیتا ہے ـ اس اچانک افتاد سے عورت جھینپ کر فوراً پیچھے ہٹ جاتی ہے ـ عورت کے چہرے پر شرم کے تاثرات نمایاں ہیں ـ یہی شرمندہ عورت فلم کی ہیروئن نوال ہے ـ
اسی رات نوال اپنے شوہر سے سیکس کی فرمائش کرتی ہے ـ نوال کے مطابق اس کے حاملہ ہونے کے امکانات روشن ہیں اس لئے ڈاکٹر نے اس دوران بچہ پیدا کرنے کی کوشش کرنے کا کہا ہے ـ ایک بیٹی کی ماں کا سب سے بڑا مسئلہ بیٹا پیدا کرنا ہے ـ شوہر تھکاوٹ کا بہانہ کرکے سوجاتا ہے اور صبح مردہ حالت میں ملتا ہے ـ یہاں سے شروع ہوتی ہے نوال کی پرمصائب زندگی ـ
نوال کا دیور اسے اس کے شوہر کی وراثت سے کچھ نہیں دینا چاہتا کیوں کہ اس کی کوئی نرینہ اولاد نہیں ہے ـ ملک کا قانون بھی مرد کی حمایت کرتا ہے، حتی کہ عورت کا بھائی تک اس کے دیور کو درست قرار دیتا ہے ـ دربدری کے خوف سے وہ عدالت کے سامنے اپنے حاملہ ہونے کا جھوٹا بیان دیتی ہے ـ اب وہ خود کو حاملہ کیسے ثابت کرے؟ ـ
کسی غیر مرد سے خود کو حاملہ کروائے؟ مگر یہ تو گناہ ہے؟ گناہ تو مجھے اور میری بیٹی کو گھر سے بے دخل کرنا بھی ہے، وہ سوچتی ہے ـ سیکس کرنا گناہ ہے، طلاق لینا گناہ، ابارشن گناہ ، اپنے عورت باز شوہر کی شکایت کرنا گناہ؛ ایک مسیحی عورت اسے بتاتی ہے ـ
مسیحی عورت نوال سے کہتی ہے “مجھے میرا شوہر اچھا لگتا تھا، میں اس سے سیکس کرنا چاہتی تھی، ان مردوں نے عجیب و غریب قانون بنایا ہوا ہے، سیکس کرنا ہے تو شادی کرو، شادی کی ہے تو بچہ پیدا کرو، ایک سیکس کی اتنی بڑی قیمت” ـ
نوال مردانہ سماج سے ڈری رہتی ہے ـ اسے مختلف دھڑکے لگے رہتے ہیں ـ اس کا گھر چھن جائے گا، نوکری چلی جائے گی، اس کا کردار داغ دار ہوسکتا ہے، اس کی بیٹی کو اس سے چھینا جاسکتا ہے ـ اسے راہ چلتے لڑکے چھیڑتے ہیں، وہ ڈر جاتی ہے ـ گھر میں چوہا گھس جائے وہ کانپ جاتی ہے ـ بوڑھی مسلمان عورت اسے بتاتی رہتی ہے “بلاوجہ باہر مت نکلا کرو شیطان بیوہ عورتوں کو گناہ پر اکساتے ہیں” ـ
کچن میں گھسا چوہا اس مرد کی علامت ہے جو سماج کی دی ہوئی طاقت کے بل پر اس سے اس کا سب کچھ چھیننا چاہتا ہے ـ وہ چوہے کے خوف سے کچن نہیں جاتی ـ یہ چوہا مختلف شکلوں میں اس کی زندگی میں آتا ہے ـ اس کا بھائی ایک چوہا ہے جو اسے مردانہ قوانین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دیتا ہے ـ دیور بھی چوہا جو اس سے اس کا سب کچھ چھیننے کے درپے ہے ـ اس کا مرد کولیگ بھی چوہا جو اسے آدھی رات کو میسجز کرتا ہے ـ گلی کے نکڑ پر بیٹھا اوباش لڑکا ، عدالت کا جج، ملک کا قانون، زبردستی کا حجاب، لمبے اور خوب صورت بالوں کو چھپانے کی پابندی ـ الغرض وہ چوہوں میں گھری رہتی ہے ـ چوہا جو بقول اس کے ایک نجس اور غلیظ جانور ہے ـ
مردوں سے بچنے کے لئے اسے ایک ایسے مرد کی تلاش ہے جو اسے حاملہ کرکے بیٹا (مرد) دے دے ـ وہ دوہری زندگی گزارنے لگتی ہے ـ ایک اس کا ظاہر ؛ نمازی، پرہیزگار اور پردے دار ـ دوسرا اس کا باطن جو اسے “زنا” پر اکساتا ہے ـ اس کی دوہری زندگی کو گھر کے ٹوٹے ہوئے آئینے سے واضح کیا گیا ہے ـ
وہ پہلی دفعہ کسی غیر مرد کو فرنچ کِس دینے کے بعد خود کو ناپاک تصور کرنی لگتی ہے، غصے سے پیسٹ کرتی اور روتی ہے ـ وہ اس نام نہاد ضمیر سے ڈرتی ہے جو دراصل عورت کا لاشعوری خوف ہے کہ کوئی دیکھے گا تو سوچے گا کیا ـ پدرسری سماج میں عورت کا کردار شیشے سے بھی نازک جو ٹھہرا ـ یہی وہ سین ہے جب کیمرہ ٹوٹا ہوا شیشہ دکھاتا ہے اور اس کے بعد کچن میں گھسے چوہے کو مارنے کے جتن ـ
پورا سماج اس کے شلوار کا محافظ بن جاتا ہے ـ گھر آئی عورتیں اسے اپنے مرحوم شوہر کی عزت کو برقرار رکھنے کی ہدایت دیتی ہیں ـ بھائی اسے پیغمبر اسلام پر درود بھیجنے کی صلاح دیتا ہے تاں کہ اس کا باطن پاک رہے، بوڑھی عورت نمازِ حاجت پڑھنے کا درس دیتی ہے مبادا وہ کسی انسان کی محتاج بن کر شلوار نہ اتار دے ـ مگر کوئی بھی اسے چوہوں سے بچانے کی کوشش نہیں کرتا ـ بقول مسیحی عورت “خدا بھی نہیں” ـ
“گناہ کیا ہے؟ کسی پر ظلم و جبر کرنا گناہ ہے ـ ظلم کے خلاف اٹھایا گیا راستہ سماج کی نگاہ میں جتنا بھی غلط ہو وہ گناہ نہیں ہوتا ـ خدا بھی شاید اسے گناہ نہ سمجھے ، تم مریم مقدس نہیں ہو جو خود سے حاملہ ہوجاؤ ، ایک اشارہ کرو سیکڑوں پرہیزگار مرد تمہیں حاملہ کرنے پہنچ جائیں گے، بس میرے خبیث شوہر کے بچے کی ماں مت بننا” ـ اپنے متشدد عورت باز شوہر سے نالاں اور اس کا بچہ گرانے کی کوشش میں غلطاں مسیحی عورت اسے بتاتی ہے ـ
مسیحی عورت بچہ گرانے میں کامیاب ہوکر اپنے خبیث شوہر سے چھٹکارا پالیتی ہے؟ ـ مسلمان عورت بیٹا پیدا کرکے اپنے تحفظ کا سامان اکھٹا کرپائے گی؟ ـ کچن میں گھسے چوہے کا مناسب حل تلاش ہوجاتا ہے؟ ـ عرب معاشرہ عورت کی زندگی کو عذاب بنانے کے لئے مذہب کا استعمال ترک کردیتا ہے؟ ـ یہ سب جاننے کے لئے یہ فلم دیکھ لیجئے ـ یہ فیمن اسٹ فلم ہے لیکن فیمن ازم کو نظرانداز کرکے پاکستانی سماج کو ذہن میں رکھ کر دیکھئے ـ ممکن ہے مرد سے انسان بننے میں تھوڑی سی آسانی ہوجائے ـ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں