کرکٹ’گوروں کا کھیل/ندا اسحاق

گورے بابو جب انڈیا پر حکومت کرتے تھے، تب ان کے پاس فارغ وقت بہت ہوتا تھا۔ چونکہ نوکر چاکر زیادہ تھے تو وقت گزاری کے لیے گورے بابو نے ایک کھیل ایجاد کیا جسے ہم “کرکٹ” کہتے ہیں۔ ٹینٹ لگا کر آرام سے اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دوستوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھ “ویل ڈن” “گڈ شاٹ” کہہ کر تالیاں بجاتے اور یوں فارغ وقت کسی نہ کسی طرح گزر جاتا(کیونکہ سوشل میڈیا نہیں تھا اس وقت)۔ گورے بابو کام کے وقت دل جمی سے اپنا کام کرتے، انگلینڈ کو امیر بنانے کے لیے محنت کرتے اور فارغ وقت میں کرکٹ کھیلتے۔

پھر گورے اپنے ملک چلے گئے لیکن اپنا کرکٹ نامی کھیل ہمارے لیے چھوڑ گئے۔ اس کھیل سے جڑا ٹروما اس قدر گہرا تھا کہ بالی وڈ نے باقاعدہ اس پر “لگان” نامی فلم بنائی جس میں فینٹسی میں ہی سہی البتہ دشمنوں (گورے بابو) کے دانت ضرور کھٹے کیے۔ یہ کھیل انڈیا اور پاکستان کے لیے محض کھیل نہیں بلکہ اس سے ان کا گہرا جذباتی لگاؤ ہے۔ ٹی-ٹوئنٹی، ورلڈ کپ اور باقی کے میچ سے دل نہیں بھرا تو انڈیا نے آئی-پی-ایل اور پاکستان نے پی-ایس-ایل کے ذریعے اس کھیل کو اور بھی ہوا دی۔ اور اب تو امریکہ بھی میدان میں کود پڑا ہے کیونکہ امریکہ کے مشہور پوڈ کاسٹ “پاورفل جے-آر-ای” میں ہوسٹ کی ایک وڈیو وائیرل ہوئی جس میں وہ کہہ رہے تھے امریکہ کا نیشنل اسپورٹ(جسے باقی کے مغربی ممالک بھی دیکھتے ہیں) دیکھنے والوں کی تعداد سے کئی گنا زیادہ تعداد صرف پاکستان اور انڈیا کے میچ کے تماشائیوں کی ہوتی ہے۔ اور ان ٹیموں کے کھلاڑی امریکہ کے مشہور کھلاڑیوں سے کئی گنا زیادہ امیر ہوتے ہیں۔ اور پھر میچ کے بعد چلنے والے گھنٹوں تجزیے اور ان کے اسپانسر ، یہ ایک بہت ہی بڑی مارکٹ ہے۔ شاید یہی وجہ ہے  کہ امریکہ نے بھی دلچسپی لی۔

کوئی بھی کھیل دیکھنا یقیناً غلط نہیں، لیکن اس کھیل سے اتنا جڑ جانا، اور کھیل کے کھلاڑیوں کو ہر ایڈ میں اداکار بنا کر پیش کرنا، ہر وقت ان کے متعلق بات کرنا، گھنٹوں ان پر بحث کرنا کہ جیسے وہ کوئی بہت بڑا سیٹللائٹ خلاء میں بھیجنے والے ہیں، کیا ہم جیسا غریب ملک اپنا اتنا وقت برباد کرنے کی حالت میں ہے؟؟ مغرب سب کچھ ٹھیک ٹھاک کرلینے کے باوجود بھی دن رات پروڈکٹو ہونے کے نت نئے نسخے ڈھونڈتا ہے، تحقیق کرتا ہے کہ اور کس طرح وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر کرسکتے ہیں۔

نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ محض ہائی لائٹس دیکھیں ان میچوں کی، اس پر اپنا وقت اور جذبات ضائع کرنا فضول ہے، اپنا وقت کسی بہتر کام میں صَرف کریں۔ بظاہر آپ کو لگتا ہے کہ ان چیزوں کا کوئی اثر نہیں اور یہ تو محض انٹرٹینمنٹ ہے لیکن یہ سوچ غلط ہے آپ کی، میں آنے والے وقت میں آپ کے ذہن کی مختلف خصوصیات پر بات کروں گی جس پر نفسیات دانوں نے بہت باریکی اور گہرائی میں تحقیق کی ہے، اور کس طرح یہ سب آپ پر اثر انداز ہوسکتا ہے اگر آپ اس کو زیادہ وقت دیتے ہیں اور اس کے ساتھ اپنے جذبات کو جوڑتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایک اور بات یاد رکھیے گا کہ یہ کھیل گوروں نے بنایا ہے اور گوروں کے کھیل میں ان کو ہرانا آسان نہیں ہوتا۔ انڈیا اور پاکستان اپنے سارے جذبات، پیسہ اور وقت لگادیتے ہیں جبکہ آسڑیلیا والے بہت آرام سے کھیل کر ورلڈ کپ جیت جاتے ہیں اور پھر اس کے اوپر پاؤں رکھتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اس کپ کی یہی حقیقت اور اوقات ہے کہ اس پر پاؤں رکھ کر خود کو ریلیکس کیا جائے!

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply