نیویارک ٹائمز نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس کی صدارتی دوڑ سے باہر ہو جائیں۔
ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ایک تنقیدی رائے میں کہا ہے کہ اب صدر امریکا جو بائیڈن خود کا ‘سایہ’ دکھائی دیتے ہیں اور یہ کہ اب وہ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین ڈیموکریٹک امیدوار نہیں رہے۔
نیویارک ٹائمز نے دو ٹوک الفاظ میں قرار دیا ہے کہ ‘مسٹر۔ بائیڈن اس دوڑ کو جاری نہیں رکھ سکتے۔’
یادرہے نیویارک ٹائمز نے صدارتی مباحثے کے اگلے روز اپنی اشاعت میں مباحثے کی خبر محض سنگل کالمی چھوٹے سے پیرا گراف میں شائع کی تھی ۔
جبکہ ایڈیٹوریل میں ایران کے ایٹمی پروگرام اور جولیان اسانج کے حوالے سے آزادی رائے کے معاملات پر بحث کی گئی تھی ۔
جبکہ وال سٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ جیسے بڑے اخباروں نے اپنے پرنٹ ایڈیشنز میں صدارتی مباحثے کی خبر کو صفحہ اول پر لیڈ کی صورت میں شا ئع کیا تھا تاہم صدر بائیڈن کی کارکردگی کے حوالے پر دونوں اخبار خاموش رہے۔
تاہم اب نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل رائے نے ڈیموکریٹس کے دل ودماغ میں تبدیلی کی نشاندہی کردی ہے
ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ایک تنقیدی رائے میں کہا ہے کہ اب صدر امریکا جو بائیڈن خود کا ‘سایہ’ دکھائی دیتے ہیں اور یہ کہ اب وہ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین ڈیموکریٹک امیدوار نہیں رہے۔
نیویارک ٹائمز نے دو ٹوک الفاظ میں قرار دیا ہے کہ ‘مسٹر۔ بائیڈن اس دوڑ کو جاری نہیں رکھ سکتے۔’
یادرہے نیویارک ٹائمز نے صدارتی مباحثے کے اگلے روز اپنی اشاعت میں مباحثے کی خبر محض سنگل کالمی چھوٹے سے پیرا گراف میں شائع کی تھی ۔
جبکہ ایڈیٹوریل میں ایران کے ایٹمی پروگرام اور جولیان اسانج کے حوالے سے آزادی رائے کے معاملات پر بحث کی گئی تھی ۔
جبکہ وال سٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ جیسے بڑے اخباروں نے اپنے پرنٹ ایڈیشنز میں صدارتی مباحثے کی خبر کو صفحہ اول پر لیڈ کی صورت میں شا ئع کیا تھا تاہم صدر بائیڈن کی کارکردگی کے حوالے پر دونوں اخبار خاموش رہے۔
تاہم اب نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل رائے نے ڈیموکریٹس کے دل ودماغ میں تبدیلی کی نشاندہی کردی ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں