چہرے پر ایک عجیب سی وحشت لیے سعدیہ دفتر میں داخل ہوئی تو بے نیاز ہوکر دونوں ٹانگیں پھیلا کر کُرسی پر ایک طرف ہوکر بیٹھ گئی اور منہ دوسری طرف پھیر لیا اور وقفے وقفے سے وحشت زدہ نظروں سے ہمیں گھور رہی تھی بالکل ایسا لگ رہا تھا کہ اگلے ہی لمحے وہ ہم سب پر حملہ آور ہونے والی ہے میرے پوچھنے پر مریضہ کے رشتہ داروں میں سے ایک خاتون کہنے لگی۔۔
ڈاکٹر صاحب! ابھی بھی ہم بہادر بابا (مزار) سے ہوکر آرہے ہیں پچھلے دو تین ہفتوں سے ہم مریضہ کو مختلف دم درود کرواچکے ہیں اور کچھ عاملوں نے جنات کا کہہ دیا ہے۔ مریضہ کے لواحقین کی صورتحال دیکھ کر مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ ان لوگوں کو مکمل طور پر جنات کا یقین ہوچکا ہے ۔بہر حال میں مریضہ کی صورتحال اور ساری باتیں سن کر مسکرا دیا اور کہا کہ اس کے جنات چلے جائیں گے ان شاء اللہ!
میں نے پوچھا جب جنات آتے ہیں تو مریضہ کی کیفیت کیا ہوتی ہے۔۔
خاتون کہنے لگی ڈاکٹر صاحب۔۔ یہ کبھی ہنستی کبھی روتی ہے۔ کبھی چیخیں مارنا شروع کردیتی ہے، جو بھی سامنے آئے اس سے ہاتھا پائی کرنے کی کوشش اور اس وقت اس میں بے تحاشا طاقت آجاتی ہے۔ اس کے علاوہ گھر سے بھاگنا یا کپڑے پھاڑنے جیسی کیفیات موجود رہتی ہیں ۔ یہ ساری بات سن کر میں نے کہا ؛دیکھیں ایسا عموماً کسی بہت بڑی پریشانی یا صدمے کی وجہ سے ہوسکتا ہے آپ مجھے ساری بات بتائیں کہ مریضہ کو ان دنوں کوئی صدمہ یا پریشانی تو نہیں ؟ کہنے لگی اور تو کچھ نہیں۔۔ بس دو تین ہفتے پہلے شوہر سے فون پر لڑائی ہوئی تھی میرے پوچھنے پر پتا چلا کہ اس کے شوہر ملک سے باہر ہوتے ہیں ۔ میں نے مسکرا کر کہا کہ کل صبح تک مریضہ کے جنات اُڑچکے ہوں گے ان شا ء اللہ۔کیونکہ مریضہ کو کوئی جن بھوت نہیں تھا بلکہ اسے ہسٹیریا (hysteria) کا مرض تھا۔انیسویں صدی میں اس کو بچہ دانی یا جنسی خواہشات کے دبنے کی خرابی کے ساتھ منسلک کیا جاتا تھا لفظ ہیسٹرا (hystera) ایک یونانی لفظ ہے جس کا مطلب ہی بچہ دانی (uterus) کے ہیں۔ لیکن بیسویں صدی کے بعد ماہرین کی رائے اس حوالے سے تبدیل ہوچکے ہیں۔
بہر حال مختصر یہ کہ ہسٹیریا (hysteria)ایک نفسیاتی مرض ہے جو کہ دائمی غم یا پریشانی کی وجہ سے ہوسکتا ہے البتہ اکثر خواتین میں اس کے ساتھ بچہ دانی، ہارمونز کی خرابی اور اس کے علاوہ جنسی خواہشات کا دب جانا بھی ایک اہم فیکٹر ثابت ہوتا ہے اور اس مریضہ کے شوہر چونکہ ملک سے باہر تھا سو یہ فیکٹر بھی قابل ذکر تھا ۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے معاملات ذہنی دباؤ یا نفسیاتی مسائل کے نتیجے میں سامنے آسکتے ہیں لیکن ہمارے ہاں عموماً ایسے مریضوں کو خراب کردیا جاتا ہے انہیں سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی،جس وقت میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں اس وقت تک مریضہ کے جنات واپس نہیں آئے بلکہ وہ تندرست ہے۔
زندگی رہی تو اس حوالے سے ایک اور بہت ہی عجیب وغریب واقعہ بھی آپ کے سامنے رکھوں گا۔

بشکریہ جستجو گروپ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں