دیکھنا تقریر کی لذت/عظیم الرحمٰن عثمانی

ہم اپنی بات، اپنا مدعا، اپنی سمجھ اکثر یا تو لکھ کر پہنچاتے ہیں یا پھر بول کر سمجھاتے ہیں۔ جس طرح کسی اچھے مصنف کا اپنا ایک دلفریب انداز، ایک ادبی اسلوب اور ایک مخصوص رنگ ہوتا ہے۔ اسی طرح کسی اچھے مقرر کا بھی اپنا ایک موثر طرز تخاطب، ایک دلنشین ٹھہراؤ اور ایک جاذب گہرا لہجہ ہوا کرتا ہے۔ رب العزت نے انسان کو حیوان ناطق بنایا ہے، یعنی وہ زندہ حیوانی وجود جو عقل و منطق سے اپنی سمجھ بیان کرتا ہے۔ صاحبو ! حضرت انسان کو جن لاتعداد صلاحیتوں سے احسن الخالقین نے نوازا ہے ان میں سے شائد بلند ترین صلاحیت “بیان” کی ہے اور یہ “بیان” جیسا ہم نے ابتداء میں عرض کیا وہ انسان لکھ کر یا بول کر کیا کرتا ہے۔ لہذا کسی کا اپنی تحریر اور تقریر کو سنوارنا، اسے بہتر سے بہترین بنانے کی سعی کرنا راقم کے نزدیک ایک احسن فعل ہے۔

ایک صاحب علم ایک بہترین لکھاری بھی ہو یہ ہرگز ضروری نہیں۔ ایک صاحب مطالعہ ایک بہترین مقرر بھی ثابت ہو یہ قطعی لازمی نہیں۔ علم و مطالعہ معاون تو ضرور ہوسکتے ہیں مگر بیان کی “اصل” نہیں کہلا سکتے۔ مشاہدہ ہے کہ ایک ہی بات ایک ہی جتنا علم و مطالعہ رکھنے والے دو افراد کہتے ہیں۔ مگر اثر اسی ایک کی بات کا مخاطبین تک منتقل ہوپاتا ہے جو بیان کی صلاحیت میں ید طولیٰ رکھتا ہو۔ یہ کلیہ فقط اس عام قاری کیلئے نہیں ہے جو خود کو تقریر و تحریر دونوں سے عاجز پاتا ہے۔ بلکہ یہی نقطہ ان صاحبان کیلئے بھی ہے جو لکھتے تو خوب ہیں مگر بولنے پر ویسی قدرت نہیں رکھتے۔ یا بولتے تو غضب ہیں مگر لکھنے سے گھبراتے ہیں۔

٭ہم کتنے ہی ایسے بھلے نفیس لوگوں سے واقف ہیں جو بولتے ہیں تو گویا پھول جھڑتے ہیں مگر جب قلم اٹھاتے ہیں تو کسی ایسے تہذیب سے عاری وحشی کا عکس پیش کرتے ہیں جو مغلضات بکنے اور دوسروں کی عزت نفس کو کچلنے میں فرحت محسوس کرتا ہو۔ ٹھیک ایسے ہی کتنے ایسے مصنفین ہیں جن کی ہر تحریر گویا ایک شہہ پارہ نظر آتی ہے مگر جب وہ بولتے ہیں تو الفاظ کی بے ترتیبی، شائستگی کا قحط اور اکھڑ لب و لہجہ ان کی ہر ادا سے ظاہر ہوتا ہے۔

julia rana solicitors

٭ہمیں اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ہر انسان بیک وقت بہترین لکھنے اور بولنے پر قادر شاذ ہی ہوسکتا ہے۔ مگر ہم ساتھ ہی اس سچائی کے بھی گواہ ہیں کہ مسلسل مشق بڑی سے بڑی کمزوری کو دور کردیتی ہے۔ آسان الفاظ میں لکھوں تو کوشش تو کرنی ہی چاہیئے۔ دور حاضر میں کتنے ہی خطیب ایسے پراثر ہیں کہ جنہیں صرف دھیان سے سماعت کرلیں تو آپ کی تقریر کی صلاحیت خاصی بہتر ہوجائے اور کتنے ہی مصنفین ایسا زبردست اسلوب رکھتے ہیں کہ جنہیں غور سے پڑھ لیں تو آپ کی تحریر میں واضح نکھار پیدا ہوجائے۔
دیکھنا تقریر کی لذت ۔۔ کہ جو اس نے کہا !
میں  نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply